Popular Posts

Sunday, March 10, 2019

مرزا محمد سعید ..پیراگراف نمبر 8 کی تشریح

 اقتباس: اگر اپنی خیر چاہتےہوتو.............نکالے جانے کا پیش خیمہ ہوگیا.
حوالہ متن:
 سبق کا عنوان: مرزا محمد سعید
 مصنف کا نام: شاہد احمد دہلوی
 ماخذ: گنجینہ گوہر
صنف : خاکہ نگاری
 خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
 خیر: سلامتی,بھلائی,اچھائی
 حسب دستور: معمول کے مطابق, روایت کے مطابق
مسودہ: ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر
پیش خیمہ: ابتدائی وجہ, سبب
 سیاق و سباق:
 تشریح طلب اقتباس شاہد احمد دہلوی کے تحریر کردہ خاکہ " مرزا محمد سعید " سے لیاگیا ہے جو ان کی کتاب گنجینہ گوہر سے ماخوذ ہے.. مصنف مرزا محمد سعید کے متعلق لکھتے ہیں کہ وہ خوش طبع انسان تھے مگر کم گو تھے اور بحث و مباحثہ سے پرہیز کرتے تھے..شہرت سے دور بھاگتے تھے اور کبھی فرمائشی کام نہیں کرتے تھے..ان کی موت بہت بڑا سانحہ ہے اور ہماری غفلت کی سزا ہے کہ ہم مرزا صاحب جیسے اہل کمال سے غافل رہے...پطرس ان کے شاگرد تھے اور آل انڈیا ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل تھے..ان کے کہنے پر مرزا صاحب نے ریڈیو پر کچھ تقاریر کیں مگر پھر تقریروں کے انچارج کی من مانی سے تنگ آکر ریڈیو پر تقریر نشر کرنے سے انکار کر دیا..پطرس نے غلط کام کرنے پر اپنے سٹاف کی سرزنش کی اور مرزا صاحب کو منانے کا حکم دیا..مرزا صاحب بہت ہی بھلے آدمی تھے..موت برحق ہے مگر مرزا صاحب جیسی جامع العلوم ہستی سے محروم ہونے کا غم کسی طور کم نہیں..
 تشریح:
شاہد احمد دہلوی ایک نامور مصنف اور خاکہ نگار تھے..وہ اردو ادب میں نمایاں مقام رکھتے ہیں اور خاکہ نگاری کے حوالے سے اپنا منفرد مقام رکھتے ہیں.تشریح طلب اقتباس بھی ان کے تحریر کردہ خاکہ " مرزا محمد سعید " سے لیاگیا ہے جس میں مصنف لکھتے ہیں پطرس بخاری مرزا صاحب کے شاگرد تھے..وہ ان کے بڑے قدردان تھے اس لیے انھیں آل انڈیا ریڈیو پر تقریر کرنے پر آمادہ کیا...چند ایک تقریروں کے بعد مرزا صاحب نے معاہدہ ختم کردیا..اس کی خاص وجہ ریڈیو کے تقریروں کے انچارج کی طرف سے مرزا صاحب کے ہاتھ سے لکھی تقریر میں ردوبدل تھا.. اس نے حسب روایت اپنی کارکردگی دکھانے کےلیے مرزا صاحب کی تقریر سے دو ایک فقرے نکال دیے ..جب اس بات کی اطلاع پطرس تک پہنچی تو انھوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور تقریروں کے انچارج پر واضح کر دیا کہ اگر وہ اپنی بھلائی اور اچھائی چاہتا ہے تو اسے ہرصورت مرزا صاحب کو منانا ہوگا کیونکہ پطرس اپنے استاد محترم کی کسی طور بے ادبی برداشت نہیں کرسکتے تھے اس لیے تقریروں کے انچارج کی کوتاہی انھیں ناگوار گزری..وہ ہر صورت مرزا صاحب کو منانا چاہتے تھے اور تقریروں کے انچارج کو ہرصورت مرزا صاحب کو منا لانے کا حکم دیا.
بقول شاعر
  ٹھہر جائے یوں ہی ان کا تبسم
  ٹھہر  جائے  زمانہ   چاہتا   ہوں
وہ پیہم  روٹھ جانا چاہتے ہیں
میں ہر صورت منانا چاہتا ہوں

 ریڈیو کے تقریروں کے انچارج کو مرزا صاحب کے بارے میں علم نہیں تھا کہ وہ پطرس کے استاد ہیں.اس لیے اس کا مرزا صاحب کے مسودے سے فقرے نکالنے کا کام اس کےلیے درد سر بن گیا اور اس کےلیے مرزا صاحب کو منانا بہت ضروری ہوگیا اور وہ بھاگ کر مرزا صاحب سے اپنے کیے پر معافی مانگنے لگا کیونکہ اس کا کام اسے نوکری سے نکالے جانے کا ہراول دستہ بن گیا تھا اور اس کی نوکری بچنا مرزا صاحب کے مان جانے سے مشروط ہو چکا تھا...

4 comments:

  1. جماعت دہم کے اسباق کی تشریح نہیں ہے؟؟؟

    ReplyDelete
  2. Afsurani.blogspot.com is very best website very helping but is tarha ka kaam 10th ka bhi chahiye tha

    ReplyDelete
  3. Isi tarha ki hawala jati mawad k sath 10th ki Tashreeh ki website bta dain

    ReplyDelete
  4. جزاک اللہ پسند کرنے کا شکریہ,دہم کےلیے بھی جلد لکھنا شروع کر رہا ہوں بس آپ کا تعاون چاہیے۔

    ReplyDelete

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...