Popular Posts

Saturday, September 26, 2020

پیراگراف نمبر 5 تشریح سبق نظریۂ پاکستان


 سبق: نظریۂ پاکستان

پیراگراف نمبر5
اقتباس:
ہمیں اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مثالی مملکت کا نمونہ فراہم کرنا ہے۔
حوالہ متن:
سبق کا عنوان: نظریۂ پاکستان
مصنف کا نام: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان
          صنف:         مضمون
خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛
ذہن نشین ۔۔۔۔۔ یاد کرنا۔
اخوت ۔۔۔۔۔ بھائی چارہ۔
خدا ترسی ۔۔۔۔۔ رحم دلی۔
فروغ ۔۔۔۔۔ بڑھوتری، پھیلاؤ۔
ترویج ۔۔۔۔۔ رواج دینا، پھیلانا۔
اشاعت ۔۔۔۔۔ شائع کرنا۔
ترویج و اشاعت ۔۔۔۔۔۔ پھیلانا ، آگے پہنچانا۔
نمونہ ۔۔۔۔۔ مثال۔
تصور ۔۔۔۔۔ خیال۔
مساوات ۔۔۔۔۔ برابری ، یکسانیت۔
عظمت ۔۔۔۔۔ بڑائی، بلندی۔
عظمتِ کردار ۔۔۔۔۔ کردار کی بلندی۔
محض ۔۔۔۔۔ صرف۔
اہلِ عالَم ۔۔۔۔۔ دنیا والے۔
سیاق و سباق:
                     تشریح طلب اقتباس درسی سبق " نظریہ پاکستان" کے درمیان سے اخذ کیاگیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے نظریۂ اسلام اور اپنے آزاد تشخص کی بقا کےلیے ذات پات ، چھوت چھات اور بت پرستی میں جکڑے عناصر کی غلامی قبول کرنے سے انکار کر دیا اور ایک آزاد اور خودمختار مملکت پاکستان قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔یہ فیصلہ ہندوؤں کو ناگوار گزرا اور انھوں نے پوری کوشش کی کہ یہ مملکت قائم نہ ہونے پائے۔
      تشریح:
                  ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان  اردو ادب کے نامور مضمون نگار ہیں۔تنقید و تحقیق میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ عام قارئین کےلیے  ان کا طرز تحریر انتہائی سادہ اور عام فہم ہوتا ہے۔ درسی سبق" نظریۂ پاکستان " ان کا ایک ایسا مضمون ہے جس میں وہ بڑے سیدھے سادھے الفاظ میں برصغیر میں مسلمانوں کے ابتدائی حالات اور ان کی پاکستان بننے تک کی جدوجہد کو اجاگر کرتے ہیں۔
                               تشریح طلب اقتباس میں مصنف ہمیں نظریۂ پاکستان کے متعلق باور کراتا ہے کہ نظریۂ پاکستان دراصل  نظریۂ اسلام ہی سے وابستہ ہے اور اسی کی بنیاد پر ہی پاکستان کا وجود عمل میں آیا۔ جیسا کہ قائداعظم نے فرمایا؛
" نظریہ پاکستان اصل میں نظریۂ اسلام  ہی ہے"۔
نظریۂ پاکستان میں اسلامی زندگی اور اسلامی قدروں کا تصور مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام ہمیں بھائی چارے، باہم برابری و مساوات ، ایمان داری، رحم دلی، انسانیت سے ہمدردی اور کردار کی بلندی جیسی سنہری تعلیمات دیتا ہے اور ان پر عمل کرنے کا درس دیتا ہے۔ ان سنہری تعلیمات کو سامنے رکھ کر ہی نظریۂ پاکستان کو فروغ دیا گیا۔ اس لیے نظریۂ پاکستان کامقصد صرف یہ نہیں تھا کہ مسلمان ایک الگ حکومت بنانے میں کامیاب ہوں کیونکہ مسلمان تو پہلے ہی براعظم ایشیا اور براعظم افریقہ میں حکومتیں بنائے ہوئے تھے بلکہ اس کا مقصد یہ تھا کہ برصغیر کے مسلمان ایک ایسی مملکت کا قیام عمل میں لائیں جہاں اسلامی اصولوں اور اسلامی تعلیمات کو اپنایا جائے اور ان تعلیمات کو آگے بھی پھیلایا جائے اور اسلامی طرز معاشرت کو اپنا کر ایک ایسی اسلامی اور فلاحی حکومت قائم کی جائے جو پوری دنیا کےلیے ایک مثال ہو۔ جیسا کہ قائداعظمؒ نے فرمایا تھا؛
" پاکستان کا مطالبہ صرف اس لیے نہیں کہ ہم زمین کا ٹکڑا حاصل کرلیں بلکہ ہم ایسی تجربہ گاہ چاہتے ہیں جہاں اسلامی اصولوں کو اپنایا جاسکے"۔
           

 

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...