Popular Posts

Thursday, November 7, 2019

جماعت نہم اردو سبق" ملکی پرندے اور دوسرے جانور" تشریح پیراگراف نمںر2


سبق: " ملکی پرندے اور دوسرے جانور
پیراگراف نمبر2

اقتباس:
بارش ہوتی ہے تو کوے نہاتے ہیں...........یہ بھی آپ سے نالاں ہیں۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: ملکی پرندے اور دوسرے جانور
مصنف کانام: شفیق الرحمن
صنف: مضمون
ماخذ: مزید حماقتیں

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
حفظان صحت.......صحت کی حفاظت
اصول..... قاعدہ، طور طریقہ،
سوچ بچار.......فکر، فہم و فراست
عقیدہ.......ایمان، یقین
فکر کرنا.........غور کرنا، سوچنا
اعصابی......جسمانی نسوں کا کمزور پڑنا
سنجیدگی........متانت
شرط لگانا......بازی لگانا
فکر معاش......روزی روٹی کی فکر
کھونا......گم کرنا، ضائع ہونا
نالاں.......ناراض، ناخوش

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق" ملکی پرندے اور دوسرے جانور " کے ابتدائی حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف  کہتا ہے کہ کوا گرامر میں مذکر استعمال ہوتا ہے۔ برفانی کوا ڈیڑھ فٹ لمبا ہوتا ہے۔ کوے بندوق چلنے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ ان کی اڑان بالکل سیدھی ہوتی ہے۔

تشریح:
اردو کے ممتاز مزاح نگار اور افسانہ نگار شفیق الرحمن کے مضامین بہت ہلکے پھلکے اور نہایت شائستہ ہوتے ہیں۔وہ الفاظ کی بازی گری کی بجائے سادہ اور مؤثر انداز میں اپنا مدعا بیان کرتے ہیں جو پڑھنے والے کا دل موہ لیتا ہے۔
       تشریح طلب اقتباس میں مصنف کوے کی عادات اور خصویات بیان کرتا ہے کہ بارش سے کوے لطف اٹھاتے ہیں اور جب بارش ہوتی ہے تو یہ اس میں خوش ہوکر نہاتے ہیں۔بارش کے پانی میں نہانا بعض اوقات صحت کو نقصان دیتا ہے لیکن کوے صحت کی حفاظت کو مدنظر رکھے بغیر بارش کے پانی میں نہاتے رہتے ہیں۔
      کوا زیادہ سوچتا نہیں کیونکہ اس کا اس بات پر یقین ہے کہ  زیادہ سوچنے اور فکر کرنے سے بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ زیادہ فکر مندی اعصاب پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ بقول شاعر

فکر مندی فضول ہوتی ہے
کوشش دل قبول ہوتی ہے

کوے کی زندگی میں ہمارے لیے بہت سے سبق موجود ہوتے ہیں جن سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔اس میں ایک سبق یہ ہے کہ کوا بڑے باوقار طریقے سے نظم و ضبط کے ساتھ بالکل سیدھا اڑتا ہے۔ کوؤں کو اڑتا ہوا دیکھا جائے تو یوں لگتا ہے کہ ان میں باہم کسی مقابلے کی شرط لگی ہوئی ہے۔یہ روزی کی تلاش میں دور دور مقامات پر چلے جاتے ہیں مگر کبھی گم نہیں ہوتے بلکہ شام ہوتے ہی کہیں نہ کہیں سے یہ واپس آ جاتے ہیں۔ چونکہ کوے بےشمار ہوتے ہیں اس لیے آپ کےلیے پہچاننا مشکل ہوگا کہ یہی وہ کوے ہیں جو گم ہونے کی بجائے واپس آئے ہیں یا کوئی اور کوے ہیں۔ یہ ان کی جگہ دوسرے کوے بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ سب کوؤں کی الگ الگ شناخت نہیں رکھی جاسکتی۔
      اگر ہم انسانوں میں سے کوئی کوے کو ناپسند کرتا ہے اور اس سے ناخوش رہتا ہے تو کوے بھی ایسے کو تیسا پر عمل کرتے ہوئے اس سے ناخوش رہتے ہیں۔ اسی لیے مجدد الف ثانی نے فرمایا:
" اگر تم خوش رہنا چاہتے ہو تو دوسروں کو خوش رکھو".

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...