Popular Posts

Wednesday, January 8, 2020

جماعت نہم اردو سبق " قدر ایاز" تشریح پیراگراف نمبر2


سبق : قدر ایاز

پیراگراف نمبر2


اقتباس:

یہ بنگلہ کم و بیش دو ایکڑ .........سرخ و سپید گلاب کے پودے تھے۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان: قدر ایاز

مصنف کا نام: کرنل محمد خان


خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔

کم و بیش....تھوڑا اور زیادہ، لگ بھگ

قسام ازل......شروع دن سے قسمت بانٹنے والا مراد اللہ تعالیٰ

دوایکڑ.......سولہ کنال، چار بیگے

خاصا......عمدہ ،بہتر

قطعہ......ٹکڑا

شاہانہ..... شان و شوکت والا، پرعظمت

قطعہ زمین......زمین کا ٹکڑا

طول و عرض ......لمبائی چوڑائی

وسیع......کشادہ، کھلا

چمن......باغ

حاشیہ......کنارہ، کونہ

باڑ....... رکاوٹ

نیزوں......بہت اونچے

پیڑ......درخت

لہلہانا........لہرانا، جھومنا

جابجا... ۔۔۔ہرجگہ، قدم قدم پر

سپید......سفید


سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق" قدر ایاز" کے ابتدائی حصے سے لیا گیا ہے۔اس کا سیاق وسباق یہ ہے کہ مصنف کو بطور کرنل فوج کی طرف سے ایک سی کلاس بنگلہ ملا۔ اس کے بارے میں مصنف کہتا ہے کہ وہ بنگلہ تمام بنگلوں سے نمایاں حیثیت رکھتا تھا اور کافی وسیع تھا جبکہ بنگلے کے مقابلے میں مصنف کے اثاثے کے تیور خاکسارانہ تھے۔


تشریح:

کرنل محمد خان اردو ادب کے ممتاز مزاح  نگار تھے۔انھوں نے اپنی فوجی دور کے حوالے سے بہت سے مضامین لکھے۔ ان کے طرز تحریر میں یہ خوبی ملتی ہے کہ وہ جس ماحول کی منظر کشی کرتے ہیں قاری خود کو  اسی ماحول میں ہی محسوس کرتا ہے۔" قدرایاز" ان کی ایسی ہی تحریر ہے جس میں انھوں نے دیہاتیوں  کے سادہ مگر پرخلوص رویوں کو اجاگر کیا ہے۔

         تشریح طلب اقتباس میں مصنف فوج کی طرف سے ملنے والے بنگلے کی خصوصیات اجاگر کرتے ہیں جو انھیں  بطور کرنل خدمات سرانجام دینے پر ملا تھا۔ مصنف بتاتے ہیں کہ ولسن روڈ پر انھیں ملنے والا بنگلہ لگ بھگ سولہ کنال رقبے پر مشتمل تھا۔دوسرے لفظوں میں یہ بنگلہ بہت وسعت اور شان وشوکت کا حامل تھا۔

       بنگلے کے سامنے وسیع و عریض باغ تھا جس کے گرداگرد منہدی کے سبز پودے اگائے گئے تھے اور ان پودوں کے بالکل آگے سرو اور سفیدے کے اونچے اونچے درخت تھے جو ہمہ وقت ہوا کے جھونکوں سے لہلہاتے نظر آتے تھے۔اس کے علاؤہ اس وسیع باغ کے اندر سرخ اور سفید رنگ کے گلاب کے پھول بھی اگائے گئے تھے جو بنگلے اور باغ کی  خوب صورتی کو جلا بخش رہے تھے۔غرض یہ بنگلہ بہت شان و شوکت والا تھا جو مصنف کے نصیب میں ہی آیا اور یہ اللہ کی عطا تھی۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔

" اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے عطا فرماتا ہے"۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...