Popular Posts

Tuesday, November 5, 2019

جماعت نہم اردو سبق " لہو اور قالین" تشریح پیراگراف نمبر8


سبق: لہو اور قالین
پیراگراف نمبر8 آخری

اقتباس:
اور آپ کہ بھی کیا سکتے ہیں............. شخصیت کو جگمگانے کے علاؤہ اور کچھ بھی نہیں۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: لہو اور قالین
مصنف کا نام: میرزا ادیب
صنف: ڈرامہ
ماخذ: لہو اور قالین

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
حقیقت......سچائی
حیثیت....... مقام، درجہ،مرتبہ
احساس........لحاظ
اہلیتوں.......
صلاحیتوں
برف کی تہ جمنا........معدوم ہوجانا،ختم ہو جانا
شرارہ......چنگاری
سوہان روح......روح کو تکلیف دینے والی
شمع........دیا، چراغ،موم بتی
شاندار.......عالی شان،خوب صورت
شخصیت......ذات

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق" لہو اور قالین" کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصور اختر تجمل کو باور کراتا ہے کہ تم مجھے اپنی نمودونمائش اور شہرت کےلیے اپنے ہاں لائے اور میرے فن کو استعمال کیا۔آپ کا یہ کام میرے لیے سوہان روح ثابت ہوا کیونکہ کوئی فنکار یہ نہیں چاہتا کہ وہ محض کسی اور کےلیےشہرت کا ذریعہ بن کر استعمال ہو۔

تشریح:
میرزا ادیب کا شمار اردو ادب کے نامور ڈرامہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ان کے ڈراموں میں زندگی کے تمام پہلووں کو اجاگر کیا گیا ہوتا ہے۔" لہو اور قالین" ان کا تحریر کردہ ایسا ڈرامہ ہے جس میں معاشرتی ناہمواری اور ریاکاری جیسے قبیح عوامل کو اجاگر کیا گیا ہے۔
      تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتا ہے کہ اختر تجمل سے مخاطب ہو کر اس  کواس کی اصلیت سے آگاہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ نے اپنی ذاتی شہرت کےلیے میرے اور میرے فن کا استعمال کیا اور اب آپ میری اس بات کو جھوٹ گردانتے ہو اور آپ اس سچ کو جھوٹ سمجھنے کے علاؤہ اور کہ بھی کچھ نہیں سکتے اور نہ ہی آپ جذبات میں آکر اور محض اونچی آواز میں بول کر میری بتائی گئی سچائی کو بدل سکتے ہیں۔
            آپ کے ہاں میری حیثیت اور میرا مقام اتنا ہی تھا کہ اپنی شہرت کےلیے میرے اور میرے فن کا استعمال کیا جائے۔مجھے جب اس بات کا احساس ہوا کہ آپ اپنی ذات کےلیے ہی میرا استعمال کر رہے ہیں تو اس احساس سے میں کرب میں مبتلا ہوگیا اور مجھے ایسا لگا جیسے میری صلاحیتیں ختم ہوگئی ہوں۔ آپ کے اس طرح کے کام سے میرے سینے میں کام کرنے کی لگن، جوش جذبہ تک باقی نہ رہا اور آپ کے ہاتھوں اپنے استعمال ہونے کا احساس میری روح کو تڑپا رہا ہے کہ میں نے اپنے جس فن اور ہنر کے جس دیا کو اب تک جس محنت کے جذبے کے تحت روشن رکھا وہ آپ کے عالی شان بنگلے اور آپ کی ذات کی تشہیر اور اسے روشن رکھنے کے علاؤہ اور کوئی کام نہ دے سکی۔
بقول شاعر
میری غربت نے اڑایا ہے میرے فن کا مذاق
تیری دولت نے تیرے عیب چھپا رکھے ہیں

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...