سبق: نام دیو مالی
ہماری تعلیم ۔۔۔ پنجاب بورڈ کے مطابق جماعت نہم، دہم اور انٹر کی اردو کے نثرپاروں کی تشریح ،اہم نوٹس اور گیس پیپر میسر ہوں گے۔
Popular Posts
-
بخدمت جناب ہیڈماسٹر،گورنمنٹ ہائی سکول الف۔ب۔ج عنوان: درخواستِ رخصت برائ...
-
سبق " کاہلی" تشریح پیراگراف نمبر1 اقتباس: یہ ایک ایسا لفظ ہے..............سب سے بڑی کاہلی ہے۔ حوالہ متن: سبق کا عنوان: کاہ...
-
سبق:مرزا غالب کے عادات و خصاٸل پیراگراف نمبر3 اگرچہ مرزا کی آمدنی قلیل......اکثر تنگ رہتے تھے.. حوالہ متن سبق کا عنوان: مرزا غالب کے ع...
-
سبق: ہجرت نبوی پیراگراف نمبر6 اقتباس: کفار نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا محاصرہ کیا............آج بھی بوسہ گاۂ خلائق ہے۔ ...
-
سبق: آرام و سکون صرف ایک ہی اہم پیراگراف۔ اقتباس: بیسیوں مرتبہ کہ چکی ہوں..............کام بےطرح زوروں پر ہے۔ حوالہ متن: سبق کا عنوا...
-
سبق : امتحان پیراگراف نمبر3 تشریح اقتباس: میری سنیے کہ دو سال ..............بڑے بڑے وکیلوں کے کان کترے گا حوالہ متن: سبق کا عنوان: ا...
Monday, December 28, 2020
پیراگراف نمبر3 نام دیو مالی
سبق: نام دیو مالی
پیراگراف نمبر2 نام دیو مالی
aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر1 نام دیو مالی
aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر9 چغل خور
aufsurani.blogspot.com
سبق: چغل خور
پیراگراف نمبر9
✍ اقتباس:
اور اس کے بعد وہ سب ایک دوسرے پر پِل پڑے۔۔۔۔۔۔۔۔ تم لوگ اس طرح کیوں لڑ رہے تھے؟
✍ حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: چغل خور
مصنف کا نام: شفیع عقیل
صنف: لوک داستان
ماخذ: پنجابی لوک داستانیں
✍ خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
پِل پڑنا ۔۔۔۔ ٹوٹ پڑنا، حملہ کرنا، دھاوا بولنا۔ سَرپُھٹَوَّل ۔۔۔۔ وہ لڑائی جس میں سر پھٹ جائے، شدید لڑائی۔
لاٹھیاں ۔۔۔۔ ڈنڈے۔ خون میں نہانا ۔۔۔۔ شدید زخمی ہونا۔
بیچ بچاؤ ۔۔۔۔ چھڑانا، صلح کرانا۔ قدرے ۔۔۔۔ کچھ ، تھوڑا بہت۔
✍ سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " چغل خور " کےآخری حصے سے اخذ کیا گیاہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ چغل خور نے کسان کی بیوی کو کسان کےخلاف اور کسان کو اس کی بیوی کے خلاف بدظن کیا۔ اسی طرح کسان کے سالوں اور کسان کےبھائیوں کو بھی غلط فہمی کا شکار کردیا۔ یہ سب کھیتوں میں غلط فہمی کی بنیاد پر باہم لڑ پڑے۔ کھیتوں میں کام کرنے والے دوسرے لوگوں نے ان میں بیچ بچاؤ کرایا اور ان سے لڑنے کی وجہ پوچھی۔ جب سب نے باری باری اپنی بات بتائی تو پتاچلا کہ یہ سب چغل خور کا کیا دھرا تھا۔
✍ تشریح:
لوک داستان کسی معاشرے ، تہدیب اور ثقافت کی ایسی کہانی ہوتی ہے جو سینہ بہ سینہ سفر کرتے ہوئے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کے مصنف کا کوئی پتا نہیں ہوتا۔ اردو کے نامور ادیب شفیع عقیل نے مختلف تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی لوک داستانوں کے اردو تراجم کرکےبڑی علمی و ادبی اور ثقافتی خدمات سرانجام دیں۔" چغل خور " بھی ایسی ہی لوک داستان ہے جس میں چغل خوری کے نقصان اور اس کے معاشرے پر پڑنے والے گہرے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف چغل خور کی چغلی کی وجہ سے کسان، اس کی بیوی،کسان کے سالوں اور اس کےبھائیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کسان کے سالوں نے اپنی بہن کو کسان کے ہاتھوں مار کھاتے دیکھا تو وہ اسے بچانے کی غرض سے کسان پر ٹوٹ پڑے۔ کسان کے بھائی کسان کی مدد کےلیے سامنے آگئے۔ ان سب میں شدید ہاتھا پائی ہوگئی۔ انھوں نے ڈنڈوں سے حملہ کرکے ایک دوسرے کے سر پھاڑ ڈالے۔ جیسا کہ شیخ سعدیؒ کا قول ہے:
✌ " چغل خور دو فریقوں کو لڑانے کےلیے ایندھن لانے والا ثابت ہوتا ہے"۔✌
اس قدر شدید لڑائی میں سارے شدید زخمی ہوگئے اور ان کے جسموں سے خون بہنا شروع ہوگیا۔ گردو نواح کے کھیتوں میں کام کرنے والے لوگوں نے جب ان کو باہم گتھم گتھا دیکھا تو وہ سب دوڑ کر آئے تاکہ ان کو لڑائی جھگڑے سےروک سکیں۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
✌" اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں جھگڑ پڑیں تو ان میں صلح کرادیا کرو "۔ (سورة الحجرات آیت: 9)۔✌
انھوں نے بیچ میں پڑ کر اور ان کی لڑائی میں مداخلت کرکے ان سب کو آپس میں لڑنے سے روکا اور انھیں ایک دوسرے سے چھڑوایا۔ وہ سب ایک دوسرے پر شدید غصہ ہو رہے تھے۔ جب ان کا غصہ کچھ ٹھنڈا ہوا تو سب لوگوں نے ان سے اس طرح لڑنے کی وجہ پوچھی کہ آپ کیوں آپس میں اس قدر شدید لڑائی کر رہے تھے؟۔
aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر8 چغل خور
aufsurani.blogspot.com
سبق: چغل خور
پیراگراف نمبر8
✍ اقتباس:
اس نے ایک بار پھر آگے بڑھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسان کے سالے باہر نکل آئے۔
✍ حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: چغل خور
مصنف کا نام: شفیع عقیل
صنف: لوک داستان
ماخذ: پنجابی لوک داستانیں
✍ خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
کلائی ۔۔۔۔ بازو اور ہاتھ کے جوڑ والا حصہ۔ آؤ دیکھا نہ تاؤ ۔۔۔۔ پروا کیے بغیر، بلا سوچے سمجھے۔
ٹھکائی ۔۔۔۔ مارپیٹ۔ جوں ہی ۔۔۔۔ جیسے ہی۔
برسانا ۔۔۔۔ پے در پے مارنا۔ بوچھاڑ کرنا۔
✍ سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " چغل خور " کے آخری حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ چغل خور نے کسان کی بیوی کے پاس جا کر کہا کہ تمھارا خاوند کوڑھی ہو چکا ہے۔ تم کسان کے جسم کو چاٹ کر اس بات کی تصدیق کر سکتی ہو۔اس کا جسم نمکین ہوگا۔اس کے بعد اس نے کسان کو یہ کہ کر بدگمان کیا کہ تمھاری بیوی پاگل ہو چکی ہے اور کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔ کسان کی بیوی جب کھیتوں میں کسان کو روٹی دینے گئی تو موقع ملتے ہی اس نے کسان کی کلائی پکڑی اوراسےچاٹنے کی کوشش کی تو کسان پرے ہٹ گیا۔اسے یقین ہوگیا کہ اس کی بیوی واقعی پاگل ہوگئی ہے۔ اس طرح کسان کی بیوی کو بھی یقین ہوگیا کہ یہ مجھ سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہا ہے تو واقعی کوڑھی ہوچکا ہے۔ غلط فہمی میں آکر کسان نے بیوی کو مارنا شروع کر دیا۔ کسان کے سالوں کو چغل خور پہلے ہی خبردار کر آیا تھا کہ کسان تمھاری بیوی پر ظلم ڈھاتا ہے اس لیے وہ چھپ کر کسان کو مارپیٹ کرتا دیکھ رہے تھے۔ سب للکارتے ہوئے کسان پر ٹوٹ پڑے۔
