Saturday, January 18, 2020

جماعت نہم اردو سبق”قدر ایاز“ تشریح پیراگراف نمبر8


سبق: قدر ایاز

پیراگراف نمبر8

اقتباس:

سلیم پوری بات پوری طرح سمجھے بغیر ہنس دیے۔۔۔۔۔۔۔آدمی خوش مزاج تھے۔

حوالہ متن:

سبق کا عنوان: قدر ایاز

مصنف کا نام: کرنل محمد خان

خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔

مسکرایا۔۔۔۔۔ہنسا

پتلون پوش۔۔۔۔۔پتلون پہنے ہوٸے۔

خال خال۔۔۔۔۔۔بہت کم

جنٹل مین۔۔۔۔۔۔شریف آدمی

رشک۔۔۔۔۔۔ کسی کی طرح بننے کی خواہش رکھنا۔

خوش مزاج۔۔۔۔۔۔اچھے مزاج والا، خوش طبع۔

خواہش۔۔۔۔۔۔ تمنا، آرزو

سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق” قدر ایاز“ کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف سلیم اور علی بخش کی باہمی رنجش کو ختم کرنے کےلیے انھیں ایک دیہاتی لڑکے کی کہانی سناتا ہے کہ ایک دیہاتی لڑکا سادہ دیہاتی لباس پہن کر شہر کے سکول میں داخلہ لیتا ہے جہاں کے ایک سیکنڈ ماسٹر اچھے اخلاق کے مالک اور شکار کے شوقین تھے۔ایک دن وہ شکار کرتے کرتے اس دیہاتی لڑکے کے گاٶں پہنچ گٸے۔

تشریح:

کرنل محمد خان اردو ادب کے ممتاز مزاح نگار تھے۔انھوں نے اپنی فوج کی ملازمت سے وابستگی پر بہت سے مضامین لکھے۔ان کے طرز تحریر میں یہ خوبی ملتی ہے کہ وہ اپنی تحریر میں جس ماحول کی منظر کشی کرتے ہیں اسے پڑھنے والا خود کو بھی اسی ماحول میں محسوس کرتا ہے۔" قدر ایاز“ان کی ایسی ہی تحریر ہےجس میں وہ دیہاتیوں کے سادہ مگر پرخلوص رویوں کو اجاگر کرتے ہیں ۔

            تشریح طلب اقتباس میں مصنف کرنل محمد خان   سلیم اور علی بخش کی باہمی رنجش کو ختم کرواتے ہوٸے اور انھیں ایک دیہاتی لڑکے کی کہانی سناتے ہوٸے جب  یہ کہتا ہے کہ چالیس برس پہلے اگر ماسٹر جی بھی پتلون پہن لیتے تو شہر کے کتے اسے ولایت پہنچا آتے تو سلیم کو ان کی یہ بات پوری طرح سمجھ نہ آٸی پھر بھی وہ اس پرمزاح بات پر ہنس پڑا جبکہ بوڑھا ملازم علی بخش جوکہ زیرک اور تجربہ کار تھا، وہ بات کو مکمل طور پر سمجھ گیا اور مسکرا اٹھا۔

         مصنف نے کہانی سنانا جاری رکھا اور کہا کہ ان گٸے دنوں میں پینٹ پتلون پہننے والے بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہوتے تھے۔ شہر کے پورےسکول میں ایک سیکنڈ ہیڈماسٹر صاحب تھے جو انگریزی سوٹ پہنتے تھے۔ان دنوں ایسا لباس پہننا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔اس لیے لڑکے انھیں جینٹل مین یعنی بھلے مانس کہ کر بلاتے تھے۔وہ لاہور میں رہتے تھے اور تعلیم بھی انھوں نے وہیں سے حاصل کی تھی۔ اپنے لباس اور شخصیت کو مدنظر رکھتے ہوٸے وہ اپنی گفتگو کے دوران ہر جملے میں دو تین الفاظ انگریزی زبان کے ضرور استعمال کرتے تھے اس لیے لڑکے ان سے بہت متاثر تھے اور دل ہی دل میں ان جیسا ہونے کی خواہش رکھتے تھے۔وہ ان کے بہت قدردان تھے اور کیوں نہ ہوتے کہ وہ آدمی بھی بااخلاق اور خوش طبع تھے۔  جیساکہ قول ہے:

” خوش خلقی انسان کے کردار کو عظیم بناتی ہے“۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف نمبر8 خطوط غالب

                     03065976174            سبق:    خطوط غاؔلب               aufsurani.blogspot.com                                         ...