Popular Posts

Saturday, March 30, 2019

نہم اردو.. ہجرت نبوی پیراگراف نمبر1 تشریح.

پیراگراف نمبر1

.اس وقت جبکہ دعوت حق........اپنے لئے حکم خدا کا منتظر تھا

حوالہ متن:
سبق کاعنوان:   ہجرت نبوی
مصنف کانام:  مولانا شبلی نعمانی
ماخذ:   سیرت النبی
صنف:   سیرت نگاری
 
خط کشیدہ الفاظ کے معانی.

دعوت حق: سچائی کی دعوت
حافظ عالم:دنیا جہان کی حفاظت کرنے والا,اللہ تعالی
دارالامان:پرامن گھر
وجود اقدس:حضور کی پاک ذات
ستم گار:ظلم ڈھانے والے.
.ہدف:نشانہ


سیاق وسباق:

 تشریح طلب اقتباس مولانا شبلی نعمانی کے تحریر کردہ سبق ہجرت نبوی کا ابتدائی پیراگراف ہے..اس سبق میں مصنف کہتے ہیں کہ جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانیہ اہل قریش کو اسلام کی دعوت دی تو وہ آپ کے بدترین مخالف بن گئے اور آپ کو نقصان پہنچانے کےلیے آپ کے گھر کامحاصرہ کرلیا..مگر آپ اللہ تعالی کے حکم سے مدینہ پہنچ گئے اور آپ کا نعرہ تکبیر کی صداؤں سے استقبال کیا گیا ۔
تشریح:

مولانا شبلی نعمانی اردو ادب کے نامور مصنف اور ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے عالم تھے..انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ  علیہ وسلم کی حیات مبارک پر کتاب سیرت النبی لکھی جس میں سے سبق ہجرت نبوی  لیا گیا ہےجس میں مصنف نے آپ کی ہجرت کے حوالے سے وضاحت کی.
     تشریح طلب اقتباس میں مصنف لکھتے ہیں کہ جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کی طرف سے لوگوں کو سچے دین  کی طرف اعلانیہ بلانے  کا حکم دیا گیاتو آپ نے اہل قریش کوسچائی کے راستے کی طرف بلایا اور اسلام کی دعوت دی تو انھوں نے اس راستے کو اپنانے کی بجائے اس کی مخالفت میں تلواریں نکال لیں اور آپ کے بدترین دشمن بن گئے ..وہ مسلمانوں پر ظلم ستم ڈھانے لگے اور آپ کی راہ میں کانٹے بچھانے لگے.انھوں نے صحابہ کرام پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیے اور حضوراکرم کو بہت زیادہ تنگ کیا..حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا: 
" اللہ کی راہ میں جتنا میں ستایا گیا ہوں اتنا کوئی اور نہیں ستایا گیا"۔
 (احمد مسند)
اہل قریش کے ان مظالم کی شدت کے پیش نظر اللہ تعالی نے مسلمانوں کو  مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم فرمایا جوکہ مسلمانوں کےلیے امن کا گہوارہ سرزمین تھی اور وہاں کے لوگ سچے مذہب اسلام کی طرف راغب تھے..آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے محافظ اور نگہبان اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل فرماتے ہوئے مسلمانوں کو مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دیا اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات مبارکہ کےلیے اللہ تعالی کے حکم کے منتظر رہے کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی کام اللہ تعالی کی منشا کے بغیر نہیں فرماتے تھے..جیساکہ قرآن پاک میں ارشاد ہے
"  آپﷺ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے بلکہ وہ کہتے ہیں 
(۔۔ جس کا انھیں حکم دیا جاتا ہے"( سورة النجم
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ظالم قریش کا اصلی نشانہ تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کےلیے بھی اللہ تعالی کی طرف سے ہجرت کا حکم آگیا جس کی تکمیل کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف جانے کا عزم فرما لیا.. 

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...