✍ تشریح:
لوک داستان کسی معاشرے ، تہدیب اور ثقافت کی ایسی کہانی ہوتی ہے جو سینہ بہ سینہ سفر کرتے ہوئے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کے مصنف کا کوئی پتا نہیں ہوتا۔ اردو کے نامور ادیب شفیع عقیل نے مختلف تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی لوک داستانوں کے اردو تراجم کرکےبڑی علمی و ادبی اور ثقافتی خدمات سرانجام دیں۔" چغل خور " بھی ایسی ہی لوک داستان ہے جس میں چغل خوری کے نقصان اور اس کے معاشرے پر پڑنے والے گہرے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف چغل خور کی چغلی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو اجاگر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کسان کی بیوی نے یہ دیکھنے کےلیے کہ کسان کوڑھی ہو چکا ہے یا نہیں کسان کی کلائی پکڑی اور کسان کو چاٹنے کی کوشش کی تو کسان اچھل کر دور ہٹ گیا۔ اس کی بیوی کا شک یقین میں بدل گیا کہ کسان واقعی کوڑھی ہو چکا ہے۔ اس نے دوبارہ کسان کی کلائی پکڑنے کی کوشش کی۔ کسان نے اپنی بیوی کی عجیب و غریب اور پاگلوں جیسی حرکات و سکنات دیکھیں تو اسے یقین ہوگیا کہ نوکر ٹھیک ہی کہتا تھا کہ اس کی بیوی پاگل ہوچکی ہے اور کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔
کسان سے اپنی بیوی کا طرزعمل برداشت نہ ہوا اس لیے اس نے بلا سوچے سمجھے اور نتائج کی پروا کیے بغیر اپنا جوتا اتارا اور اپنی بیوی کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ جیساکہ شیخ سعدی کا فرمان ہے:
✌" چغل خور دو آدمیوں کو لڑانے کےلیے ایندھن لانے والا ثابت ہوتا ہے "۔✌
چغل خور کسان کےسالوں کو بھی بتا آیا تھا کہ کسان تمھاری بہن پر ظلم و ستم کرتا ہے۔ وہ اس منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کےلیے قریبی کھیتوں میں چھپے ہوئے تھے۔ جب انھوں نے اپنی بہن کی کسان کے ہاتھوں جوتوں سے مرمت ہوتی دیکھی تو انھیں بھی نوکر کی بات پر مکمل یقین ہوگیا کہ وہ ٹھیک ہی کہ رہا تھا کہ کسان ان کی بہن کو ظلم و ستم کا نشانہ بناتا ہے۔اب وہ آنکھوں سے بھی اپنی بہن کو مار کھاتا دیکھ رہے تھے اس لیے وہ اپنی بہن کے دفاع کےلیے کھیتوں سے باہر نکل آئے۔ بقول شاعر:
؎ چغلی نکال کر زبان سے عجب کھیل دکھائے
انسانوں کے رشتوں میں اک دراڑ سی پڑ جائے
aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر 7چغل خور
aufsurani.blogspot.com
سبق: چغل خور
پیراگراف نمبر7
✍ اقتباس:
جوں ہی وہ چھاچھ کا مٹکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔
✍ حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: چغل خور
مصنف کا نام: شفیع عقیل
صنف: لوک داستان
ماخذ: پنجابی لوک داستانیں
✍ خط کشیدہ الفاظ کےمعانی:
جوں ہی ۔۔۔۔ جیسے ہی۔ چنگیری ۔۔۔۔ روٹی رکھنے کا گول ظرف۔
بہانے ۔۔۔۔ عذر، حیلے۔ سرکنا ۔۔۔۔ حرکت کرنا۔
جھپٹ کر ۔۔۔۔ لپک کر، حملہ آور ہوکر۔ کلائی ۔۔۔۔ بازو اور ہاتھ کا جوڑ۔
یقین ۔۔۔۔ اعتماد، بھروسا۔ کاٹ کھانا ۔۔۔۔ نقصان پہنچانا، اذیت دینا۔
سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " چغل خور"کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہےکہ کسان کی بیوی نےچغل خور کے کہے کے مطابق کسان کو روٹی دینے کے بہانے اسے چاٹنے کی کوشش کی تو کسان پرے ہٹ گیا۔کسان کو چغل خور کی بتائی ہوئی بات پر یقین ہو گیا کہ اس کی بیوی واقعی پاگل ہوگئی ہے اور کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔ کسان کی پیچھے ہٹنے کی حرکت دیکھ کر اس کی بیوی سوچنے لگی کہ نوکر ٹھیک ہی کہتا تھا۔ کسان واقعی کوڑھی ہوگیا ہے۔
تشریح:
لوک داستان کسی معاشرے ، تہدیب اور ثقافت کی ایسی کہانی ہوتی ہے جو سینہ بہ سینہ سفر کرتے ہوئے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کے مصنف کا کوئی پتا نہیں ہوتا۔ اردو کے نامور ادیب شفیع عقیل نے مختلف تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی لوک داستانوں کے اردو تراجم کرکےبڑی علمی و ادبی اور ثقافتی خدمات سرانجام دیں۔" چغل خور " بھی ایسی ہی لوک داستان ہے جس میں چغل خوری کے نقصان اور اس کے معاشرے پر پڑنے والے گہرے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف چغل خور کے کردار اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بُرے اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔ چغل خور نے کسان کے کوڑھی ہونے کا بتا کر کسان کی بیوی کو اس سے بدگمان کیا اور یہ بھی کہا کہ تم کسان کا جسم چاٹ کر اس کے کوڑھی ہونے کی تسلی کر سکتی ہو۔اس نے کسان کو بھی یہ کہ کر بدگمان کردیا کہ تمھاری بیوی پاگل ہوچکی ہےاور کاٹنے کو دوڑتی ہے۔چناں چہ دوسرے دن جب کسان کی بیوی روٹی لے کر کھیتوں میں کسان کے پاس گئی تو کسان پہلے ہی اس کی طرف سے چوکنا ہوکر بیٹھا تھا۔کسان کی بیوی لسّی کا مٹکا اور روٹیوں کی چنگیری زمین پر رکھ کر بیٹھی تو کسان اس سے محتاط ہوکر پیچھے ہٹ گیا۔اس کی بیوی اسے کھانا دینے کے بہانے اس کے مزید قریب ہوگئی۔کسان نے جیسے ہی روٹی لینے کےلیے ہاتھ آگے کیا تو اس کی بیوی نے لپک کر اس کی کلائی کو پکڑ لیا اور چغل خور کے کہے کے مطابق کسان کو چاٹنے کی کوشش کرنے لگی۔ کسان خود کو اس سے بچاتے ہوئے تیزی سے دُور ہٹ گیا۔
کسان کو چغل خور کی بات پر یقین ہوگیا کہ اس کی بیوی سچ مچ میں پاگل ہوچکی ہے اور اسی پاگل پن میں انسان کو کاٹنے کی کوشش کرکے اسے ایذا پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔اس طرح چغل خور کی بری عادت کی وجہ سے دونوں میاں بیوی کے درمیان غلط فہمی اور بدگمانی پیدا ہوگئی۔ بقول شاعر:
؎ چغلی نکال کر زبان سے عجب کھیل دکھائے
انسانوں کے رشتوں میں اک دراڑ سی پڑ جائے
aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر6 چغل خور
aufsurani.blogspot.com
سبق: چغل خور
پیراگراف نمبر6
✍ اقتباس:
چغل خور نے جب یہ جان لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بیان نہیں کرسکتا۔
✍ حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: چغل خور
مصنف کا نام: شفیع عقیل
صنف: لوک داستان
ماخذ: پنجابی لوک داستانیں
✍ خط کشیدہ الفاظ کےمعانی:
جان گیا ۔۔۔۔ آگاہ ہوگیا، پہچان لیا۔ باتوں میں آنا ۔۔۔۔ بہکاوے میں آنا۔
سالے ۔۔۔۔ بیوی کے بھائی۔ مزے ۔۔۔۔ عیش و عشرت۔
بہنوئی ۔۔۔۔ بہن کا خاوند۔ ادھو موا ۔۔۔۔ نیم مردہ، بےہوش،مرنے کے قریب۔
ظالمانہ ۔۔۔۔ ظلم و ستم کرتےہوئے۔
