Thursday, January 9, 2020

جماعت نہم اردو سبق" قدرایاز" تشریح پیراگراف نمبر3


سبق: قدرایاز

پیراگراف نمبر3


اقتباس:

الغرض ہمارے بنگلے کا مزاج................مناسب فرنیچر بھی حاصل کرلیا۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان: قدرایاز

مصنف کانام: کرنل محمد خان


خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔


الغرض.......غرض یہ کہ، مقصد یہ ہے کہ

مزاج.......تیور، رویہ

زاویے....... پہلو، رخ

امیرانہ........دولت مندانہ،شان و شوکت والا

اثاثہ........ مال اسباب

تیور .......مزاج، رویہ 

ہر چند........  کسی قدر

خاکسارانہ .......عاجزانہ

شان..... قدر و قیمت

پیش نظر....... نظر کے سامنے

کارخیر.......اچھا کام

بیشتر.......زیادہ تر، اکثر

کباڑیہ..... کاٹھ کباڑ کا کام کرنے والا

علاوہ ازیں.......اس کے علاوہ


سیاق و سباق:

 تشریح طلب اقتباس درسی سبق" قدرایاز" کے ابتدائی حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف فوج کی طرف سے ملنے والے بنگلے کے بارے میں بتاتا ہے کہ اسے دیاگیا  بنگلہ شاہانہ طرز کا حامل تھا اور اس میں قالین وغیرہ بچھانےکےلیے مقامی کباڑیے کی مدد لی گئی۔


تشریح:

کرنل محمد خان اردو ادب کے نامور اور ممتاز مزاح نگار تھے۔ انھوں نے اپنی فوجی زندگی کے حوالے سے بہت سے مضامین لکھے۔ ان کے طرز تحریر میں یہ خوبی ملتی کہ وہ جس ماحول کی منظر کشی اپنی تحریر میں کرتے تھے اس کا قاری خود کو اسی ماحول میں محسوس کرتا تھا۔" قدر ایاز" ان کی ایسی ہی تحریر ہے جس میں وہ دیہاتیوں کے سادہ مگر پرخلوص رویوں کو اجاگر کرتے ہیں۔

        تشریح طلب اقتباس میں مصنف اپنے بنگلے کے بارے میں وضاحت کرتا ہے جو انھیں کرنل کی حیثیت سے فوج کی طرف سے رہائش کےلیے دیا گیا تھا۔مصنف کہتا ہے کہ مجھے ملنے والا بنگلہ باقی کرنیلوں کے بنگلوں سے منفرد حیثیت کا حامل تھا کیونکہ وہ امیرانہ شان و شوکت رکھتا تھا اور اسے دیکھ کر ایسا  معلوم ہوتا تھا جیسے یہ کسی دولت مند اور امیر کبیر شخص کا بنگلہ ہے۔

            مصنف مزید واضح کرتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا تھی کہ اس نے شان و شوکت والا بنگلہ میرے نصیب میں کردیا ورنہ اس بنگلے کی شان و شوکت کے مقابلے میں میرے پاس وہ مال و دولت نہیں تھی جو اس بنگلے کی شان کے مطابق ہو۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:


"اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے عطا فرماتا ہے".


      مصنف بنگلے کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس  بنگلے کے امیرانہ مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے ایک مقامی کباڑیے کے تعاون اور اس کی مدد سے بنگلے کے ہر کمرے کےلیے ایک قالین یا دری حاصل کرلی تھی اور  بعد ازاں بنگلے کی مزید سجاوٹ اور تزئین کےلیے بہتر فر نیچر بھی حاصل کرلیا تاکہ اس کی شان و شوکت کو مزید برقرار رکھا جاسکے۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف نمبر3 استنبول

                     03065976174              سبق:      استنبول               aufsurani.blogspot.com                                        ...