Popular Posts

Wednesday, September 30, 2020

پیراگراف نمبر8 تشریح سبق نظریہ پاکستان


 سبق: نظریۂ پاکستان

پیراگراف نمبر8
اقتباس: 
نظریۂ پاکستان کا مقصد پاکستان کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نظریۂ پاکستان کو فروغ دینا ہے۔
حوالہ متن: 
سبق کا عنوان: نظریۂ پاکستان
مصنف کا نام: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان
          صنف:       مضمون
خط کشیدہ الفاظ کےمعانی؛
فلاحی ۔۔۔۔۔ خوشحال، کامیابی والی۔
فلاحی مملکت ۔۔۔۔۔۔ کامیاب و خو شحال ریاست۔
شرمندہ ۔۔۔۔۔ شرمسار ہونا۔
گروہ بندی ۔۔۔۔۔ فرقہ واریت۔ 
فلاح و بہبود ۔۔۔۔۔ ترقی و خوشحالی۔
مفاد ۔۔۔۔۔ فائدہ۔
بالاتر ۔۔۔۔۔ بلند، اونچا۔
فروغ ۔۔۔۔۔ بڑھوتری، ترقی۔
سیاق و سباق:
                  تشریح طلب اقتباس درسی سبق " نظریۂ پاکستان کا اختتامی حصہ ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ ہندوؤں کی رکاوٹ کے باوجود پاکستان کا وجود عمل میں آگیا اور اس کا شمار دنیا کے اہم ممالک میں بھی ہونے لگا۔ اب ہم نظریۂ پاکستان کو پیشِ نظر رکھ کر پاکستان کو مستحکم بنا سکتے ہیں ۔ اگر ہم اپنی عملی زندگی کو نظریۂ پاکستان کے مطابق ڈھال لیں تو ہمیں دنیا کی دوسری قوموں میں امتیاز حاصل ہوگا اور ہم پاکستان کو پُرعظمت بنانے میں کامیاب ہوں گے۔
     تشریح:
                   ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان اردو ادب کے نامور مضمون نگار ہیں۔تنقید و تحقیق میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ عام قارئین کےلیے  ان کا طرز تحریر انتہائی سادہ اور عام فہم ہوتا ہے۔ درسی سبق" نظریۂ پاکستان"  ان کا ایک ایسا مضمون ہے جس میں وہ بڑے سیدھے سادھے الفاظ میں برصغیر میں مسلمانوں کے ابتدائی حالات اور ان کی پاکستان بننے تک کی جدوجہد کو اجاگر کرتے ہیں۔
                  تشریح طلب اقتباس میں مصنف ہمیں نظریۂ پاکستان اور اس کے مقاصد کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ نظریۂ پاکستان دراصل نظریۂ اسلام ہی ہے۔ اس لیے نظریۂ پاکستان کا بنیادی مقصد بھی پاکستان میں  اسلامی اصولوں کو رواج  دے کر اسے  کامیابی اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ جیسا کہ قائداعظمؒ نے فرمایا؛
 " پاکستان کا مطالبہ صرف اس لیے نہیں کہ ہم صرف زمین کا ٹکڑا چاہتے ہیں بلکہ ہم ایسی تجربہ گاہ چاہتے ہیں جہاں اسلامی اصولوں کو اپنایا جاسکے"۔
                         چناں چہ نظریۂ پاکستان کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اسلامی اصولوں کی مکمل پاسداری کریں اور دیانت داری سے اپنے فرائض سرانجام دیں اور ایسے کاموں سےمکمل اجتناب کریں جن کی وجہ سے روز محشر ہمیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ  کے سامنے  شرمسار ہونا پڑے۔ ہماری تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں وطن عزیز پاکستان کی ترقی اور اس کی بقا کےلیے صرف ہونی چاہئیں۔ ہماری زندگی موت ملکِ پاکستان کےلیے ہونی چاہیے اور ہمیں ملک کی ترقی اور خوشحالی کےلیے کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ بقول شاعر؛
    ؎ اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا
         تیرے بیٹے تیرے جاں باز چلے آتے ہیں 
          ہمارے پیارے وطن اور نظریۂ پاکستان کا تقاضا یہ ہے کہ ملک کو جب بھی ہماری ضرورت ہو تو ہمیں اپنے انفرادی اور ذاتی فائدوں کو بالائے طاق رکھ کر ملک کے مفاد کو ترجیح دینی چاہیے اور ملک کی حفاظت کےلیےہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔ اپنے ملک میں ہر طرح کی تقسیم اور فرقہ واریت کی مکمل حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ تمام تر تعصبات سے بالاتر ہو کر تمام پاکستانی بھائیوں کی سلامتی ،ترقی اور بھلائی کےلیے خلوص نیت سے کام کرنا چاہیے کیونکہ اسی طرح ہی اسلامی نظریے اور نظریۂ پاکستان کو عروج  حاصل ہوگا اور یہی اسلامی تعلیمات اور اخلاق کا تقاضا بھی ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے؛
" اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقہ میں مت پڑو"۔
اسی طرح حدیث مبارکہ ہے؛
" مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں جس کے ایک حصے میں تکلیف ہو تو پورا جسم کرب میں رہتا ہے"۔
 

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...