✍ سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " چغل خور " کےدرمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ چغل خور نے کسان کے گھر میں ملازمت کرنے کےدوران کسان کی بیوی سے کہا کہ تمھارا خاوند کوڑھی ہوگیا ہے۔ اگر یقین نہیں آتا تو تم اس کے جسم کو چاٹ کر دیکھ لینا۔ اس کا جسم نمکین ہوگا۔اسی طرح وہ کسان کے پاس جا کر کہنے لگا کہ تمھاری بیوی پاگل ہوگئی ہے اور کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔اگر میری بات کا یقین نہیں تو جب وہ کھانا لے کر آئے تو اس وقت دیکھ لینا۔اس کے بعد وہ کسان کے سالوں کے پاس پہنچ گیا اور انھیں کہا کہ کسان تمھاری بہن کو بہت مارتا ہے۔ کسان کے سالے اس کی بات سن کر پریشان ہوگئےاور کہا ہماری بہن نے تو ہمیں یہ کبھی نہیں بتایا۔
✍ تشریح:
لوک داستان کسی معاشرے ، تہدیب اور ثقافت کی ایسی کہانی ہوتی ہے جو سینہ بہ سینہ سفر کرتے ہوئے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کے مصنف کا کوئی پتا نہیں ہوتا۔ اردو کے نامور ادیب شفیع عقیل نے مختلف تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی لوک داستانوں کے اردو تراجم کرکےبڑی علمی و ادبی اور ثقافتی خدمات سرانجام دیں۔" چغل خور " بھی ایسی ہی لوک داستان ہے جس میں چغل خوری کے نقصان اور اس کے معاشرے پر پڑنے والے گہرے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف چغل خور کی بُری خصلت کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس نے جب کسان کو بتایا کہ اس کی بیوی پاگل ہو کر کاٹنے کو دوڑتی ہے تو کسان اس کی بات کو سچ مان بیٹھا۔ جب چغل خور کو اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ کسان اس کی باتوں پر یقین کر چکا ہے تو وہ وہاں سے سیدھا کسان کی بیوی کے بھائیوں کے پاس چلا گیا۔ اس نے کسان کے سالوں کو اکساتےہوئے کہا کہ تم کیسے بھائی ہو؟ کہ تمھیں اپنی بہن کی کوئی پروا نہیں ہے۔ تم اس سے بےفکر ہوک یہاں مزے اور سکون کی زندگی گزار رہے ہو۔ شیخ سعدی کا فرمان ہے:
✌" چغل خور دو آدمیوں کو لڑانے کےلیے ایندھن لانے والا ثابت ہوتا ہے"۔✌
چغل خور مزید لگائی بجھائی کرتے ہوئے کسان کے سالوں سے کہنے لگا کہ تمھارا بہنوئی روزانہ تمھاری بہن کو مارتاہےاور اس شدت سے اس پر ظلم کرتا ہے کہ وہ بےچاری بےہوش ہوکر رہ جاتی ہے۔ کسان جس طرح بےرحمی سے تمھاری بہن کو مارتا ہے اسے بیان کرنے کےلیے میرے پاس الفاظ نہیں۔ تمھیں اپنی بہن کی مدد کرنی چاہیے مگر تم ہو کہ اس بات سےمکمل لاعلم ہو۔ میں کسان کے تمھاری بہن پرکیے گئے مظالم اور اس کی سنگ دلی سے کی گئی مارپیٹ کو بیان ہی نہیں کرسکتا۔
aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر5 چغل خور
aufsurani.blogspot.com
سبق: چغل خور
پیراگراف نمبر5
✍ اقتباس:
ادھر چغل خور کو کسان کے ہاں ۔۔۔۔۔۔ معاہدے کے مطابق میرا حق بھی ہے۔
✍ حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: چغل خور
مصنف کا نام: شفیع عقیل
صنف: لوک داستان
ماخذ: پنجابی لوک داستانیں
✍ خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
بیت جانا ۔۔۔۔ گزر جانا۔ دل چاہنا ۔۔۔۔ خواہش ہونا، تمنا ہونا۔
عادت ۔۔۔۔ خصلت۔ جبر ۔۔۔۔ سختی، ظلم و ستم۔
