ہماری تعلیم ۔۔۔ پنجاب بورڈ کے مطابق جماعت نہم، دہم اور انٹر کی اردو کے نثرپاروں کی تشریح ،اہم نوٹس اور گیس پیپر میسر ہوں گے۔
Popular Posts
-
بخدمت جناب ہیڈماسٹر،گورنمنٹ ہائی سکول الف۔ب۔ج عنوان: درخواستِ رخصت برائ...
-
سبق " کاہلی" تشریح پیراگراف نمبر1 اقتباس: یہ ایک ایسا لفظ ہے..............سب سے بڑی کاہلی ہے۔ حوالہ متن: سبق کا عنوان: کاہ...
-
سبق:مرزا غالب کے عادات و خصاٸل پیراگراف نمبر3 اگرچہ مرزا کی آمدنی قلیل......اکثر تنگ رہتے تھے.. حوالہ متن سبق کا عنوان: مرزا غالب کے ع...
-
سبق: ہجرت نبوی پیراگراف نمبر6 اقتباس: کفار نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا محاصرہ کیا............آج بھی بوسہ گاۂ خلائق ہے۔ ...
-
سبق: آرام و سکون صرف ایک ہی اہم پیراگراف۔ اقتباس: بیسیوں مرتبہ کہ چکی ہوں..............کام بےطرح زوروں پر ہے۔ حوالہ متن: سبق کا عنوا...
-
سبق : امتحان پیراگراف نمبر3 تشریح اقتباس: میری سنیے کہ دو سال ..............بڑے بڑے وکیلوں کے کان کترے گا حوالہ متن: سبق کا عنوان: ا...
Saturday, January 25, 2020
Wednesday, January 8, 2020
جماعت نہم اردو سبق " قدر ایاز" تشریح پیراگراف نمبر2
سبق : قدر ایاز
پیراگراف نمبر2
اقتباس:
یہ بنگلہ کم و بیش دو ایکڑ .........سرخ و سپید گلاب کے پودے تھے۔
حوالہ متن:
سبق کا عنوان: قدر ایاز
مصنف کا نام: کرنل محمد خان
خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔
کم و بیش....تھوڑا اور زیادہ، لگ بھگ
قسام ازل......شروع دن سے قسمت بانٹنے والا مراد اللہ تعالیٰ
دوایکڑ.......سولہ کنال، چار بیگے
خاصا......عمدہ ،بہتر
قطعہ......ٹکڑا
شاہانہ..... شان و شوکت والا، پرعظمت
قطعہ زمین......زمین کا ٹکڑا
طول و عرض ......لمبائی چوڑائی
وسیع......کشادہ، کھلا
چمن......باغ
حاشیہ......کنارہ، کونہ
باڑ....... رکاوٹ
نیزوں......بہت اونچے
پیڑ......درخت
لہلہانا........لہرانا، جھومنا
جابجا... ۔۔۔ہرجگہ، قدم قدم پر
سپید......سفید
سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق" قدر ایاز" کے ابتدائی حصے سے لیا گیا ہے۔اس کا سیاق وسباق یہ ہے کہ مصنف کو بطور کرنل فوج کی طرف سے ایک سی کلاس بنگلہ ملا۔ اس کے بارے میں مصنف کہتا ہے کہ وہ بنگلہ تمام بنگلوں سے نمایاں حیثیت رکھتا تھا اور کافی وسیع تھا جبکہ بنگلے کے مقابلے میں مصنف کے اثاثے کے تیور خاکسارانہ تھے۔
تشریح:
کرنل محمد خان اردو ادب کے ممتاز مزاح نگار تھے۔انھوں نے اپنی فوجی دور کے حوالے سے بہت سے مضامین لکھے۔ ان کے طرز تحریر میں یہ خوبی ملتی ہے کہ وہ جس ماحول کی منظر کشی کرتے ہیں قاری خود کو اسی ماحول میں ہی محسوس کرتا ہے۔" قدرایاز" ان کی ایسی ہی تحریر ہے جس میں انھوں نے دیہاتیوں کے سادہ مگر پرخلوص رویوں کو اجاگر کیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف فوج کی طرف سے ملنے والے بنگلے کی خصوصیات اجاگر کرتے ہیں جو انھیں بطور کرنل خدمات سرانجام دینے پر ملا تھا۔ مصنف بتاتے ہیں کہ ولسن روڈ پر انھیں ملنے والا بنگلہ لگ بھگ سولہ کنال رقبے پر مشتمل تھا۔دوسرے لفظوں میں یہ بنگلہ بہت وسعت اور شان وشوکت کا حامل تھا۔
بنگلے کے سامنے وسیع و عریض باغ تھا جس کے گرداگرد منہدی کے سبز پودے اگائے گئے تھے اور ان پودوں کے بالکل آگے سرو اور سفیدے کے اونچے اونچے درخت تھے جو ہمہ وقت ہوا کے جھونکوں سے لہلہاتے نظر آتے تھے۔اس کے علاؤہ اس وسیع باغ کے اندر سرخ اور سفید رنگ کے گلاب کے پھول بھی اگائے گئے تھے جو بنگلے اور باغ کی خوب صورتی کو جلا بخش رہے تھے۔غرض یہ بنگلہ بہت شان و شوکت والا تھا جو مصنف کے نصیب میں ہی آیا اور یہ اللہ کی عطا تھی۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
" اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے عطا فرماتا ہے"۔
