Popular Posts

Monday, January 6, 2020

جماعت نہم اردو سبق "قدر ایاز" تشریح پیراگراف نمبر1


سبق: قدر ایاز

پیراگراف نمبر1


اقتباس:

کرنیلوں کو رہائش کے خاصے..............خاص طور پر اپنے لیے بنوایا تھا۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان: قدر ایاز

مصنف کانام: کرنل محمد خان


خط کشیدہ الفاظ کے معانی

کرنیل.....فوجی رجمنٹ کا اعلی افسر

سی کلاس........تیسرے درجے کا

خوش قسمتی...... خوش بختی، خوش نصیبی


بنگلہ........کوٹھی ،محل

انتخاب........چناہوا

امتیاز.......نمایاں حیثیت، خاص مقام حاصل ہونا

بیروں........بیرا کی جمع ،خدمت گزاروں

لاشریک......جس کا کوئی ثانی نہ ہو

رہائش......قیام پذیر ہونا

خاصے عمدہ.........بہترین، بہت اعلی

کلاس  .......درجہ


سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق" قدرایاز" کا ابتدائی پیراگراف ہے۔اس میں مصنف محکمہ فوج میں ملازمین کو ملنے والی مراعات کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کرنیلوں کو رہائش کےلیے سی کلاس کے عمدہ بنگلے ملتے ہیں تو خوش قسمتی سے مجھے بھی ایسا ہی بنگلہ ملا جسے اللہ تعالیٰ نے شاہانہ طول و عرض بخشا تھا۔


تشریح: 

کرنل محمد خان اردو ادب کے ممتاز مزاح نگار ہیں۔ انھوں نے اپنی فوجی زندگی کے حوالے سے بہت سے مضامین لکھے۔ان کے طرز تحریر میں یہ خوبی ملتی ہے کہ وہ اپنی تحریروں میں  جس ماحول کی تصویر کشی کرتے ہیں اسے پڑھنے والا خود کو اسی ماحول میں ہی محسوس کرتاہے۔ " قدر ایاز" ان کی ایسی ہی ایک تحریر ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی کی سادگی اور رعنائی کو پرخلوص انداز میں بیان کرتے ہیں۔

              تشریح طلب اقتباس میں مصنف محکمہ فوج میں ملازمین کو ملنے والی مراعات کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ فوج میں کرنل کا عہدہ بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اس لیے فوج میں ایک کرنل کو قیام گاہ کے طور پر ایک خوب صورت بنگلہ دیا جاتا ہے جو بہت سی سہولیات سے مزین ہوتا ہے۔مصنف اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہتا ہے میں بھی فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز تھا اس لیے باقی کرنیلوں کی طرح مجھے بھی چھاؤنی میں رہائش کے لیے سی کلاس کا بنگلہ دیا گیا تھا لیکن میری خوش نصیبی یہ ہے کہ مجھے جو بنگلہ دیا گیا تھا وہ باقی کرنیلوں کو فراہم کردہ تمام  بنگلوں سے نمایاں حیثیت اور مقام رکھتا تھا۔

            مصنف اپنی کم مائیگی کا اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کرتا ہے کہ مجھے کرنیلوں میں کوئی خاص امیتاز اور مقام حاصل نہیں تھا کیونکہ مجھ سے کافی زیادہ باصلاحیت اور تجربہ کار کرنیل وہاں موجود تھے اس کے باوجود بھی مجھے جو بنگلہ ملا وہ باقی کرنیلوں کے بنگلوں سے زیادہ شاہانہ تھا۔ 

یہ اللہ تعالیٰ کی دین تھی جسے مصنف فخر کے ساتھ بیان کر رہا تھا۔جیساکہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔


" اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے عطا فرماتا ہے"۔


             مصنف کہتا ہے کہ اس کے بنگلے کی خاص بات یہ تھی کہ وہاں رہنے والے پرانے خدمت گزار اس کے متعلق بتاتے تھے کہ یہ یادگار اور سب بنگلوں سے زیادہ خوب صورت اور منفرد بنگلہ انگریز دور حکومت میں کسی ولسن نامی انگریز افسر نے خاص طور پر اپنے لیے تعمیر کروایا تھا اسی وجہ سے یہاں سے گزرنے والا روڈ بھی اسی کے نام سے منسوب ہوکر ولسن روڈ کہلایا جاتا ہے۔


جماعت نہم اور دہم کی مزید ایسی تشریحات اور اہم  سوالات کےلیے وزٹ کریں۔

aufsurani.blogspot.com

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...