معاہدہ ۔۔۔۔ عہد، وعدہ۔ مدت ۔۔۔۔ عرصہ۔
قابو ہونا ۔۔۔۔ گرفت رکھنا، سنبھالنا۔ بس میں نہ ہونا ۔۔۔۔ قابو میں نہ ہونا۔
بالکل ۔۔۔۔ قطعی طور پر، بجا طور پر۔ مجبور ۔۔۔۔ بےبس، لاچار۔
حق ہونا ۔۔۔۔ حق دار ہونا، مستحق ہونا۔
✍ سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " چغل خور " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ ایک چغل خور کو اس کی چغل خوری جیسی بُری عادت کی وجہ سے اس کے گاؤں کے لوگ اسے کسی ملازمت پر رکھنے کو تیار نہ تھے۔اس نے دوسرے گاؤں جاکر ایک کسان کے ہاں اس شرط پر ملازمت اختیار کرلی کہ وہ صرف روٹی کپڑا لے گا اور چھے ماہ بعد کسان کی صرف ایک چغلی کھائے گا۔ اسے کسان کے ہاں کام کرتے کرتے جب چھے ماہ کا عرصہ گزرا تو اسے اس کی عادت نے مجبور کیا کہ اب اسے کسان کی چغلی کھا لینی چاہیے۔
✍ تشریح:
لوک داستان کسی معاشرے ، تہدیب اور ثقافت کی ایسی کہانی ہوتی ہے جو سینہ بہ سینہ سفر کرتے ہوئے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کے مصنف کا کوئی پتا نہیں ہوتا۔ اردو کے نامور ادیب شفیع عقیل نے مختلف تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی لوک داستانوں کے اردو تراجم کرکےبڑی علمی و ادبی اور ثقافتی خدمات سرانجام دیں۔" چغل خور " بھی ایسی ہی لوک داستان ہے جس میں چغل خوری کے نقصان اور اس کے معاشرے پر پڑنے والے گہرے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف اس چغل خور کے متعلق بتاتا ہے جو کسان کے ہاں اس شرط پر ملازمت کر رہا تھا کہ اسے چھے ماہ بعد کسان کی چغلی کھانے کی اجازت ہوگی۔ چغل خور کسان کے ہاں کام کرتا رہا اور وقت تیزی سے گزرتا گیا۔یہاں تک کہ چھے ماہ کا عرصہ بھی گزر گیا۔ چغل خور اسی وقت کے انتظار میں تھا۔ اس نے یہ چھے ماہ بڑی مشکل سے گزارے۔ وہ بڑی سختی سے اپنی چغل خوری کی عادت پر قابو پائے ہوئے تھا۔ معاہدے کے مطابق کسان نےخود اسے چھے ماہ بعد چغلی کھانے کی اجازت دے رکھی تھی۔
اب معاہدے کا عرصہ مکمل ہوگیا تھا اس لیے چغل خور کےلیے اپنے آپ پر قابو پانا مشکل ہوگیا تھا۔ اس کے دل میں شدت سے یہ خواہش جاگ اٹھی کہ وہ کسان کی چغلی کھائے۔ وہ طویل عرصہ خود پر جبر کرکے اپنی اس بری عادت پر قابو پائے ہوئے تھا۔ اب وہ اپنی عادت کے ہاتھوں بالکل مجبور ہوگیا اور اس سے صبر بھی نہیں ہو رہا تھا۔اس نے مکمل تہیہ کر لیا تھا کہ وہ اب کسان کی ضرور اور ہرصورت میں چغلی کھائے گا کیونکہ معاہدے کے مطابق چغلی کھانا اصولی طور پر اس کا حق بن چکا ہے۔ جیسا کہ کسی دانا کا قول ہے:
✌" عادت جب پختہ ہو جائے تو مزاج کا حصہ ہی نہیں بلکہ خود مزاج بن جاتی ہے"۔✌
aufsurani.blogspot.com
Saturday, December 19, 2020
پیراگراف نمبر4 سبق چغل خور
سبق: چغل خور
پیراگراف نمبر3 سبق چغل خور
سبق:چغل خور
پیراگراف نمبر2 سبق چغل خور
aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر1 سبق چغل خور
aufsurani.blogspot.com
Thursday, December 10, 2020
پیراگراف نمبر13 سبق ملمع
سبق: ملمع
پیراگراف نمبر12 سبق ملمع
پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر
سبق: اردو ادب میں عیدالفطر مصنف: ...
-
بخدمت جناب ہیڈماسٹر،گورنمنٹ ہائی سکول الف۔ب۔ج عنوان: درخواستِ رخصت برائ...