Popular Posts

Saturday, November 21, 2020

پیراگراف نمبر10 مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ


 

سبق:مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
پیراگراف نمبر10
اقتباس:
یہ کہ کے وہ نہایت مصافحہ کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اگرچہ کلیجے پر پتھر رکھنا پڑے۔
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
مصنف کانام: سجاد حیدر یلدرم
صنف: مضمون
ماخذ: خیالستان
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
مصافحہ ۔۔۔۔ ہاتھ ملا کر سلام کرنا۔
جوش ۔۔۔۔ جذبہ۔
اس قدر ۔۔۔۔ اتنا۔
علاحدہ ۔۔۔۔ الگ، جدا
کُل خیالات ۔۔۔۔ مکمل تصورات، تمام سوچیں۔
کلیجے پر پتھر رکھنا ۔۔۔۔ مشکل سے گزرنا، خود پر جبر کرنا۔
سیاق و سباق:
        تشریح طلب اقتباس درسی سبق " مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف اپنے دوست احمد مرزا کے متعلق بیان کرتا ہے کہ وہ مجھ سے ایک منٹ کےلیے ملنے آتا ہے مگر بھونچال مچا کر آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں صرف تمھاری خیریت معلوم کرنے آیا تھا اس لیے بیٹھوں گا بالکل نہیں۔ اسی طرح میرے دوسرے دوست محمد تحسین ہیں یہ بال بچوں والے صاحب ہیں اور دن رات بچوں کی بیماری کی فکر میں رہتے ہیں۔
تشریح: 
            سجاد حیدر یلدرم اردو ادب کے نامور مصنف اور افسانہ نگار تھے۔ان کے افسانوں میں رومانیت کا رنگ غالب ہوتا ہے اور یہ انشائے لطیف کا بھی عمدہ نمونہ ہیں۔ ایسا ہی ان کا افسانہ "مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ" ہے جس میں وہ اپنے مخلص دوستوں سے عاجز نظر آتے ہیں اور انھیں ہر صورت چھوڑ دینے کے درپے ہیں۔
           تشریح طلب اقتباس میں مصنف اپنے دوست احمد مرزا کے متعلق بیان کرتا ہے کہ وہ ایک منٹ کےلیے آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں صرف تمھاری خیریت معلوم کرنے آیا تھا اس لیے بیٹھوں گا ہرگز نہیں۔ یہ بات کہنے کے بعد وہ رخصت طلب کرتے ہوئے بڑی چاہت اور اپنائیت بھرے انداز میں مجھے ہاتھ ملا کر سلام کرتا ہے اور بڑی شدت سے میرے ہاتھ کو دبا دیتا ہے جس سے میرے ہاتھ کی انگلیوں میں شدید درد ہونے لگتا ہے اور میرے لیے لکھنے کی غرض سے قلم پکڑنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔اس کی طرف سے دی گئی یہ تکلیف تو الگ رہی، اس کے آنے سے لکھنے کے دوران میری ساری یکسوئی ختم ہوکر رہ جاتی ہے اور میرے تمام تر تصورات اور خیالات بھی ختم ہو جاتے ہیں جو میں نے لکھنے کےلیے یکجا کر رکھے تھے۔ وہ تمام تر خیالات دوبارہ جتنا بھی یک سوئی کے ساتھ جمع کرنے کی کوشش کروں مگر وہ دوبارہ اس رنگ میں واپس نہیں آتے جیسے پہلے میرے ذہن میں جمع تھے۔
                    اب آپ غور کریں کہ میرا دوست میرے کمرے میں ایک منٹ سے زیادہ دیر نہیں رکا مگر میرے لکھنے کے کام میں وہ خلل آگیا کہ اب وہ کئی گھنٹے بھی میرے پاس بیٹھا رہتا تو اس سے بڑھ کر میرا مزید کوئی نقصان نہیں ہوسکتا تھا۔مجھے اس بات کا تھوڑا سا بھی انکار نہیں کہ احمد مرزا میرا پرانا دوست ہے اور وہ مجھ سے بہت محبت بھی کرتا ہے۔ وہ مجھے اپنے بھائیوں کی طرح چاہتا ہے۔ کیا ایسے دوست چھوڑنے کے قابل ہوسکتے ہیں؟ مگر میں اسے ضرور چھوڑ دوں گا چاہے اس کو چھوڑنے میں مجھے خود پر کتنا ہی جبر کرنا پڑے اور مجھے کتنا ہی صدمہ اٹھانا پڑے، میں اسے چھوڑ دوں گا کیونکہ مجھے اس دوستی سے فائدے کی بجائے نقصان زیادہ پہنچتا ہے۔ بقول شاعر:
    تیرے   قریب   آ کے   بڑی   الجھنوں   میں    ہوں
    میں دشمنوں میں ہوں کہ اپنے دوستوں میں ہوں
            

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...