Popular Posts

Friday, June 21, 2019

جماعت نہم اردو سبق کاہلی تشریح پیراگراف نمبر4

سبق "کاہلی" تشریح
پیراگراف نمبر4

اقتباس:
انسان بھی مثل اور حیوانوں کے ایک حیوان ہے.....ان کو بےکار نہ چھوڑے.

 حوالہ متن
سبق کا عنوان: کاہلی
مصنف کا نام: سرسید احمد خان
ماخذ: مقالات سرسید حصہ پنجم
صنف: مضمون
خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛
مثل ۔۔۔۔۔۔ مانند، کی طرح۔
حیوان ۔۔۔۔۔۔ جانور، بدتہذیب۔
دلی قویٰ ۔۔۔۔۔۔ دل کی طاقت، جسمانی صلاحیت۔
تحریک ۔۔۔۔۔۔  جوش، جذبہ ، اشتعال۔
سست ہونا ۔۔۔۔۔۔ ڈھیلا پڑ جانا، کم ہوجانا۔
خصلت ۔۔۔۔۔۔ عادت، طور طریقہ
حیوانی خصلت ۔۔۔۔۔۔۔ جانوروں جیسی عادت۔
جسمانی باتیں ۔۔۔۔۔۔۔ اپنے من کے مطابق، من چاہی۔
مشغول ہونا ۔۔۔۔۔۔ مصروف ہونا۔
 صفت ۔۔۔۔۔۔ خوبی، اچھائی۔
لازم ۔۔۔۔۔۔ ضروری۔
اندرونی قویٰ ۔۔۔۔۔۔۔ جسمانی جذبہ,  اندر کی طاقت۔
بےکار ۔۔۔۔۔۔۔ بےفائدہ، نکما۔

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " کاہلی" کے درمیان سے لیا گیا ہے..اس سبق میں سرسید احمد خان کاہلی کے متعلق کہتے ہیں کہ اصل کاہلی ہاتھ پاؤں سے کام نہ کرنے اور چلنے پھرنے میں سستی کرنے کا نام نہیں بلکہ دلی قوی کو بےکار چھوڑنے کا نام ہے.لوگ پڑھتے ہیں اور پڑھنے میں ترقی بھی کرتے ہیں مگر وہ اپنی تعلیم اور اپنی عقل کو ضرورتا کام میں نہیں لاتے اور دلی قوی کو بےکار چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ انسانی صفت کھو کر حیوان صفت ہو جاتے ہیں..یہی حال ملکیوں اور لاخراج داروں کا ہے جو اپنے قوائے قلبی کو بےکار چھوڑ کر قمار بازی اور تماش بینی جیسے کاموں میں پڑ کر پھوہڑ اور بد سلیقہ ہو جاتے ہیں اس لیے قوم جب تک کاہلی نہ چھوڑے گی اس سے تبدیلی کی توقع نہیں کی جاسکتی..

تشریح:.
سرسید احمد خان کی علمی اور ادبی خدمات سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا..انھوں نے ہمیشہ اصلاحی اور مسلمانوں کی حقیقی تعلیم و تربیت کے حوالے سے مضامین لکھے اس لیے انھیں قوم کا مصلح کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا.
"کاہلی " بھی ان کا تحریر کردہ ایسا ہی مضمون ہے جس میں وہ برصغیر کے مسلمانوں کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے ہیں.
           تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتے ہیں کہ بلاشک و شبہ انسان بھی دوسرے حیوانوں کی طرح ایک حیوان ہے اور اسے معاشرتی جانور بھی کہا جاتا ہے.دوسرے حیوانوں اور انسان میں فرق صرف اتنا ہے کہ انسان عقل و شعور , فہم و فراست , علم کی دولت  اور قوت گویائی سے نوازا گیا ہے جس سے دوسرے حیوان محروم ہیں لیکن جب انسان اپنی دلی قوتوں کو استعمال میں نہیں لاتا  اور انھیں بےکار چھوڑ دیتا ہے تو اس کی تحریک سست ہو جاتی ہے اور اپنی داخلی خوبیوں اور قابلیت کو بےکار چھوڑ دیتا ہے تو اس کا علم اور شعور اسے کوئی فائدہ نہیں دیتا اور وہ حیوانی خصلت میں پڑ جاتا ہے اور اس کی خصوصیات جانوروں جیسی ہو جاتی ہیں..وہ جسمانی باتوں اور ضرورتوں میں مصروف ہو کر وہ کام کرتا ہے جس کا زندگی میں کوئی مقصد نہیں ہوتا..وہ محض کھاتا پیتا اور آرام کرتا ہے اور جانوروں کی طرح دوسروں کا محتاج رہتا ہے..چنانچہ انسان کےلیے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنی اندرونی قوتوں اور صلاحیتوں کو زندہ رکھنے کےلیے بھرپور کوشش کرے اور دلی صلاحیتوں کو بےکار چھوڑ کر اسے زنگ آلود نہ کرے کیونکہ بقول مولانا الطاف حسین حالی

وہ لوگ پاتے ہیں عزت زیادہ
جو کرتے ہیں دنیا میں محنت زیادہ

اسی میں ہے عزت خبردار رہنا
بڑا دکھ ہے دنیا میں بےکار رہنا..
...................................
دونوں میں سے کوئی ایک شعر لکھ سکتے ہیں جو آسان لگے...

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...