Popular Posts

Saturday, November 21, 2020

پیراگراف نمبر7 مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ


 

سبق: مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
پیراگراف نمبر7
اقتباس: 
چاہے مجھ پر نفرین کی جائے۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے دل پر کیسا ہی صدمہ ہو۔
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
مصنف کا نام: سجاد حیدر یلدرم
صنف: مضمون
ماخذ: خیالستان
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
نفرین ۔۔۔۔ کوسنا، برابھلا کہنا۔
احباب ۔۔۔۔ حبیب کی جمع، دوست۔
جمِ غفیر۔۔۔۔ ہجوم، بھیڑ۔
شناسائی ۔۔۔۔ واقفیت ، جان پہچان۔
وسیع ۔۔۔۔ پھیلا ہوا۔
بعض ۔۔۔۔ کچھ، چند۔
عزیز ۔۔۔۔ پیارے۔
صدمہ ۔۔۔۔ دکھ، غم۔
سیاق و سباق:
     تشریح طلب اقتباس درسی سبق " مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف اپنے دوستوں سے بیزاری ظاہر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اگرچہ میرے دوست میرے خیرخواہ بن کر مجھے خوش کرنے کےلیے آتے ہیں اور مجھے فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں مگر مجھے ان سے فائدہ ملنے کی بجائے نقصان پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے میں اپنے دوستوں کو چھوڑ دوں گا۔ایسے دوستوں میں میرا ایک دوست احمد مرزا ہے جو جب بھی آتا ہے بھونچال مچا کر آتا ہے۔
تشریح: 
          سجاد حیدر یلدرم اردو ادب کے نامور مصنف اور افسانہ نگار تھے۔ان کے افسانوں میں رومانیت کا رنگ غالب ہوتا ہے اور یہ انشائے لطیف کا بھی عمدہ نمونہ ہیں۔ ایسا ہی ان کا افسانہ "مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ" ہے جس میں وہ اپنے مخلص دوستوں سے عاجز نظر آتے ہیں اور انھیں ہر صورت چھوڑ دینے کے درپے ہیں۔
      تشریح طلب اقتباس میں مصنف اپنے دوستوں سے بیزاری ظاہر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ لوگ چاہے مجھے برا بھلا کہیں اور میری بات کا حقارت سے انکار کریں اور اسے بالکل تسلیم نہ کریں پھر بھی میں اپنی بات اور اپنا مدعا  ضرور بیان کروں گا کہ میرے نزدیک  زیادہ دوست رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آج تک کوئی میرے سامنے میرے اس مؤقف کو غلط بھی ثابت نہیں کرسکا۔ کوئی شخص میرے سامنے  یہ بات ثابت نہیں کر سکا کہ بہت زیادہ دوست احباب بنانے اور اپنی واقفیت اور جان پہچان کے سلسلے کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک بڑھانے میں کوئی فائدہ ہے۔
              مصنف کہتا ہے کہ میرے نزدیک دوستی اور شناسائی کو زیادہ وسعت دینے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ الٹا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ ان دوستوں کی وجہ سے انسان اپنی عملی زندگی میں صرف دوستوں سے باتیں کرنے اور گپ شپ کرنے تک محدود رہ جاتا ہے۔ اس لیے میں یہ بات باور کراتا ہوں کہ اگر آپ دنیا میں اپنے لیے کچھ عملی اقدامات اٹھانا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی کو بامقصد بنانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ کی زندگی محض دوستوں سے باتیں کرنے اور دوستوں میں رہ کر وقت ضائع کرنے میں نہ گزرے تو آپ کو اپنے کچھ عزیز ترین دوستوں کو ہر صورت چھوڑنا پڑے گا کیونکہ اس کے بغیر عملی اور بامقصد زندگی گزارنا محض ایک خواب رہے گا۔اس لیے میں بھی اپنے ایسے پیارے اور عزیز دوستوں کو چھوڑ دوں گا جن کی وجہ سے میری زندگی بامقصد ہونے کی بجائے باتوں میں گزرے۔ ان دوستوں کو چھوڑنے پر مجھے جس قدر بھی دکھ اور صدمہ ہوگا میں اسے برداشت کر لوں گا مگر ان کو ضرور چھوڑ دوں گا کیونکہ ایسی دوستی میرے نزدیک عملی زندگی میں بےفائدہ ثابت ہوتی ہے۔ بقول شاعر: 
   دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں 
    دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں


No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...