Popular Posts

Monday, April 15, 2019

اردو نہم سبق ہجرت نبوی پیراگراف نمبر7 تشریح

اقتباس:
صبح قریش کی آنکھیں  کھلیں...........................آہٹ پاکر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ غم زدہ ہوگئے

حوالہ متن :
سبق کا عنوان: ہجرت نبوی
مصنف کا نام: مولانا شبلی نعمانی
صنف: سیرت نگاری
ماخذ سیرت النبی.

 خط کشیدہ الفاظ کے معانی

حرم: خانہ کعبہ
محبوس رکھنا:  قید رکھنا
دہانہ: منھ ,سرا
آہٹ: قدموں کی چاپ

سیاق وسباق

تشریح طلب اقتباس  درسی سبق " ہجرت نبوی " کے درمیان سے اخذ کیاگیا جسے مولانا شبلی نعمانی نے لکھا ہے.
اس سبق میں مصنف کہتے ہیں کہ اسلام دشمنی میں کفار مکہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی غرض سے آپ کے گھر کا محاصرہ کر لیا .آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے منصوبوں سے مکمل آگاہ تھے..اللہ تعالی نے کفار مکہ کو بےخبر  کردیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں بےخبری میں چھوڑ کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مدینہ ہجرت فرما گئے اور تین دن غار ثور میں قیام فرمایا..صبح قریش غفلت کی نیند سے بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر نہ پاکر آپ کی تلاش میں نکلے..ناکامی پر انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی گرفتاری پر ایک خون بہا کے برابر سو اونٹ انعام مقرر کر دیا...

تشریح:

مولانا شبلی نعمانی اردو زبان  کے نامور ادیب تھے.انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر شہرہ آفاق کتاب سیرت النبی لکھی..سبق " ہجرت نبوی  اسی کتاب سے  اخذ کیا گیا ہے..اس میں مولانا شبلی نعمانی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت  مدینہ کا واقعہ جامع انداز میں بیان کیا.
            تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتے ہیں کہ ہجرت کی رات قریش کے مقرر کردہ افراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعوذ باللہ قتل کے ارادے سے گھر کا محاصرہ کیے کھڑے تھے..جب رات کافی گزرگئی تو اللہ تعالی نے انھیں بےخبر کردیا..آپ صلی اللہ علیہ وسلم  انھیں غفلت میں پڑے ہوئے  پاکر گھر سے باہر تشریف لے گئے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مدینہ کی طرف ہجرت فرما گئے..
              وہ صبح جوں ہی غفلت سے بیدار ہوئے تو انھوں نے  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر مبارک پر  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو موجود پایا..یہ دیکھ کر وہ  غصے میں آگئے اور انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پکڑ لیا اور خانہ کعبہ کی چاردیواری میں قید کرکے انھیں زد و کوب کیا لیکن کچھ دیر بعد جب حضرت علی رضی اللہ عنہ سے انھیں خاطرخواہ جواب نہ ملا تو انھوں نے آپ رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا..اس کے بعد وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکل پڑے ..وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے  غار ثور کے بالکل قریب پہنچ گئے جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پناہ لے رکھی تھی..
              حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب ان کے قدموں کی چاپ سنی اور آپ رضی اللہ عنہ کو ان کی موجودگی کا احساس ہوا تو آپ رضی اللہ عنہ پریشان ہوگئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر ان لوگوں نے نیچے اپنے قدموں کی طرف دیکھا تو یقینا ان کی نظر ہم پر بھی پڑ جائے گی..آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تسلی دی اور فرمایا:
گھبراؤ نہیں بےشک اللہ ہمارے ساتھ ہے" .سورت توبہ :40
کفار مکہ وہاں سے بھی ناکام و نامراد واپس ہوئے اور وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا کچھ بال بیکا نہ کرسکے..
بقول شاعر

مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے.


No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...