Popular Posts

Tuesday, December 8, 2020

پیراگراف نمبر4 سبق ملمع


 

سبق: ملمع
پیراگراف نمبر4
عاقتباس : 
واہ! تب تو انھیں بلامبالغہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہرے سے نجات ملی۔
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: ملمع
مصنفہ کا نام: ہاجرہ مسرور
صنف: افسانہ
ماخذ: سب افسانے میرے
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
بلامبالغہ ۔۔۔۔ بغیر شک کے، بلاشک و شبہ۔
درجن ۔۔۔۔ بارہ 
جھرمٹ ۔۔۔۔ ہجوم۔
کجا ۔۔۔۔ کہاں۔
محافظ ۔۔۔۔ پہرہ دار، چوکیدار، حفاظت کرنے والا۔
حفاظت ۔۔۔۔ نگہداشت، دیکھ بھال۔
فرض ۔۔۔۔ ضروری، لازم۔
بحث ۔۔۔۔ تکرار، مباحثہ۔ 
پہرہ ۔۔۔۔ حفاظت ، نگرانی۔
نجات ۔۔۔۔ چھٹکارا۔
سیاق و سباق: 
                    تشریح طلب اقتباس درسی سبق " ملمع " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنفہ ایک لڑکی کے حوالے سے بتاتی ہے جو اپنے بیمار چچا کی عیادت کےلیے ان کے گھر ریل گاڑی کے ذریعے جا رہی تھی۔ چچا کی بیماری کا خط ملتے ہی وہ چچا کے ہاں جانے کےلیے تیار ہوگئی۔ اس کی ماں نے اسے تین روپے دیتے ہوئے کہا کہ عقیل کو بھی ساتھ لیتی جاؤ۔اس نے عقیل کو یہ کہ کر ساتھ لے جانے سے انکار کر دیا کہ سلمیٰ اور رضیہ بھی تو لڑکیاں ہیں مگر اکیلے سفر کے مزے اٹھاتی ہیں۔ عقیل کے پہرے سے نجات پا کر  لڑکی جب ریلوے سٹیشن پہنچی تو اسے سوکھی مونڈی بڑھیا جیسا خشک ساتھ  میسر آیا جو شکل وصورت اور حلیے سے عیسائی معلوم ہوتی تھی۔ لڑکی اس پوکھر کے پانی جیسا ساتھ میسر آنے پر افسوس کرنے لگی۔
تشریح:    
          ہاجرہ مسرور اردو ادب کی نامور مصنفہ اور افسانہ نگار تھیں۔ ان کے افسانوں میں خواتین کے مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر معاشرتی مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ " ملمع " بھی ان کا تحریر کردہ ایسا افسانہ ہے جس میں وہ معاشرتی رویوں میں پائی  جانے والی ملمع کاری،  دکھاوے اور نمودونمائش سے پردہ اٹھاتی ہیں۔
                    تشریح طلب اقتباس میں مصنفہ ہاجرہ مسرور معاشرے کے دوہرے معیار، امیر اور  غریب کے درمیان طبقاتی تقسیم کو بےنقاب کرتے ہوئے اس لڑکی کا احوال بیان کرتی ہیں جو اپنے بیمار چچا کی عیادت کےلیے جا رہی تھی۔ جب اس کی ماں نے اسے عقیل کو ساتھ لے جانے کا مشورہ دیا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ سلمیٰ اور رضیہ بھی تو لڑکیاں ہیں، وہ تو بڑے مزے سے تنہا سفر کرتی ہیں ۔ اس پر اس کی ماں نے جواب دیا کہ وہ بڑے آدمی کی لڑکیاں ہیں۔ وہ لڑکی کہنے لگی کہ اگر وہ بڑے اور دولت مند آدمی کی لڑکیاں ہیں پھر تو انھیں زیادہ تحفظ کے ساتھ سفر کرنا چاہیے۔انھیں اپنی حفاظت ، دیکھ بھال اور بچاؤ کی غرض سے بغیر کسی حیل و حجت کے کم از کم بارہ نوکروں کے ہجوم میں سفر کرنا چاہیے تاکہ ان دیکھے خدشات سے انھیں مکمل تحفظ رہے۔ ان کےلیے تو نوکروں کا خرچ اٹھانا بھی کچھ مشکل کام نہیں۔ وہ تو تنہا سفر کرتی ہیں لیکن ایک محافظ کا پہرہ ہم غریبوں کےلیے لازم ہوگیا ہے۔ ہم تو اپنی غربت کے باعث اپنی ذات کےلیے درکار سفر کاخرچ بھی پورا نہیں کرپاتے تو کہاں ایک چھوٹے بچے کو اپنی حفاظت کےلیے ساتھ لیے پھریں۔ بچہ ہونے کی وجہ سے  الٹا ہمیں اس کی حفاظت کرنی پڑے گی۔
            لڑکی نے اپنی ماں سے کافی دیر تک بحث و تکرار کی اور انھیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ عقیل کو ساتھ لے جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بالآخر وہ اپنی ماں کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور انھوں نے اسے اکیلے سفر کرنے کی اجازت دے دی اور لڑکی کو عقیل کے پہرے میں سفر کرنے سے چھٹکارا مل گیا۔ بقول شاعر
    ؎ داغ  دنیا  نے  لگایا   ہے  ہمارے   فقر   کو 
       اپنی گدڑی میں بھی اک پیوند ہے کمخواب


No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...