Popular Posts

Sunday, November 17, 2019

جماعت نہم اردو سبق ملکی پرندے اور دوسرے جانور تشریح پیراگراف نمبر8

سبق: ملکی پرندے اور دوسرے جانور

پیراگراف نمبر8

اقتباس:

دن بھر الو آرام کرتا ہے............ غالباً حس مزاح سے محروم ہے۔

حوالہ متن:

سبق کا عنوان: ملکی پرندے اور دوسرے جانور

مصنف کانام: شفیق الرحمن

صنف: مضمون

ماخذ: مزید حماقتیں

خط کشیدہ الفاظ کے معانی

آرام......سکون،راحت

مصلحت.......حکمت عملی،دوراندیشی

پوشیدہ.......چھپا ہوا، پنہاں

قیاس...... اندازہ

صحیح....درست،ٹھیک

وظیفہ......ورد، ذکر

خود پسندوں.....خود ستائش،اپنی تعریف چاہنے والے

ہزاردرجہ......بہت حدتک

شوخ.......شرارتی

باتونی......زیادہ باتیں کرنے والا

حس مزاح .......مذاق کی سوجھ بوجھ

محروم ہونا.......کھو دینا،ضائع کرنا،بےبہرہ ہونا

محض......صرف

ذی فہم.......عقل مند،سوچ بچار والے

سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق" ملکی پرندے اور دوسرے جانور " کے درمیان سے اخذ کیاگیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف کہتا ہے کہ الو بردبار اور دانش مند پرندہ ہے مگر پھر بھی الو ہے۔ وہ کھنڈروں میں رہتا ہے۔اسے صرف وہی پسند کرتا ہے جو حد سے زیادہ فطرت کا مداح ہو۔یہ دن بھر آرام کرتا ہے جبکہ مادہ الو اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

تشریح:

اردو کے ممتاز مزاح نگار اور افسانہ نگار شفیق الرحمن کے مضامین بہت ہلکے پھلکے اور نہایت شائستہ ہوتے ہیں۔ وہ الفاظ کی بازی گری کی بجائے سادہ اور مؤثر انداز میں لکھتے ہوئے اپنا مدعا بیان کرتے ہیں جو پڑھنے والے کا دل موہ لیتا ہے۔

        تشریح طلب اقتباس میں مصنف الو کی عادات اور خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ الو ایک عقل مند پرندہ ہے جو سارا دن آرام و سکون کرتا رہتا ہے اور سوتا رہتا ہے مگر جوں ہی رات ہوتی ہےتو یہ اپنی مخصوص آواز میں ہوہو کرنا شروع کر دیتا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے دن کام کاج کےلیے جبکہ رات سونے اور آرام کرنے کے لیے بنائی ہے مگر الو کی عادت اس کے برعکس ہے۔ الو کی اس عادت میں کیا حکمت عملی چھپی ہوسکتی ہے اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی درست اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتا ہے۔

        اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ الو رات کو تو ہی تو کی تسبیح بیان کرتا رہتا ہے۔ اگر لوگوں کی اس بات میں سچائی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ الو خودستائی کرنے والا اور مغرور پرندہ نہیں ہے۔ الو کی یہی وہ خوبی ہے جو اسے ان لوگوں سے ممتاز بناتی ہے جو خودستائی اور مغروریت کا شکار ہوکر ہروقت میں ہی میں کا وظیفہ پڑھتے رہتے ہیں اور اپنی انا کے خول میں مگن رہتے ہیں کیونکہ وہ میں میں کی انا پرستی کی بجائے تو تو کرکے دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھتا ہے اور اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں بلکہ سب کچھ تو ہی ہے۔

ایک قول ہے: 

" دوسروں کو خودپر فوقیت دینا راحت کا باعث ہوتا ہے"

 اور بقول  شاعر 

میں اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہوجاتا ہوں

میں،میں نہیں رہتا تم ہوجاتا ہوں

شرارتی اور زیادہ باتیں کرنے والے پرندے  الو کو بہت باعزت مقام سے نوازتے ہیں کیونکہ یہ خاموش طبع پرندہ ہے اور شاید ہنسی مذاق کی سوجھ بوجھ سے بھی محروم ہے۔کہاجاتا ہے کہ خاموشی عقل مندوں کی نشانی اور ان کی خوبی ہوتی ہے۔ جیسا کہ ایک دانا کا قول ہے

"انسان کی عقل مندی اس کی زبان کے پیچھے پوشیدہ ہے"۔

یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ باشعور اور فہ۔ و فراست کے حامل سمجھے جاتے ہیں کیونکہ وہ خاموش رہتے ہیں اور مسکرانے کی بجائے سنجیدہ رہتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...