Monday, January 6, 2020
جماعت نہم اردو سبق "قدر ایاز" تشریح پیراگراف نمبر1
سبق: قدر ایاز
پیراگراف نمبر1
اقتباس:
کرنیلوں کو رہائش کے خاصے..............خاص طور پر اپنے لیے بنوایا تھا۔
حوالہ متن:
سبق کا عنوان: قدر ایاز
مصنف کانام: کرنل محمد خان
خط کشیدہ الفاظ کے معانی
کرنیل.....فوجی رجمنٹ کا اعلی افسر
سی کلاس........تیسرے درجے کا
خوش قسمتی...... خوش بختی، خوش نصیبی
بنگلہ........کوٹھی ،محل
انتخاب........چناہوا
امتیاز.......نمایاں حیثیت، خاص مقام حاصل ہونا
بیروں........بیرا کی جمع ،خدمت گزاروں
لاشریک......جس کا کوئی ثانی نہ ہو
رہائش......قیام پذیر ہونا
خاصے عمدہ.........بہترین، بہت اعلی
کلاس .......درجہ
سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق" قدرایاز" کا ابتدائی پیراگراف ہے۔اس میں مصنف محکمہ فوج میں ملازمین کو ملنے والی مراعات کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کرنیلوں کو رہائش کےلیے سی کلاس کے عمدہ بنگلے ملتے ہیں تو خوش قسمتی سے مجھے بھی ایسا ہی بنگلہ ملا جسے اللہ تعالیٰ نے شاہانہ طول و عرض بخشا تھا۔
تشریح:
کرنل محمد خان اردو ادب کے ممتاز مزاح نگار ہیں۔ انھوں نے اپنی فوجی زندگی کے حوالے سے بہت سے مضامین لکھے۔ان کے طرز تحریر میں یہ خوبی ملتی ہے کہ وہ اپنی تحریروں میں جس ماحول کی تصویر کشی کرتے ہیں اسے پڑھنے والا خود کو اسی ماحول میں ہی محسوس کرتاہے۔ " قدر ایاز" ان کی ایسی ہی ایک تحریر ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی کی سادگی اور رعنائی کو پرخلوص انداز میں بیان کرتے ہیں۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف محکمہ فوج میں ملازمین کو ملنے والی مراعات کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ فوج میں کرنل کا عہدہ بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اس لیے فوج میں ایک کرنل کو قیام گاہ کے طور پر ایک خوب صورت بنگلہ دیا جاتا ہے جو بہت سی سہولیات سے مزین ہوتا ہے۔مصنف اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہتا ہے میں بھی فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز تھا اس لیے باقی کرنیلوں کی طرح مجھے بھی چھاؤنی میں رہائش کے لیے سی کلاس کا بنگلہ دیا گیا تھا لیکن میری خوش نصیبی یہ ہے کہ مجھے جو بنگلہ دیا گیا تھا وہ باقی کرنیلوں کو فراہم کردہ تمام بنگلوں سے نمایاں حیثیت اور مقام رکھتا تھا۔
مصنف اپنی کم مائیگی کا اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کرتا ہے کہ مجھے کرنیلوں میں کوئی خاص امیتاز اور مقام حاصل نہیں تھا کیونکہ مجھ سے کافی زیادہ باصلاحیت اور تجربہ کار کرنیل وہاں موجود تھے اس کے باوجود بھی مجھے جو بنگلہ ملا وہ باقی کرنیلوں کے بنگلوں سے زیادہ شاہانہ تھا۔
یہ اللہ تعالیٰ کی دین تھی جسے مصنف فخر کے ساتھ بیان کر رہا تھا۔جیساکہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
" اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے عطا فرماتا ہے"۔
مصنف کہتا ہے کہ اس کے بنگلے کی خاص بات یہ تھی کہ وہاں رہنے والے پرانے خدمت گزار اس کے متعلق بتاتے تھے کہ یہ یادگار اور سب بنگلوں سے زیادہ خوب صورت اور منفرد بنگلہ انگریز دور حکومت میں کسی ولسن نامی انگریز افسر نے خاص طور پر اپنے لیے تعمیر کروایا تھا اسی وجہ سے یہاں سے گزرنے والا روڈ بھی اسی کے نام سے منسوب ہوکر ولسن روڈ کہلایا جاتا ہے۔
جماعت نہم اور دہم کی مزید ایسی تشریحات اور اہم سوالات کےلیے وزٹ کریں۔
aufsurani.blogspot.com
Subscribe to:
Posts (Atom)
پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر
سبق: اردو ادب میں عیدالفطر مصنف: ...
-
بخدمت جناب ہیڈماسٹر،گورنمنٹ ہائی سکول الف۔ب۔ج عنوان: درخواستِ رخصت برائ...