Popular Posts

Thursday, November 19, 2020

پیراگراف نمبر6 سبق مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ


سبق: مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
پیراگراف نمبر6
اقتباس :
یا اللہ کیا وہ اس پر بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو جاتا ہے مجھے نقصان۔
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
مصنف کا نام: سجاد حیدر یلدرم
صنف: مضمون
ماخذ: خیالستان
خط کشیدہ الفاظ کےمعانی:
نعمت ۔۔۔۔ انعام۔
بےہودہ ۔۔۔۔ فضول ، گھٹیا، نامقعول
دوبھر ۔۔۔۔ مشکل، کٹھن
خیر طلب ۔۔۔۔ عافیت چاہنے والے، بھلائی چاہنے والے۔
عملی نتیجہ ۔۔۔۔ انجام۔
احباب ۔۔۔۔ حبیب کی جمع، دوست۔

سیاق و سباق: 
         تشریح طلب اقتباس درسی سبق" مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف دلی کے چاندنی چوک میں موجود فقیر کے حوالے سے بتاتا ہے کہ وہ کہتا ہے کہ اس کا کوئی دوست نہیں۔ کیا اس کا واقعی کوئی دوست نہیں؟ اور اسے اپنے دوستوں کے پاس نہیں جانا پڑتا اور اگر نہ جائے تو اسے کوئی شکایت نہیں کرتا۔ اگرایسا ہے تو وہ بہت خوش نصیب ہے کیونکہ میرے سامنے کوئی یہ ثابت نہیں کرسکا کہ احباب کا جم غفیر رکھنے کا کیا فائدہ ہے؟
تشریح: 
          سجاد حیدر یلدرم اردو ادب کے نامور مصنف اور افسانہ نگار تھے۔ان کے افسانوں میں رومانیت کا رنگ غالب ہوتا ہے اور یہ انشائے لطیف کا بھی عمدہ نمونہ ہیں۔ ایسا ہی ان کا افسانہ "مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ" ہے جس میں وہ اپنے مخلص دوستوں سے عاجز نظر آتے ہیں اور انھیں ہر صورت چھوڑ دینے کے درپے ہیں۔
          تشریح طلب اقتباس میں مصنف چاندنی چوک میں اپنی مدد کےلیے آواز لگانے والے فقیر کے متعلق بتاتا ہے کہ اگر فقیر کا کوئی دوست نہیں ہے تو اسے اس پر افسوس کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ دوستوں کے ساتھ رہ کر انسان کےلیے اپنی انفرادی زندگی اور زندگی کے لوازمات کو سرانجام دینامشکل ہو جاتا ہے اس لیے اس فقیر کا دوست نہ ہونا اس کےلیے ایک انعام سے کم نہیں ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے اور کیا نعمت مانگتا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اسے دوست سے نہ نواز کر  اس پر بڑا کرم کیا ہے۔
مصنف دوستوں سے بیزاری ظاہر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ لوگ مجھ پر تنقید کرتے ہوئے کہیں گے کہ یہ آدمی دوستوں کے متعلق فضول اور نامعقول قسم کے خیالات رکھتا ہے۔ دوستوں کے بغیر تو انسان زندگی گزارنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا کیونکہ زندگی کے بیشتر مسائل دوستوں کے تعاون سے ہی حل ہوتے ہیں جبکہ یہ شخص دوستوں سے دور بھاگتا ہے اور ان سے بیزاری ظاہر کرتا ہے۔لوگ مجھے کچھ بھی کہیں مگر میں اپنے دوستوں سے عاجز ہونے کی وجہ ضرور بتاؤں گا۔
میں دوستوں کو برابھلا کہتا ہوں اور نہ ہی مجھے اپنے دوستوں سے کوئی عداوت ہے۔وہ میرے پاس آتے ہیں تو میری خوشی اور دل لگی کےلیے آتے ہیں اور ان کے دل میں میرے لیے کوئی کھوٹ بھی نہیں ہوتابلکہ وہ میرے خیرخواہ ہیں مگر ان دوستوں سے عملی طور پر میں یہ نتیجہ اخذ کرتا ہوں کہ میرے دوست بظاہر تو مجھے فائدہ دینے اور میری خوشی کےلیے میرے پاس آتے ہیں مگر ان کے آنے سے مجھے اتنا فائدہ نہیں ملتا جتنا میرا نقصان ہو جاتا ہے۔ان کی آمد میرے لیے مفید ثابت ہونے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہو جاتی ہے۔ بقول شاعر:
   ؎   دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
         دوستوں کی  وفا سے ڈرتے ہیں

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...