Popular Posts

Sunday, March 10, 2019

استنبول پیراگراف کی تشریح

اقتباس کی تشریح
 اقتباس: ذرا اعلان ہوتے ہی.........................ان کا ڈسپلن ان کو دنیا کی بڑی قوم بنا رہا ہے. حوالہ متن:
 سبق کا عنوان: استنبول
 مصنف: حکیم محمد سعید
ماخذ: سعید سیاح ترکی میں
 صنف: مضمون
 خط کشیدہ الفاظ کے معانی
رویہ: راہ , راستہ
 اطمینان: تسلی' آرام وسکون
 تنظیم: نظم و ضبط
 شائستہ: سلیقہ مند, باتمیز,سلجھا ہوا
 منظم: نظم و ضبط والا, ضابطہ کے ساتھ سیاق و سباق:
 تشریح طلب اقتباس حکیم محمد سعید کے تحریر کردہ سبق " استنبول کے درمیان سے لیا گیا ہے..اس سبق میں حکیم محمد سعید ترکی کے شہر استنبول کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں..لکھتے ہیں کہ ایاصوفیہ کو سلطان محمد فاتح نے فتح کیا جن کا اصل نام محمد ثانی ہے..تین سال پہلے حکیم محمد سعید اپنے دوستوں کے ہمراہ ترکی گئے تو ایاصوفیہ کی سیر کرنے کے ساتھ ساتھ سلیمانیہ مسجد نماز جمعہ کی ادائیگی کےلیے گئے اور پھر باسفورس, گولڈن ہارن سے ہوتے ہوئے توپ کاپی سرائے میوزیم میں گئے جو ترکی کا تاریخی میوزیم ہے اور اپنے پاس نوادرات رکھتا ہے..توپ کاپی کی سیر کراتے ہوئے حکیم صاحب اپنے دوستوں کو مسجد سلطان احمد لے گئے اور آخر میں حضرت ابو ایوب انصاری کے مزار پر حاضری دی اور پھر ادنا سے واپسی کےلیے کمرکس لی..
 تشریح:
 حکیم محمد سعید حکمت کے شعبے کے ساتھ ساتھ علم و ادب سے بڑا گہرا شغف رکھتے تھے..انھیں حکمت اور علم و ادب کے حوالے سے کئی ممالک کا سفر کرنے کا موقع ملا اور انھوں نے اس حوالے سے اپنے متعدد سفرنامے بھی لکھے..ان کے سفرنامے پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے ہم بھی ان کے ساتھ شریک سفر ہوں اور یہی ان کی تحریر کی خوبی ہے.انھوں نے اپنے ایک سفرنامے "سعید سیاح ترکی میں" کے اندر ترکی کے دارالحکومت اور عظیم شہر استنبول کی تاریخی اہمیت اجاگر کی ..
 تشریح طلب اقتباس بھی ان کے تحریر کردہ مضمون" استنبول" سے اخذ کیا گیا ہے. حکیم محمد سعید لکھتے جب تین سال پہلے کویت کی مرکز طب اسلامی کے اجلاس میں شرکت کےلیے استنبول گئے تو وہ دن جمعہ کا تھا.ان کے ہمراہ چار اور دوست بھی تھے جن میں محترمہ خانم ڈسلوا, محترم ڈاکٹر شعیب اختر, ڈاکٹر ظفراقبال اور ڈاکٹر عطاالرحمن شامل تھے...ان سب کا استقبال وہاں حکیم صاحب کے دوست ڈوگواباچی اور ترکی کے وزیراعظم ترگت اوزال نے کیا. حکیم محمد سعید نماز جمعہ کی ادائیگی کےلیے سلیمانیہ مسجد گئے جسے سلطان سلیمان نے سنان کے ہاتھوں تعمیر کرائی..جو اپنی نفاست اور نقش نگاری میں اپنی مثال آپ ہے..نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد میں موجود تمام مندوبینوں کو عزت و احترام سے باہر لے جانا مقصود تھا اس لیے مہمانوں کی عزت اور قدر افزائی کےلیے اعلان کیا گیا کہ مندوبینوں کو مسجد سے باہر جانے کا راستہ دیا جائے..اعلان سنتے ہی لوگوں نے فورا اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے راستہ دے دیا..سب لوگ مسجد سلیمانیہ کے اندر دوطرف کھڑے ہوگئے اور درمیان میں چار فیٹ کا راستہ چھوڑ دیا تاکہ مہمان مندوبینوں کو تکلیف نہ پہنچے..اس عمل کے دوران کوئی بھی شخص اپنی جگہ سے نہ ہلا جب تک کہ تمام مندوبین مکمل آسانی اور عزت و احترام سے روانہ نہ ہوگئے.. یہ سب تعظیم, تنظیم اور ادب کی بات ہے اور ادب واحترام کے حوالے سے ترکی کا شمار اب بڑی قوموں میں ہوتا ہے اور کسی قوم کی اخلاقی ترقی کا انحصار بھی ادب و احترام اور ان کے منظم طور طریقوں میں پنہاں ہے کیونکہ اس کے بغیر نہ تو کوئی قوم اپنا اخلاقی حسن برقرار رکھ سکتی ہے اور نہ ہی مہذب معاشرے کی مثال بن سکتی ہے..ترکی کی قوم مہذب قوم بن چکی ہے کیونکہ انھوں نے نظم و ضبط , تنظیم اور ادب و احترام کے وہ تمام نمایاں اوصاف اپنے اندر سمو لیے ہیں جو ایک سلجھی ہوئی قوم کا ہمیشہ خاصا ہوتے ہیں اور انھیں اوصاف کو مدنظر رکھتے
ہوئے شاعر نے خوب کہا ہے.

 حسن کردار  سے  نور  مجسم   ہو جا
 ابلیس بھی دیکھے تو مسلماں ہو جائے

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...