Popular Posts

Saturday, November 16, 2019

جماعت نہم اردو سبق "ملکی پرندے اور دوسرے جانور تشریح پیراگراف نمبر5


سبق: ملکی پرندے اور دوسرے جانور

پیراگراف نمبر5


اقتباس:

ماہرین کا خیال ہے.........اسے خاموش کراسکتے ہیں۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان: ملکی پرندے اور دوسرے جانور

مصنف کا نام: شفیق الرحمن

صنف: مضمون

ماخذ: مزید حماقتیں


خط کشیدہ الفاظ کے معانی

 ماہرین.......ماہر کی جمع، تجربہ کار

خیال..... گمان، سوچ

غمگین...... افسردہ، پرغم

خانگی.....گھریلو

محظوظ......لطف اندوز

راگ......گیت، نغمے

موسیقار......موسیقی اور گانے بجانے والے

الاپ ......تان،سر

بےسری......بھدی آواز والی

بہانے ......حیلے


سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق" ملکی پرندے اور دوسرے جانور" کے درمیان میں سے اخذ کیا گیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف بلبل کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ ننھا سا پرندہ ہے جوکہ پروں سمیت چند انچ ہوتا ہے۔ بلبل اپنی غمگین خانگی زندگی کی وجہ سے گاتی ہے اور یہ زیادہ سفر نہیں کرتی۔


تشریح:

اردو ادب کے ممتاز مزاح نگار اور افسانہ نگار شفیق الرحمن کے مضامین بہت ہلکے پھلکے اور نہایت شائستہ ہوتے ہیں۔وہ الفاظ کی بازی گری کی بجائے سادہ اور مؤثر انداز میں لکھتے ہوئے اپنا مدعا بیان کرتے ہیں جو پڑھنے والے کا دل موہ لیتا ہے۔

          تشریح طلب اقتباس میں مصنف بلبل کے نغمے گانے کی اصل وجہ آشکارا کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ماہرین کے مطابق بلبل کے نغمے اور گیت گانے کی اصل وجہ اس کی غم زدہ گھریلو زندگی ہے کیونکہ بلبل ایک ایسا پرندہ ہے جسے ہروقت اپنی ذاتی اور گھریلو زندگی اور اپنی خواہشات کی فکر رہتی ہے اور اسی فکر میں وہ ہروقت پرغم نغمے گاتی رہتی ہے۔ جیسا کہ شاعر کہتا ہے:


کہتا ہے کون نالۂ بلبل کو بےاثر

پردہ میں گل کے لاکھ جگر چاک ہوگئے

  

       مصنف مزید کہتا ہے کہ بلبل کسی کو خوش کرنے کےلیے ہرگز نہیں گاتی بلکہ  اس کے گانے کی اصل وجہ یہی ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی فکر میں مگن رہتی ہے اور اس کے نغموں میں آواز کے اتار چڑھاؤ اور لب و لہجہ میں پختگی ہو یا نہ ہو مگر وہ اپنی مشکلات اور اپنی فکرمندی کی وجہ سے راگ گاتی رہتی ہے۔

         چناں چہ اپنی اس خوبی کی وجہ سے بلبل ان موسیقاروں سے بہت بہتر ہے جو مختلف قسم کے آلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دھن بناتے ہیں اوراس دھن کے ساتھ کافی دیر تک تان لگائے رکھتے ہیں اور بہانے بھی تراشتے ہیں جبکہ بلبل اپنے دکھوں کی ستائی ہوئی اپنے غم میں راگ گاتی ہے اور اگر اس کی سر درست نہ بن پائے تو نام نہاد موسیقاروں اور گلوکاروں کی طرح یہ بہانے نہیں کرتی کہ ساز والے نکمے ہیں۔وہ درست ساز نہیں بجا رہے یا آج میرا گلہ خراب ہے درست گا نہیں سکتی بلکہ وہ اپنے دکھ کو کم کرنے کےلیے جیسے بھی آتا ہے راگ گاتی رہتی ہے۔ بقول برکن ہیڈ


"ہر ذی روح اپنے دکھ کا اظہار کرتا ہے جبکہ بلبل کے دکھ کا اظہار اس کے نغمے میں ہوتا ہے".

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...