Popular Posts

Tuesday, November 5, 2019

جماعت نہم اردو سبق " لہو اور قالین" تشریح پیراگراف نمبر1


سبق " لہو اور قالین"

پیراگراف نمبر1


اقتباس:

سردار تجمل حسین کی کوٹھی"النشاط".............. مصوری کا دوسرا سامان ۔


حوالہ متن:

 سبق کا عنوان: لہو اور قالین

مصنف کانام: میرزا ادیب

صنف: ڈرامہ

ماخذ: لہو اور قالین


خط کشیدہ الفاظ کے معانی

 کوٹھی......بنگلہ

نشاط........خوشی،

مسرت

وسیع........کشادہ

اسٹوڈیو......وہ کمرہ جہاں فلم یا تصویر سازی ہو۔

اعلی.......عمدہ، شاندار

آراستہ......مزین، سجا ہوا

شاہکار....... عمدہ کارنامے

مجلد........ جلد کیاگیا

کارنیس.........منڈیر،طاق

تپائی......... چھوٹی میز

مزین.......سجا ہوا، آراستہ

گل دان......وہ گملا جس میں پھول رکھے ہوں۔

وسط.....درمیان، مرکز

ایزل...... سٹینڈ، فریم

کینوس....... وہ کپڑا یا کاغذ جس پر تصاویر بنائی جاتی ہیں۔


سیاق و سباق:

 

تشریح طلب اقتباس درسی سبق " لہو اور قالین" کا ابتدائی پیراگراف ہے۔اس سبق میں مصنف تجمل حسین کی کوٹھی " النشاط" کے ایک کمرے کا منظر بیان کرتے ہیں جس میں غریب اور گمنام مصور اختر تصاویر بناتا تھا۔


تشریح:

میرزا ادیب کا شمار اردو ادب کے ممتاز ڈرامہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ان کے ڈراموں میں زندگی کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہوتا ہے۔" لہو اور قالین" ان کا تحریر کردہ ایسا ڈرامہ ہے جس میں معاشرتی ناہمواری اور ریا کاری جیسے قبیح عوامل کو اجاگر کیا گیا ہے۔

        تشریح طلب اقتباس میں مصنف، سردار تجمل حسین کی کوٹھی کا منظر بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کی کوٹھی کانام " النشاط" ہےاور اس کے ایک وسیع و عریض کمرے کو مصور اختر استعمال کرتا ہے۔ اختر اس کمرے میں تصویر سازی کرتا رہتا ہے۔

       یہ کمرہ  اعلی اور عمدہ فرنیچر سے سجا ہوا ہے جس کے فرش پر قالین بچھا ہوا ہے اور اس کمرے کی دیواروں پر مشہور تصویر سازوں کی بنائی ہوئی عمدہ تصاویر آویزاں کی گئی ہیں۔کمرے کے ایک طرف سننے کےلیے ریڈیو اور اس کا ساز وسامان رکھا گیا ہے اور اس سے کچھ فاصلے پر صوفے، گدے اور کرسیاں بچھائی گئی ہیں۔کمرے کی شمالی دیوار کے ساتھ دو الماریاں لگی ہوئی ہیں جس میں جلد شدہ کتابیں رکھی گئی ہیں۔

      کمرے کی دیوار  کی  منڈیر اور کمرے میں رکھی ہوئی چھوٹی میزوں پر گلدان رکھے گئے ہیں جو تازہ پھولوں سے سجے ہوئے ہیں۔کمرے کے دروازوں اور کھڑکیوں پر ریشم کے نرم و ملائم پردے لگائے گئے ہیں جبکہ اس کے مرکز میں ایک بڑے فریم یا سٹینڈ پر تصویر سازی کےلیے  نقاشی والا کپڑا لگایا گیا ہے جو ابھی صاف شفاف تھا اور اس پر کوئی تصویر نہیں بنائی گئی تھی۔

       غرض کوٹھی اور اس کے وسیع کمرے میں اختر کو ضرورت کی ہر چیز مہیا کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

بقول شاعر

میسر تھی ہر ضرورت زندگی جس میں

وہ کوٹھی کسی امیر شہر کی تھی۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...