Popular Posts

Thursday, September 24, 2020

پیراگراف4 تشریح سبق نظریۂ پاکستان


 پیراگراف نمبر4

اقتباس:
مسلمانوں کی قومیت ایک نظریاتی قومیت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بت پرستی کے بندھنوں میں جکڑی ہوئی تھی۔
حوالہ متن:
 سبق کا عنوان: نظریۂ پاکستان
مصنف کا نام: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان
          صنف:   مضمون
خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛
قومیت ۔۔۔۔۔ قوم کا بننا۔
نظریاتی ۔۔۔۔۔ نظریہ رکھنے والا۔
نمایاں ۔۔۔۔۔ واضح۔
ماتحت ۔۔۔۔۔ زیرنگیں۔
ملت ۔۔۔۔۔ قوم۔
جکڑا ہونا ۔۔۔۔۔ بندھا ہونا۔
پہلو ۔۔۔۔۔ گوشہ، کونا۔
حقیقت ۔۔۔۔۔ سچائی۔
بندھن ۔۔۔۔۔ رشتہ، تعلق۔
سیاق و سباق:
              تشریح طلب اقتباس درسی سبق " نظریہ پاکستان" کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق وسباق یہ ہے کہ قومیت کی دو بڑی بنیادیں ہیں۔ ایک وہ بنیاد جو مغربی مفکرین نے قائم کی اور یہ رنگ و نسل اور وطنی قومیت پر مشتمل ہے جبکہ دوسری بنیاد مسلمانوں کی ہے جو کلمہ طیبہ پر قائم ہے۔اسی وجہ سے نظریۂ پاکستان میں اسلامی زندگی اور قدروں کا تصور بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور اخوت، مساوات ، عدل ، انسانی ہمدردی اور عظمتِ کردار کے بغیر نظریۂ پاکستان کو فروغ نہیں ہوسکتا۔
تشریح:
             ڈاکٹر غلام مصطفی اردو ادب کے نامور مضمون نگار ہیں۔تنقید و تحقیق میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ عام قارئین کےلیے  ان کا طرز تحریر انتہائی سادہ اور عام فہم ہوتا ہے۔ درسی سبق" نظریۂ پاکستان " ان کا ایک ایسا مضمون ہے جس میں وہ بڑے سیدھے سادھے الفاظ میں برصغیر میں مسلمانوں کے ابتدائی حالات اور ان کی پاکستان بننے تک کی جدوجہد کو اجاگر کرتے ہیں۔ 
                     تشریح طلب اقتباس میں مصنف، مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد کے حوالے سے وضاحت کرتا ہے کہ مسلمان قوم ایک نظریے کے تحت وجود میں آئی ہے اور وہ نظریہ اسلام ہے جس کی بنیاد کلمہ طیبہ ہے۔مسلمان قوم کسی طور پر بھی مغربی قوموں کی طرح رنگ و نسل اور وطن کی بنیاد پر وجود میں نہیں آئی بلکہ اس کا خاص نظریہ اور عقیدہ ہے جو دین اسلام سے جڑا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے اسے ملت کہا گیا اور علامہ اقبالؒ اسے یوں بیان کرتے ہیں؛
؎   دامنِ دیں ہاتھ سے چھوٹا تو جمعیت کہاں؟
   اور جمعیت ہوئی رخصت تو ملت بھی گئی
ملت عربی میں شریعت یا دین کو کہتے ہیں  جبکہ قوم کے معنیٰ عورتوں اور مردوں کی جماعت کے ہیں۔اس لیے ملت ایک ایسی امت کا نام ہے جو ایک عقیدے اور ایک نظریے سے منسلک ہے جس میں  رنگ و نسل، ثقافتی اور قبائلی امتیاز نہیں پایا جاتا۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے؛
  " کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر اور کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں سوائے تقویٰ کے"۔
اور بقول اقبال؛
؎   بتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
   نہ   تورانی  رہے   باقی   نہ  ایرانی   نہ  افغانی
چناں چہ برصغیر کے مسلمانوں میں ہر نسل، رنگ اور مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مختلف ثقافت کے حامل لوگ شامل تھے مگر ان کا نظریہ اور عقیدہ ایک تھا جو ان کی وحدت کو برقرار رکھے ہوئے تھا۔ اس وجہ یہ یہ مسلمان کسی طور پر بھی بت پرست ،رنگ و نسل ، ذات پات اور چھوت چھات میں بٹی ہوئی قوموں کے زیرنگیں اقلیت کے طور پر رہنا قبول نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے  جداگانہ نظریے کے تحت اپنی الگ شناخت چاہتے تھے۔ جیسا کہ اقبالؒ نے فرمایا؛
؎  اپنی ملت پہ قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
 خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمیﷺ

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...