Popular Posts

Friday, June 14, 2019

جماعت نہم سبق "کاہلی" پیراگراف نمبر1. تشریح

سبق " کاہلی" تشریح
پیراگراف نمبر1

اقتباس:
یہ ایک ایسا لفظ ہے..............سب سے بڑی کاہلی ہے۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: کاہلی
مصنف کا نام: سرسیداحمد خان
صنف: مضمون
ماخذ: مقالات سرسیداحمد: حصہ پنجم

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
 معنی: مطلب
سستی : کاہلی
دلی قوی: دل کی قوت
بےکار: بےفائدہ

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " کاہلی" کا ابتدائی پیراگراف ہے۔اس سبق میں مصنف سرسیداحمد خان کہتے ہیں کہ صرف ہاتھ پاؤں سے محنت نہ کرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں سستی کرنا ہی کاہلی نہیں بلکہ اصل کاہلی دلی قوی کو بےکار چھوڑ دینے کا نام ہے۔دلی قوی کو بےکار چھوڑ دینے سے انسان حیوان صفت ہو جاتا ہے اور وہ وحشت پنے کا شکار ہو جاتا ہے۔ہندوستان میں ملکیت رکھنے والے اور لاخراج دار اس کی واضح مثال ہیں۔ اگر ہندوستان والوں کو اپنے دلی قوی کو استعمال میں لانے کے مواقع کم میسر آئے ہیں تو اس کی وجہ بھی کاہلی اور سستی ہی ہے۔جب تک کاہلی چھوڑ کر دلی قوی سے کام نہیں لیا جاتا تب تک قوم سے بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

تشریح:
سرسیداحمد خان اردو  ادب کے  نامور مصنف اور مضمون نگار تھے۔انھوں نے مشکل وقت میں مسلمانوں کی باگ ڈور سنبھالی اور ان کی تہذیبی اور اخلاقی پسماندگی علم و عمل کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کی۔اس مقصد کےلیے انھوں نے اصلاحی مضامین بھی لکھے۔اس لیے انھیں قوم کا مصلح بھی کہا جاتا ہے۔
سبق " کاہلی" بھی ان کا ایسا ہی اصلاحی مضمون ہے جس میں وہ مسلمانوں کو کاہلی چھوڑ کر اور دلی قوی سے کام لے کر ایک بہتر قوم بننے کا درس دیتے ہیں۔
       تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتے ہیں کہ لوگ لفظ کاہلی کا مطلب سمجھنے میں غلطی کرتے ہیں۔وہ صرف جسمانی محنت مشقت نہ کرنے، روزمرہ کے کاموں میں دلچسپی نہ دکھانے، اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں سستی کرنے کو کاہلی سمجھتے ہیں۔اگرچہ یہ بھی ایک طرح کی کاہلی ہی ہے مگر اصل کاہلی دلی صلاحیتوں کے مطابق کام نہ کرنے اور دلی قوتوں کو بےکار چھوڑنے کا نام ہے۔
    انسان کی زندگی ظاہر اور باطن پر مشتمل ہے اور اسے ضروریات زندگی کےلیے دنیا میں ظاہری طور پر جسمانی محنت اور مشقت کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے  لہذا وہ اس مقصد کےلیے محنت مشقت کرتا ہے لیکن اگر وہ اس حوالے سے دلی صلاحیتوں کے مطابق کام نہ کرے اور  انھیں پس پشت ڈال کر آرام طلب بن جائے اور اپنی باطنی صلاحیتوں سے کام نہ لے تو وہ کسی طور پر بھی اپنا مقصد حاصل نہیں کرسکتا۔جیساکہ ایک فلسفی کا قول ہے

"اصل محنت وہ ہے جس میں جسمانی قوی روحانی طاقتوں کے ماتحت کام کرتی ہیں".
      چناں چہ اگر ہم اپنی دلی طاقتوں اور اپنی باطنی صلاحیتوں کو بےکار   چھوڑ دیں تو عملی زندگی میں ہم کبھی بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے اور یہی ہماری سب سے بڑی کاہلی اور سب سے بڑی کوتاہی ہے ہے جسے ہم درست طور پر سمجھتے نہیں اور سرسیداحمد احمد خان ہمیں اس کا احساس دلا رہے ہیں اور علامہ اقبال اسے یوں بیان کرتے ہیں۔

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں  نوری ہے نہ ناری

5 comments:

  1. بہترین کاوش،،،،،سلامتی ہو

    ReplyDelete
    Replies
    1. بہت شکریہ نوازش ، مزید مستفید ہونے کےلیے فالو ضرور کریں

      Delete
  2. دلی قوی سے کیا مراد ہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. لفظی معنی تو تشریح میں ہی لکھ دیا تھا۔ وضاحت بھی کر دیتا ہوں۔ دلی قویٰ دراصل ہمارے عزم اور قوت ارادی کا نام ہے۔ دلی قویٰ اگر مضبوط ہوں تو انسان کے اندر کام کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ کسی بھی کام کو سرانجام دینے کےلیے آپ کا دل جتنا مضبوط ہو کر آپ کا ساتھ دیتا ہے وہی دلی قویٰ کہلاتا ہے۔

      Delete
    2. دل کی قوت

      Delete

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...