Popular Posts

Sunday, December 6, 2020

پیراگراف نمبر1 سبق ملمع


 سبق: ملمع

پیراگراف نمبر1
اقتباس: 
وہ ریلوے ٹکٹ گھر کے سامنے ۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ان سب کو سفر کرنا ہی نہ تھا۔
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: ملمع
مصنفہ کا نام:  ہاجرہ مسرور
صنف: افسانہ نگاری
ماخذ: سب افسانے میرے
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
ٹکٹ گھر ۔۔۔۔ ٹکٹیں ملنے کا مقام۔
سیاہ ۔۔۔۔ کالا۔
ریشمی ۔۔۔۔ ریشم سے بنا۔
پلٹی ہوئی ۔۔۔۔ ہٹائی ہوئی۔
لپٹی ہونا ۔۔۔۔ اوڑھے ہونا۔
متعجب ۔۔۔۔ حیران ہونا
اکتانا ۔۔۔۔ تنگ آنا۔
نقاب ۔۔۔۔ پردہ۔
سیکڑوں ۔۔۔۔ سو سے زائد۔
اردگرد ۔۔۔۔ آس پاس۔
سیاق و سباق: 
                   تشریح طلب اقتباس درسی سبق " ملمع" کا ابتدائی پیراگراف ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ ایک لڑکی اپنے بیمار چچا کی عیادت کےلیے اکیلی اپنے گھر سے اپنے چچا کے ہاں جا رہی تھی۔ وہ رات کے ساڑھے گیارہ بجے ریلوے سٹیشن پر موجود تھی مگر ریل گاڑی کے آنے میں دیر تھی۔ اس نے ٹکٹ گھر کو بند دیکھا۔ اسے قلی نے بتایا کہ یہ گاڑی ہمیشہ لیٹ رہتی ہے۔
تشریح:
              ہاجرہ مسرور اردو ادب کی نامور مصنفہ اور افسانہ نگار تھیں۔ ان کے افسانوں میں خواتین کے مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر معاشرتی مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔ " ملمع " بھی ان کا تحریر کردہ ایسا افسانہ ہے جس میں وہ معاشرے میں پائے  جانے والے دکھاوے اور نمودونمائش سے پردہ اٹھاتی ہیں۔
                   تشریح طلب اقتباس میں مصنفہ ایک لڑکی کے بارےمیں بتاتی ہے جو اپنے بیمار چچا کی عیادت کےلیے جانے کی غرض سے ریلوے سٹیشن پر موجود تھی۔وہ ریلوے کے ٹکٹ گھر کے سامنے کالے رنگ کا ریشم سے بنا ہوا برقع پہنے کھڑی تھی ۔ اس نے نقاب چہرے سے ہٹا کر پیچھے کی طرف پلٹائی ہوئی تھی۔ اس کی آنکھوں میں عجیب سی حیرانی کو دیکھاجاسکتا تھا۔ رات کے ساڑھے گیارہ بجے کا وقت ہوچکا تھا جبکہ ریل گاڑی کی آمد میں پندرہ منٹ رہتے تھے۔ ریل گاڑی کی آمد کا وقت قریب ہونے کے باوجود ٹکٹ گھر ابھی نہیں کھلا تھا اور اس کی کھڑکیاں بھی بند پڑی تھیں۔ وہ ٹکٹ گھر کے کھلنے کے انتظار میں تھی۔ ایک قول ہے:
" انتظار کی کیفیت زندگی کی سب سے زیادہ تکلیف دہ کیفیتوں میں سے ایک  ہے "۔
اسی وجہ سے وہ حیران و پریشان تھی اور حیرت سے ٹکٹ گھر کی بند کھڑکیوں کو دیکھ رہی تھی اور دیکھ دیکھ کر تنگ آ چکی تھی  مگر ٹکٹ گھر تھا کہ کھلنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ بقول شاعر:
 تیرے آنے کی کیا امید مگر
کیسے کہ دوں کہ انتظار نہیں
                  اس نے اپنی توجہ وہاں سے ہٹا لی اور وہ اپنے گردونواح میں نظریں گھمانے لگی۔ اس نے دیکھا کہ کچھ لوگ زمین پر اور کچھ بنچوں پر ایسے پڑے ہوئے تھے جیسے لاشیں پڑی ہوئی ہوں۔ ان کی تعداد سیکڑوں میں تھی اور وہ لاشوں کی طرح یوں بکھرے پڑے تھے جیسے انھوں نے سفر کرنا ہی نہیں تھا بلکہ یوں لگتا تھا جیسے وہ وہیں رہنے کےلیے آئے تھے۔ 

2 comments:

  1. Excellent work 👏👍 well done 👍

    ReplyDelete

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...