Popular Posts

Tuesday, November 5, 2019

جماعت نہم اردو سبق" لہو اور قالین" تشریح پیراگراف نمبر 3


سبق: لہو اور قالین

پیراگراف نمبر3


اقتباس:

آپ ابھی تک اسے مذاق سمجھ رہے ہیں.............ایک بھی میری نہیں ہے۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان: لہو اور قالین

مصنف کا نام: میرزا ادیب

صنف: ڈرامہ

ماخذ: لہو اور قالین


خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔

مذاق......... مزاح

نارمل......... ذہنی طور پر ٹھیک

رخ........پہلو، شکل

بھیانک........ خوف ناک

خوف ناک........خوف زدہ کرنے والی، بھیانک

تصورات........ تصور کی جمع، خیالات

زمین بوس ہونا........ختم ہونا،فنا ہونا


سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق" لہو اور قالین" کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس سبق میں مصنف کہتے ہیں کہ اختر کی بنائی گئی تصویر کو اول انعام ملا تو تجمل نے اختر کو اس کی خوش خبری سنائی تو اختر خوش ہونے کی بجائے وہاں سے جانے پر بضد ہوگیا۔ تجمل نے اختر کو سمجھا بجھا کر روکنے کی کوشش کی تو اس نے تجمل کو اصل صورت حال بیان کی۔ جس پر تجمل نے کہا کہ معاملہ اس قدر آگے چلا جائے گا یہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔


تشریح:

میرزا ادیب کا شمار اردو ادب کے نامور ڈرامہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ان کے ڈراموں میں زندگی کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہوتا ہے۔" لہو اور قالین " بھی ان کا تحریر کردہ ایسا ہی ڈرامہ ہے جس میں معاشرتی ناہمواری اور ریاکاری جیسے قبیح عوامل اجاگر ہوتے ہیں۔

      تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتا ہے کہ جب تجمل نے اختر کو اس کی بنائی گئی تصویر پر ملنے والے اول انعام کی خوش خبری سنائی تو اختر کو ذرا بھر بھی خوشی نہ ہوئی اور اس نے وہاں سے واپس گھر جانے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ تجمل نے اختر پر واضح کیا کہ وہ ایسے پاگل پن کی اجازت ہرگز نہیں دے گا۔ مگر اختر اپنی بات پر بضد رہا تو تجمل نے اختر سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ تجھے دورہ پڑ گیا ہے مجھے ڈاکٹر کو فون کرنا چاہیے۔

            اختر نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے تجمل سے کہا کہ آپ ابھی تک میری یہاں سے چلے جانے والی  بات کو غیر سنجیدگی سے لے رہے ہیں حالانکہ میں بالکل ٹھیک ہوں اور مجھے ڈاکٹر کی بھی بالکل ضرورت نہیں ہے۔آپ میری بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی آپ کو مکمل حقائق کا ادراک ہے۔آپ صرف بات کا ایک ہی پہلو دیکھ رہے ہیں کہ ہماری بنائی گئی تصویر کو اول انعام ملا ہے اور آپ اس خوشی میں پھولے نہیں سما رہے ہیں حالانکہ اگر آپ کو بات کا دوسرا پس منظر معلوم ہو جائے تو وہ آپ کےلیے خوفناک ثابت ہوگا اور آپ نے  تصویر کے اول انعام ملنے پر جو بڑے بڑے خواب سینے میں سجا رکھے ہیں وہ سب چکنا چور ہو جائیں گے۔

اس تصویر کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں اس شاندار محل سے میرے نام سے منسوب جتنی بھی تصویریں باہر بھیجی گئی ہیں ان میں سے میری بنائی  ہوئی ایک بھی نہیں تھی بلکہ وہ کسی اور نے بنائی تھیں۔

بقول شاعر

سدا   روپوش   رہتے    ہیں   وہ   پتھر

عمارت جن کے کاندھوں پر تعمیر ہوتی ہے

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...