Popular Posts

Wednesday, December 9, 2020

پیراگراف نمبر7 سبق ملمع


 سبق: ملمع

پیراگراف نمبر7
اقتباس:
   لڑکی کا قلی دروازے پر اڑے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوجوان کھڑا مسکرا رہا تھا۔
حوالۂ متن:
 سبق کا عنوان:  ملمع
مصنفہ کا نام: ہاجرہ مسرور
صنف: افسانہ
ماخذ: سب افسانے میرے
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
      اڑے ہوئے ۔۔۔۔ پھنسے ہوئے۔
فکر ۔۔۔۔ سوچ بچار۔
ٹولی ۔۔۔۔ گروہ، جتھا۔
حملہ آور ہونا ۔۔۔۔ دھاوا بولنا۔
بےچاری ۔۔۔۔ ناچار، مجبور۔
بیچ میں ۔۔۔۔ درمیان میں۔
گدڑی ۔۔۔۔ جابجا پیوند سے مزین لباس۔
حائل ۔۔۔۔ رکاوٹ۔
جھکولا ۔۔۔۔ جھولنا، چکرانا۔
بےساختہ ۔۔۔۔ فوراً، برجستہ۔
جھالر ۔۔۔۔ کپڑے پر لگا حاشیہ، کناری۔
مزین ۔۔۔۔ سجا ہوا۔
نوچنا ۔۔۔۔ کھینچنا، چھینا۔
سیاق و سباق:
        تشریح طلب اقتباس درسی سبق " ملمع "کے درمیان میں سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کاسیاق و سباق یہ ہے کہ اپنے بیمار چچا کی عیادت کےلیے جانے والی لڑکی جب ریل گاڑی میں سوار ہونے کےلیے زنانہ ڈبے کے قریب پہنچی تو ڈبے میں عورتوں کی کاؤں کاؤں اور ان کے زیورات کی جھنکار کے ساتھ ساتھ ان کے مردوں کی ہدایتوں کا عجیب شور مچا ہوا تھا۔اسی دوران عورتوں اورمردوں کی ایک ٹولی ڈبے پر حملہ آور ہوئی تو لڑکی ان میں پھنس کر رہ گئی۔ اس نے چِلاتے ہوئے قلی سے کہا تم مجھے یہاں کیوں لے آئے؟
تشریح:   
          ہاجرہ مسرور اردو ادب کی نامور مصنفہ اور افسانہ نگار تھیں۔ ان کے افسانوں میں خواتین کے مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر معاشرتی مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ " ملمع " بھی ان کا تحریر کردہ ایسا افسانہ ہے جس میں وہ معاشرتی رویوں میں پائی  جانے والی ملمع کاری،  دکھاوے اور نمودونمائش سے پردہ اٹھاتی ہیں۔
                    تشریح طلب اقتباس میں مصنفہ ہاجرہ مسرور اس لڑکی کے بارے میں بتاتی ہے جو اپنے بیمار چچا کی عیادت کو جانے کےلیے ریل گاڑی کے ذریعے سفر کرنا چاہ رہی تھی۔جب ریل گاڑی کی آمد ہوئی تو لڑکی اس میں سوار ہونے کےلیے زنانہ ڈبے کی طرف بڑھی اور اس کا قلی بھی اس کا سامان ریل گاڑی کے اندر پہنچانے کےلیے ڈبے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ ڈبے کے دروازے پر ہجوم لگائے مردوں کی وجہ سے  اندر داخل نہیں ہو پا رہا تھا۔ ریل گاڑی کے ڈبے میں داخل ہونے کی اس کشمکش میں عورتوں اور مردوں کا ایک جتھا  ڈبے پر ٹوٹ پڑا ۔ وہ لڑکی ان دھاوا بولنے والے مردوں اور عورتوں میں پھنس کر رہ گئی۔ بقول سید ضمیرجعفری
   ؎ نہ گنجائش کو دیکھ اس میں، نہ تُو مردم شماری کر
لنگوٹی  کس، خدا  کا  نام  لے، گھس  جا  سواری  کر
                     اس افراتفری اور دھکم پیل میں ایک عورت بھی موجود تھی جس  نے ہاتھوں میں چاندی کی چوڑیاں پہن رکھی تھیں۔ اس کا ہاتھ پیوند زدہ برقعے میں پھنسا ہوا تھا۔ وہ اپنا چوڑیوں سے مزین ہاتھ برقعے سے نکالنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ہجوم اور بھیڑ کی وجہ سے وہ لڑکی اس عورت کا ہاتھ برقعے سے باہر نکالنے میں رکاوٹ بن رہی تھی۔ عورت نے جب اس لڑکی کی وجہ سے تنگی محسوس کی تو اس نے لڑکی کو دھکا دے کر اپنا ہاتھ برقع سے باہر نکالا۔ لڑکی دھکا لگنے کی وجہ سے جھول گئی اور گرتے گرتے بچی۔ اسے اس عورت پر شدید غصہ آیا۔ اس کے دل میں فوراً یہ خواہش جاگ اٹھی کہ وہ اس عورت کا حاشیوں اور کناریوں سے سجا ہوا برقع چھین کر بھاگ جائے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اس عورت کو ریل گاڑی سے دھکا دے کر اپنا فوری بدلہ حاصل کر لے مگر حدیث مبارکہ ہے:
" اصل طاقت ور وہ ہے جو غصے میں اپنے آپ کو قابو میں رکھے"۔ ( صحیح بخاری: 6114)۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...