Popular Posts

Friday, April 12, 2019

اردو نہم ..سبق ہجرت نبوی پیراگراف 3 تشریح

اقتباس
اس صورت میں ان کا خون .............یہ فرض ادا کیا جائے.
 حوالہ متن
سبق کا عنوان: ہجرت نبو ی
مصنف کا نام : مولانا شبلی نعمانی
صنف: سیرت نگاری
ماخذ: سیرت النبی

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
 قبائل :قبیلہ کی جمع گروہ
آل ہاشم:حضور کا خاندان بنو ہاشم
اخیر: آخری
رائے: تجویز
اتفاق ہونا:  متفق ہونا, اتحاد ہونا
 جھٹ پٹے: سرشام,سورج غروب ہونے کے  بعد آستانہ مبارک:  گھر مبارک ,کاشانہ اقدس
معیوب: عیب والا.برا
گھسنا: داخل ہونا

 سیاق و سباق:
 تشریح طلب اقتباس سبق "ہجرت نبوی کے درمیانی حصے سے لیا گیا ہے۔ اس سبق میں مصنف کہتے ہیں کہ
جب کفار مکہ کے مظالم حد سے بڑھ گئے اور مسلمانوں نےالل کے حکم سے مدینہ کی طرف ہجرت شروع کردی تو مدینہ میں مسلمانوں کا طاقت پکڑنا قریش کو ہضم نہ ہوا اور انھوں نے ابوجہل کی رائے کے مطابق آپ کو مارنے کےلیے آپ کے گھر کا محاصرہ کرلیا جبکہ حضور صل اللہ علیہ وسلم اس خطرے کے موقع پر بھی لوگوں کی امانتوں کے بارے فکر مند تھے اور اس مقصد کےلیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنے بستر مبارک پر سونے کا حکم فرمایا..

تشریح:
مولانا شبلی نعمانی اردو  زبان کے مایہ ناز ادیب تھے.انھوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر شہرہ آفاق کتاب سیرت النبی لکھی.اسی کتاب سے درسی سبق ہجرت نبوی اخذ کیا گیا ہے جس میں مولانا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت کا واقعہ جامع انداز  میں بیان فرمایا.
تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتے ہیں کہ اعلان نبوت کے بعد کفار مکہ نے مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ ڈالے .ایسے میں اللہ تعالی نے مسلمانوں کو مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا تو اکثر صحابہ مدینہ ہجرت کرگئے اور نبوت کے تیرھویں سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مدینہ ہجرت کا قصد فرمایا..
اہل قریش نے جب دیکھا کہ مسلمان مدینہ جاکر طاقت پکڑ رہے ہیں تو انھوں نے اسلام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کفار سے تجاویز لینا شروع کر دیں ..لوگوں نے مختلف تجاویز دیں اور سب سے آخر میں ابوجہل نے  خطرناک رائے دی کہ تمام قبائل سے ایک ایک شخص کو چنا جائے اور سب مل کر آپ کو نعوذ باللہ مار ڈالیں اس طرح آپ کا خون تمام قبائل کے ذمہ لگ جائے گااور آپ کا خاندان بنو ہاشم اکیلے تمام قبائل کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھ سکے گا....
اس آخری رائے پر کفار نے اتفاق کرلیا .دراصل وہ اس ناپاک منصوبے کے ذریعے اسلام کو مٹانا چاہتے تھے..
اس زمانے میں عرب والے اس گھر میں داخل     ہونا برا سمجھتےتھے جس میں کوئی خاندان رہائش پذیر ہو..کفار مکہ اگرچہ اسلام کے دشمن تھے مگر گھر کی چادر اور تقدس کا احترام کرتے تھے اس لیے وہ آپ کے گھر میں داخل ہونے کی بجائے باہر کھڑے ہوگئے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلیں گے تو وہ اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنا سکیں..اللہ تعالی نے وحی کے ذریعے آپ کو کفار کے اس منصوبے کی خبر دے دی اور آپ اس سے مکمل طور پر آگاہ تھے  جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے"
ادھر وہ چال چل رہے تھے اور ادھر اللہ تعالی تدبیر فرما رہے تھے بےشک اللہ تعالی بہتر تدبیر
.(فرمانے والے ہیں" (سورت الانفال
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حکمت اور بصیرت سے کفار کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا..بقول شاعر
مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے.
....................................................

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...