Popular Posts

Monday, April 15, 2019

اردو نہم سبق ہجرت نبوی پیراگراف نمبر8 تشریح

اقتباس:
تشریف آوری کی خبر مدینہ میں پہلے ہی پہنچ چکی تھی................................تمام شہر تکبیر کی آواز سے گونج اٹھا.

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: ہجرت نبوی
مصنف کانام: مولانا شبلی نعمانی
صنف: سیرت نگاری
ماخذ: سیرت النبی

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
تشریف آوری: آمد ,تشریف لانا
ہمہ تن : مکمل طور پر, سب کا سب
چشم انتظار: انتظار والی آنکھ
فخر: ناز
جوش: جذبہ, ولولہ
حسرت: ناامیدی ,یاس
تڑکے: صبح سویرے
قرائن: قرینہ کی جمع, قیاس , اندازے , نشانیاں
گونج اٹھا: شور برپا ہوا
تکبیر: اللہ اکبر کی صدا

سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس  مولانا شبلی نعمانی کے تحریر کردہ سبق " ہجرت نبوی" کا آخری حصہ ہے.اس سبق میں مولانا کہتے ہیں کہ اسلام دشمنی میں کفارمکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذباللہ قتل کرنے کی غرض سے گھرکے گھیراؤ سے لے کر غار کے دہانے تک کی تلاش میں ناکام ہوئے.بالاخر انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی گرفتاری کےلیے سو اونٹ انعام مقرر کیا..سراقہ بن جعشم اس لالچ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ آور ہوا مگر اس کا گھوڑا گھٹنوں تک زمین میں دھنس گیا اور اس نے فرمان امن لکھوا کر بھاگنے میں عافیت جانی..مدینہ والے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے اور ایک دن یہودی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیا اور مدینہ والوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بارے میں آگاہ کیا تو تمام شہر تکبیر کی آواز سے گونج اٹھا..

تشریح:
مولانا شبلی نعمانی اردو زبان کے نامور ادیب تھے..انھوں نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر شہرہ آفاق کتاب سیرت النبی لکھی..سبق " ہجرت نبوی " بھی اسی کتاب سے اخذ کیاگیا ہے جس میں مولانا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ کا احوال جامع انداز میں بیان کرتے ہیں.
              تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مدینہ کے سفر پر روانہ ہوچکے تھےاور اہل مدینہ کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد کی خبر مل چکی تھی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی آمد کی اطلاع پا کر بےحد خوش تھے..پورے مدینہ کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں آنکھیں بچھائے ہوئے تھے اور سب لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کاشرف حاصل کرنے کےلیے بےقرار تھے..
معصوم بچے فخر اور جوش وجذبے کے ساتھ کہتے پھر رہے تھے کہ ہمارے ہاں اللہ کے پیغمبر تشریف لا رہے ہیں..ان کے شوق انتظار کا یہ عالم تھا کہ وہ روزانہ صبح سویرے مدینہ منورہ سے باہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوپہر تک انتظار کرتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی امید ختم ہو جاتی تو مایوس ہوکر لوٹ جاتےجاتے..کئی دن تک ان کا یہی معمول رہا..
                 ایک دن مدینہ والے معمول کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرکے مایوسی کے عالم میں واپس جاچکے تھے  .ایک یہودی جس نے تورات اور انجیل میں آخری پیغمبر کی آمد کے بارے میں اور ان کی نشانیوں کے بارے میں پڑھ رکھا تھا اپنے قلعےمیں موجود تھا اور اس نے  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو  تشریف لاتے ہوئے دیکھ لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو  نشانیوں سے پہچان لیا اور اس نے بلند آواز سے کہا کہ عرب والو ! مبارک ہو ' جس ہستی  کا تم روزانہ بےتابی سے انتظار کرتے تھے وہ ہستی تشریف لا رہی ہے..
         جوں ہی یہ آواز لوگوں کے کانوں میں پڑی تو سب فرط جذبات سے دوڑ پڑے اور پورا مدینہ شہر اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھا اور سبھی لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت کے جذبے سے سرشار ہوکر آپ صلی اللہ  علیہ وسلم کا استقبال کرنے لگے..
بقول شاعر

ان پہاڑوں سے جو ہیں سوئے جنوب
چودھویں کا چاند کیا نکلا ہے خوب

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...