Popular Posts

Tuesday, March 26, 2019

اردو نہم.. نصوح اور سلیم کی گفتگو..پیراگراف2 تشریح

 نہم اردو سبق نصوح اور سلیم کی گفتگو پیراگراف نمبر2 تشریح ۔
 اقتباس :
منجھلا لڑکا میرا ہم جماعت ہے.....انھوں نے مجھ کو اندر بلا لیا..

حوالہ متن.
سبق کا عنوان: نصوح اور سلیم کی گفتگو
مصنف کا نام: ڈپٹی نذیر احمد
صنف: ناول
ماخذ: توبتہ النصوح.
خط کشیدہ الفاظ کے معانی
منجھلا..... درمیانہ..بیچ والا
آموختہ..... پڑھا ہوا سبق
ناخوش.... ناراض
بہ سروچشم...سرآنکھوں پر

سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس ڈپٹی نذیر احمد کے تحریر کردہ ناول "نصوح اور سلیم کی گفتگو" کے آخری حصے سے لیا گیا ہے..اس سبق میں مصنف کہتے ہیں کہ نصوح نے خواب میں دل دہلا دینے والے آخرت کے مناظر دیکھے. بیداری پر اس نے اپنے گھر والوں کی اصلاح کی ٹھانی..اس نے اپنے بیٹے سلیم کو بلا کر اس سے مدرسے کے بارے اور کھیلوں سے عدم دلچسپی کے بارے میں پوچھا تو سلیم نے اس کی وجہ محلے میں رہنے والے ان چار لڑکوں کو قرار دیا جن کے اخلاق سے متاثر ہو کر اس کا دل کھیلوں سے کھٹا ہوگیا..

تشریح:

ڈپٹی نذیر احمد کا شمار اردو کے ابتدائی ناول نگاروں میں ہوتا ہے..انھوں نے ہمیشہ اصلاحی ناول لکھے.." نصوح اور سلیم کی گفتگو" ان کا ایسا ہی اصلاحی ناول ہے جس میں وہ ایسے خاندان کے متعلق بتاتے ہیں جس کا سربراہ نصوح ہے جو اپنے گھر والوں کی دنیاوی اور اخروی لحاظ سے اصلاح کرنا چاہتا ہے..
             تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتے ہیں کہ سلیم اپنے والد کو محلے کے چار لڑکوں کے بارے میں بتاتا ہے جوکہ نہایت عمدہ اوصاف کے مالک ہیں..ان کے اخلاق اور شریفانہ مزاج سے ہر کوئی متاثر ہے.
سلیم اپنے والد کو بتاتا ہے کہ ان چاروں لڑکوں میں سے بیچ والا میرا ہم جماعت ہے..ایک دن ایسا ہوا کہ استاد صاحب کا پڑھایا ہوا سبق مجھے یاد نہیں تھا..جب انھوں نے مجھ سے سبق سنا تو میں سنا نہ سکا جس کی وجہ سے وہ بہت ناراض ہوئے اور اس لڑکے کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ بھی تیری طرح کا ہی لڑکا ہے.. بہت محنتی اور لائق ہے اور روزانہ سبق یاد کرکے آتا ہے..تمھارے گھر کے ساتھ ہی رہتا ہے..تم میں اور اس میں کتنا فرق ہے..اگر تمھیں کھیلنے سے فرصت ملے تو اس کے پاس جاکر سبق پڑھ لیا کرو..
            استادمحترم
کی باتیں سن کر مجھے بڑی ندامت ہوئی..تب میں نے اس لڑکے سے عرض کیا کہ کیا وہ مجھے سبق یاد کرا دیا کرے گا تو اس نے فورا رضامندی کا اظہار کیا اور کہا آپ کی بات سرآنکھوں پر ..جس سے واضح ہوا کہ وہ خوشی سے اس کام کےلیے تیار تھا..چناں چہ اگلے دن میں اس کے گھر گیا اور اسے آواز دی تو اس نے مجھے اندر بلا کر اپنے پاس بٹھایا..

یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسمعیل کو آداب فرزندی


جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی..
......................................
دونوں میں سے کوئی ایک شعر لکھ سکتے ہیں جو آسانی سے یاد ہو..

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...