Popular Posts

Thursday, November 7, 2019

جماعت نہم اردو سبق" ملکی پرندے اور دوسرے جانور" تشریح پیراگراف نمبر1


سبق: ملکی پرندے اور دوسرے جانور

پیراگراف نمبر1


اقتباس: 

کوا باورچی خانے کے پاس مسرور...........مہینوں پچھتاتا رہتا ہے۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان: ملکی پرندے اور دوسرے جانور

مصنف کانام: شفیق الرحمن

صنف: مضمون

ماخذ: مزید حماقتیں


سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس  درسی سبق" ملکی پرندے اور دوسرے جانور" کے ابتدائی حصے سے اخذ کیاگیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ کوا گرامر میں مذکر استعمال ہوتا ہے اور یہ کائیں کائیں کرتا ہے جس کا کوئی معنی نہیں۔پہاڑی کوا ڈیڑھ فٹ لمبا اور وزنی ہوتا ہے۔ کوے کی نظر تیز ہوتی ہے۔ بارش میں نہاتے ہوئے کوے حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھتے۔


تشریح:

اردو کے ممتاز افسانہ نگار اور مزاح نگار شفیق الرحمن کے مضامین بہت ہلکے پھلکے اور نہایت شائستہ ہوتے ہیں۔وہ الفاظ کی بازی گری سے کام لینے کی بجائے سادہ اور مؤثر انداز میں لکھتے ہوئے اپنا مدعا بیان کرتے ہیں جو پڑھنے والے کا دل موہ لیتا ہے۔

       تشریح طلب اقتباس میں مصنف کوے کی عادات و خصوصیات مزاحیہ انداز میں بیان کرتا ہے کہ کوا باورچی خانے کے قریب رہتے ہوئے بہت خوشی محسوس کرتا ہے کیونکہ وہاں اسے کھانے پینے کےلیے کوئی نہ کوئی چیز گری ہوئی مل جاتی ہے اور وہ باورچی خانے کے پاس سے ہر لمحہ کے بعد آکر کوئی نہ کوئی چیز اٹھا کر دور کہیں اپنے دوستوں یا اپنے بچوں کے پاس چھوڑ آتا ہے۔

       چونکہ کوے کو ادھر ادھر سے کھانے کو کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے تو وہ کھانے کی ان چیزوں کو بعض اوقات دور پھینک آتا ہے اس لیے وہ اپنی زندگی سے خوب لطف اٹھاتا ہے اور درخت پر بیٹھ کر اپنی اس خوش گوار اور خوب صورت زندگی سے  فرحت محسوس کرتا ہے اور  درخت پر بیٹھ کر اپنی اس خوش گوار زندگی کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کی زندگی بہت حسین اور پیاری ہے کیونکہ اس کے نزدیک زندگی کا اصل مزہ یہ ہے کہ روزانہ نئے نئے کھانے کھائے جائیں اور یہی احساس اسے اڑائے رکھتا ہے۔

      کسی علاقے میں اگر کوئی بندوق چلائے تو کوے بندوق کی آواز سن کر اسےاپنی اہانت سمجھتے ہیں۔


" توہین ایک ایسا فعل ہے جسے  کوئی  اپنی ذات کےلیے پسند نہیں کرتا اور توہین کا شکار اپنا ردعمل ضرور دیتا ہے".


اس لیے کوے بھی بندوق کی آواز کو اپنی توہین سمجھتے ہوئے اور اس پر احتجاج کرتے ہوئے اچانک لاکھوں کی تعداد میں اکٹھے ہوکر شور مچاتے ہیں جس سے بندوق چلانے والا  اپنے کیے پر پچھتاتا  رہتا ہے۔


"پچھتاوا ایک ایسا پرغم لمحہ ہوتا ہے جو غلط اقدام اٹھانے کے  بعد پیش آتا ہے". 


        چناں چہ بندوق چلانے کو اپنے پچھتاوے کے بعد اپنے کیے پر بہت شرمندگی رہتی ہے جس کا احساس اسے مہینوں تک رہتا ہے۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...