Popular Posts

Wednesday, November 18, 2020

پیراگراف نمبر4 سبق مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ

 

سبق: مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
پیراگراف نمبر4
اقتباس:
اس کی صحت

پر مجھے رشک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہی اس کے حق میں نعمت ہے۔
حوالہ متن:
سبق کا عنوان: مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
مصنف کا نام: سجاد حیدر یلدرم
صنف: مضمون
ماخذ: خیالستان
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
رشک ۔۔۔۔ کسی اور جیسابننے کی خواہش۔
فکر ۔۔۔۔پریشانی، سوچ
اطمینان ۔۔۔۔ سکون،آرام
بسورنا ۔۔۔۔ روہانسا ہونا۔
بشاشت ۔۔۔۔ تروتازگی
قابل رشک ۔۔۔۔ رشک کے لائق۔
بظاہر ۔۔۔۔ ظاہری طور پر، دیکھنے میں۔
مصیبت ۔۔۔۔ تکلیف۔
نعمت ۔۔۔۔ انعام۔
حسرت ۔۔۔۔ ناامیدی، یاس۔
سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق"مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ"کے ابتدائی حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف دلی کے چاندنی چوک میں صدا لگاتے ہوئےفقیر سے اپنا موازنہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اگرچہ میں نے تعلیم پائی ہے، وہ جاہل ہے۔میں اچھے لباس میں ہوتا ہوں اور وہ پھٹے کپڑے پہنتا ہے۔یہاں تک تو میں اس سے بہتر ہوں مگر جب وہ یہ کہتا ہے کہ اس کا کوئی دوست نہیں تو میں حسرت سے کہتا ہوں کہ میرے اتنے دوست ہیں۔اگر اس کا واقعی کوئی دوست نہیں تو وہ خوش نصیب ہے اور یہیں سے وہ مجھ سے بڑھ گیا ہے۔
تشریح:

          سجاد حیدر یلدرم اردو ادب کے نامور مصنف اور افسانہ نگار تھے۔ان کے افسانوں میں رومانیت کا رنگ غالب ہوتا ہے اور یہ انشائے لطیف کا بھی عمدہ نمونہ ہیں۔ ایسا ہی ان کا افسانہ "مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ" ہے جس میں وہ اپنے مخلص دوستوں سے عاجز نظر آتے ہیں اور انھیں ہر صورت چھوڑ دینے کے درپے ہیں۔
         تشریح طلب اقتباس میں مصنف دلی کے چاندنی چوک میں صدا لگاتے ہوئے فقیر سے اپنا موازنہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ فقیر بہت صحت مند اور ہٹاکٹا تھا جبکہ میں نحیف اور کمزور، اس وجہ سے مجھے اس کی صحت پر رشک آتا تھا۔مجھے اپنی بسر اوقات  کےلیے کام کاج اور دیگر مسائل کی فکرمندی رہتی ہے کیونکہ اپنے ہاتھ سے کمانے والے کو ایسی فکرمندی کا ہر صورت سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ وہ فقیر اس طرح کی کسی فکرمندی سے بےنیاز ہوکر اطمینان اور سکون سے اپنی زندگی بسر کرنے میں مصروف تھا کیونکہ اسے کمانے کے حوالے سے کسی قسم کی فکر لاحق نہ تھی۔ وہ دوسروں کی مدد کے سہارے زندگی گزار رہا تھا تو اسے کوئی فکر کیونکر لاحق ہوتی۔ جیساکہ کہا جاتا ہے:
"  محنت کرے مرغی اور انڈا کھائے فقیر"۔
اس فقیر کا چہرہ پُررونق اور تروتازہ تھا۔ اس میں اگر کچھ خامی تھی تو یہ تھی کہ اس نے بھیک مانگنے کےلیے اپنی شکل بھی رونے دھونے والی بنا رکھی تھی کیونکہ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو کوئی بھیک دینے کو تیار نہ ہوتا۔ جیسا کہ کہاوت ہے:
" فقیرکی صورت سوال ہوتی ہے"۔
       مصنف کہتا ہے کہ میں یہ جانچنے کی کوشش کرتا رہا کہ آخر اس کی بہترین صحت اور چہرے کی تروتازگی کے پیچھے کون سا راز ہے؟ تو میں اس عجیب و غریب نتیجے پر پہنچا کہ اس کا دوست نہ ہونا ہی اس کی بنیادی وجہ تھی۔ وہ دوست نہ ہونے کو خود کےلیے مصیبت تصور کرتا حالانکہ میرے نزدیک اس کا دوست نہ ہونا اس کےلیے کسی انعام اور نعمت سے کم نہیں بلکہ دوست نہ ہونا اس کے حق میں بہتر ہے کیونکہ دوست ہی ہوتے ہیں جو ہمارے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں ۔اس کا کوئی دوست نہیں اس لیے وہ ہر طرح کی مشکل اور مصیبت سے بےنیاز تھا ۔ بقول شاعر
؎ دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
     دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں




No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...