Popular Posts

Tuesday, March 26, 2019

جماعت نہم اردو سبق "مرزا غالب کے عادات و خصائل " تشریح پیراگراف نمبر3

سبق:مرزا غالب کے عادات و خصاٸل
پیراگراف نمبر3
اگرچہ مرزا کی آمدنی قلیل......اکثر تنگ رہتے تھے..
 حوالہ متن
سبق کا عنوان: مرزا غالب کے عادات و خصائل
مصنف کا نام: مولانا الطاف حسین حالی
صنف: سوانح نگاری یا خاکہ نگاری
ماخذ : یادگار غالب

 خط کشیدہ الفاظ کے معانی
قلیل..... کم ,تھوڑا
فراخ.... کشادہ , کھلا ,وسیع
سائل....سوالی, مانگنے والا ,فقیر, گداگر
اپاہج...معذور
غدر... فساد, ہنگامہ
بساط ..... طاقت, حیثیت

سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس سبق " مرزا غالب کے عادات و خصائل" کے ابتدائی حصے سے لیا گیا ہے جو کہ مولانا الطاف حسین حالی کا تحریر کردہ ہے..اس سبق میں مصنف بتاتے ہیں کہ مرزا غالب اخلاق کے وسیع تھے.دوستوں اور سائلوں سے اچھے طریقے سے پیش آتے. ضرورت مندوں کی حاجت روائی کرتے اور کم آمدنی کے باوجود فراخ دل تھے اور گردش روزگار سے بگڑے دوستوں سے شریفانہ سلوک کرتے اور ان کی مدد کرتے .مرزا غالب آموں کے دلدادہ تھے اور کہا کرتے تھے کہ آم میٹھا اور بہت ہونا چاہیے..

تشریح:

مولانا الطاف حسین حالی اردو ادب کے نامور شاعر اور مصنف تھے..انھیں مرزا غالب سے مصطفی خان شیفتہ نے متعارف کرایا اور مولانا نے مرزا غالب کی سوانح عمری پر  " یادگار غالب " کے نام سے کتاب لکھی..سبق مرزا غالب کے عادات وخصائل اسی کتاب سے اخذ کیا گیا ہے.
              تشریح طلب اقتباس میں مصنف مرزا غالب کی مالی حالت اور ان کے حوصلے کے بارے میں لکھتے ہیں کہ مرزا غالب کی مالی حالت کچھ زیادہ بہتر نہ تھی..اس کے باوجود بھی وہ کھلے دل کے مالک اور حوصلہ مند تھے..کھلے دل والے کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ مال و دولت جمع کرنے کے قائل نہیں ہوتا اور نہ ہی مال و دولت کے حوالے سے حریص ہوتا ہے..مرزا غالب بھی انھیں خصوصیات کے حامل تھے..انھوں نے کبھی مال و دولت جمع کیا اور نہ اس بارے کبھی کچھ سوچا..جس کام کا دل میں خیال پیدا ہوتا اس کےلیے بےدریغ روپیہ خرچ کرتے تھے اور اپنی شاہ خرچیوں کی وجہ سے تنگ دست رہتے تھے مگر یہ مرزا غالب کی دریا دلی ہی تھی کہ تنگ دستی اور مشکل حالات میں بھی کسی سوالی اور مانگنے والے کو اپنے دروازے سے خالی ہاتھ نہ جانے دیتے تھے..یہی وجہ تھی کہ ان کے گھر کے باہر اندھے , ہاتھ پاؤں سے معذور مرد و عورت جمع رہتے تھے کیونکہ انھیں مرزا غالب سے مدد کی پوری توقع ہوتی تھی..مرزا غالب بھی ان کی توقع پر پورا اترنے کی کوشش کرتے اور ہر ممکن طور پر ان کی ضرورت پوری کرتے تھے۔جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے

" جو تنگ دستی اور خوش حالی دونوں حالتوں میں خدا
کی راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ متقی اور پرہیزگار ہیں."

             مصنف مزید بتاتے ہیں کہ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد جس میں مسلمانوں کو شکست ہوئی اور انگریز برصغیر پر قابض ہوئے تو ان کی حکومت نے ان کی تنخواہ ایک سو پچاس روپے سے کچھ زائد مقرر کر دی تھی..ان دنوں مرزا غالب کے کھانے پینے  کے اخراجات بھی کچھ زیادہ نہ تھے اور نہ ہی رہائش کا مسئلہ تھا اس لیے وہ اپنی زیادہ تر تنخواہ غریبوں اور محتاجوں کی ضروت پوری کرنے میں خرچ کرتے تھے..وہ اپنے ذاتی اخراجات میں کمی تو کرتے تھے مگر ضرورت مندوں کی اپنی حیثیت سے بڑھ کر مدد کرتے تھے کیونکہ وہ اصل زندگی دوسروں کی خدمت کو سمجھتے تھے..جیسا کہ مقولہ ہے:
" اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں مزا تو تب ہے کہ دوسروں کےلیے جیا جائے".
غالب کی مکمل زندگی دوسروں کی حاجت روائی میں گزری.یہی وجہ تھی کہ وہ اکثر مالی طور پر پریشان رہتے تھے اور ان کا گزارہ مشکل سے ہوتا تھا..پھر بھی خدمت خلق کو ہمیشہ اولیت دیتے تھے۔
بقول شاعر

درد  دل  کے  واسطے  پیدا  کیا   انسان  کو

ورنہ طاعت کےلیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

3 comments:

  1. Very nice notes . I want notes of rest of the chapters kindly contact muna_adeel@yahoo.com

    ReplyDelete
  2. شکریہ میں آپ کو ای میل کروں گا۔
    آپ میرا ایک میل نوٹ کرلیں ۔
    aufblouch@ymail.com

    ReplyDelete

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...