Popular Posts

Tuesday, November 5, 2019

جماعت نہم اردو سبق امتحان تشریح پیراگراف نمبر13

سبق: " امتحان"

پیراگراف نمبر13


اقتباس:

میں تو ہر روز آدھا گھنٹا کے بعد ہی ............ممتحن کو بہت کچھ برابھلا کہتے۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان: امتحان

مصنف کا نام: مرزا فرحت اللہ بیگ

صنف: مضمون

ماخذ: مضامین فرحت


خط کشیدہ الفاظ کے معانی

مصیبت.....تکلیف، دکھ

صحن......آنگن

رعب......دبدبہ

قہر.......غضب، ظلم

قہر درویش برجان درویش..........اپنے آپ پر غصہ نکالنا

شکایت ........شکوہ،گلہ

تشفی.......تسلی، تسکین

ممتحن.......امتحان لینے والے

برابھلا کہنا.......کوسنا


سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق" امتحان" کے درمیان سے اخذ کیاگیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف کہتا ہے کہ میں نے جب بھی دوران امتحان ادھر ادھر سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کی تو گارڈ صاحب اسے ناکام بنانے پر تلے رہے۔مجھے ان سے قلبی نفرت ہوگئی تھی۔پرچہ دینے کے بعد اپنے باپ سے سختی کی شکایت کی تو وہ ممتحنوں کو برابھلا کہتے۔انھیں میری کامیابی کا پختہ یقین تھا۔


تشریح:

مرزا فرحت اللہ بیگ کا شمار اردو کے نامور ادیبوں میں ہوتا ہے۔ ان کا طرز تحریر سادہ اور پرلطف ہوتا ہے۔" امتحان "ان کا تحریر کردہ ایسا مضمون ہے جس میں وہ امتحان کے اثرات،اس کی اہمیت اور دوران امتحان کے واقعات کو خوش اسلوبی سے بیان کرتے ہیں۔

       تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتا ہے کہ امتحان کے دوران  امتحانی کمرے میں چھے گھنٹے لگاتار بیٹھنا بہت مشکل ہوتا ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب کچھ یاد ہی نہ ہو۔میری تو یہ خواہش ہوتی کہ میں کمرے سے آدھا گھنٹے میں ہی باہر نکل آؤں لیکن میں ایسا اس لیے نہیں کرسکتا تھا کیونکہ میرے لیے مشکل یہ تھی کہ والد صاحب روز گیارہ بجے وہیں پہنچ جاتے اور نیچے آنگن میں بیٹھ کر میرا انتظار کرتے رہتے۔ اگر میں اپنی خواہش کے مطابق جلدی باہر چلا جاتا تو وہ میری نالائقی کو سمجھ جاتے اور دوسال سخت محنت کرنے کا جو تاثر میں نے انھیں دیا ہوا تھا جس سے وہ مرعوب بھی ہوچکے تھے تو وہ سب غارت ہوجاتا۔


" وہ رعب اور دبدبہ جس کی حقیقت اور اصلیت کچھ نہ ہو اپنے لیے درد سر بن جاتا ہے"۔


اس لیے میں اپنی نالائقی کا غصہ خود پر نکالتے ہوئے مجبوراً آخری وقت تک کمرہ امتحان کے اندر بیٹھا رہتا تھا۔ بقول شاعر


احباب کو دے رہا ہوں دھوکا

چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں


         مصنف کہتا ہے  جب پرچہ ختم ہونے کے بعد میں کمرے سے باہر آتا تو والد صاحب سے شکایت کرتا کہ پرچہ بہت سخت اور مشکل تھا اور وہ مجھے تسلی دینے کےلیے امتحان لینے والوں کو کوستے کہ وہ ایسے برے اقدامات کرتے ہیں۔ ضرب المثل ہے۔

" ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا".

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...