Popular Posts

Saturday, September 12, 2020

پیراگراف نمبر 11 تشریح سبق مرزا محمد سعید


 سبق: مرزا محمد سعید

پیراگراف نمبر 11

اقتباس:

  مرزا صاحب کی زندگی بڑی سیدھی سادی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قلب مطمٔنہ کی دولت سے مالا مال تھے۔

حوالہ متن:

سبق کا عنوان: مرزا محمد سعید

مصنف کا نام: شاہد احمد دہلوی

          صنف:      خاکہ نگاری

          ماخذ:      گنجینۂ گوہر

خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛

سیدھی سادی ۔۔۔۔۔۔ سادہ، عام سی۔

کرّوفر ۔۔۔۔۔۔ تکبر، شان و شوکت۔

ٹھاٹ باٹ ۔۔۔۔۔ طُمطراق، دھوم دھام، تزک و احتشام۔

ٹہلنا ۔۔۔۔۔ چہل قدمی کرنا۔

میسر ۔۔۔۔۔ مہیا، دستیاب، فراہم۔

ادبی ذوق ۔۔۔۔۔ علم و ادب کا شوق۔

سعادت مند ۔۔۔۔۔ نیک، فرماں بردار۔

سلیقہ شعار ۔۔۔۔۔ تمیزدار۔

پنشن ۔۔۔۔۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی رقم۔

محتاجی ۔۔۔۔۔ ضرورت مندی۔

رہن سہن ۔۔۔۔۔ زندگی گزارنے کے طریقے۔

احتیاج ۔۔۔۔۔ ضرورت، تنگی، محتاجی۔

قلب مطمٔنہ ۔۔۔۔۔ دلی سکون۔ 

مالا مال ۔۔۔۔۔ فراوانی ہونا،دولت مند۔


سیاق و سباق:

                          تشریح طلب اقتباس درسی سبق " مرزا محمد سعید" کے آخری حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف مرزا محمد سعید کے علمی ذوق کے متعلق کہتا ہے کہ ان کو مطالعہ کا بہت شوق تھا اور وہ اپنی پنشن کا بڑا حصہ کتابیں خریدنے پر صرف کر دیتے تھے۔ ان کی زندگی بہت سادہ تھی۔ وہ قاعدے قرینے کے آدمی تھے۔ایک بات کہ دیتے تو اس سے نہ پھرتے۔یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مصنف کے اصرار کے باوجود ریڈیو پاکستان کے پروگرام " دانش کدہ" میں شریک ہونے سے ایک بار انکار کر دیا تو اس پر ڈٹے رہے۔


تشریح:

                      شاہد احمد دہلوی اردو ادب کے نامور مصنف تھے۔ وہ زبان و بیان پر مکمل عبور رکھتے تھے۔وہ موسیقار ہونے کے ساتھ ساتھ خاکہ نگار بھی تھے۔ مرزا محمد سعید کا شمار ان کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔ اپنے استاد محترم کی زندگی کا خاکہ انھوں نے درسی سبق " مرزا محمد سعید" میں بیان کیا جو کہ ان کی کتاب  گنجینۂ گوہر سے اخذ کیا گیا ہے۔اس سبق میں وہ مرزا محمد سعید کی شخصیت اور ان کے علمی مرتبے کو نہایت عمدگی سے بیان کرتا ہے۔

                             تشریح طلب اقتباس میں  مصنف، مرزا محمد سعید کی معمولاتِ زندگی کے بارے آگاہ کرتا ہے کہ مرزا صاحب نے انتہائی سادہ زندگی بسر کی۔ وہ اپنی ذات کےلیےنہ  کسی طرح کا تکبر اور ظاہری شان و شوکت پسند  کرتے تھے اور نہ ہی اپنی زندگی میں غرور و تکبر اور دنیاوی شان و شوکت کی کبھی خواہش ظاہر کی کیونکہ غرور و تکبر اور کسی قسم کا دکھاوا اللہ تعالیٰ  کو پسند نہیں۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے؛

" جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا اسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل نہیں فرمائے گا"۔

                            مرزا صاحب تکلف اور بناوٹ کو بھی بالکل ناپسند کرتے تھے حتیٰ کہ ان کی زندگی اس قدر سادہ تھی کہ ان کے پاس ذاتی سواری تک نہ تھی۔ انھیں معدے کا عارضہ لاحق تھا اس لیے وہ زیادہ تر پیدل چلتے تھے۔  ہر روز صبح سویرے چہل قدمی کرنا ان کا معمول بنا ہوا تھا کیونکہ وہ اسے بیماری سے بچاؤ اور صحت کےلیے ضروری سمجھتے تھے۔ جیساکہ ماہرینِ صحت کہتے ہیں؛


" روزانہ کی جانے والی چہل قدمی سے کسی بھی عارضے میں مبتلا ہونے کا خطرہ نصف فیصد رہ جاتا ہے"۔


مرزا صاحب صحت کے اصولوں کے عین مطابق رات زیادہ دیر تک جاگنے کی بجائے جلدی سو جاتے تھے۔ کھیل تماشے، سینما اور تھیٹر وغیرہ دیکھنا تو وہ بالکل بھی پسند نہیں کرتے تھے بلکہ انھیں فالتو اور بےکار مشاغل سمجھتے تھے۔ وہ تمام تر فضولیات سے کنارہ کشی اختیار کیے رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ  کا خاص فضل و کرم تھا۔ انھیں گھر میں مکمل آرام و سکون ملا ہوا تھا کیونکہ ان کی بیوی انتہائی تمیزدار اور سلجھی ہوئی خاتون تھی۔کافی تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے علم و ادب کا ذوق و شوق بھی رکھتی تھی۔اس نے ایک دو ناول بھی لکھ رکھے تھے جو کسی ادبی رسالے میں چَھپ چکے تھے۔ بیوی کی سلیقہ مندی کی وجہ سے گھر کا نظام بہتر طریقے سے چل رہا تھا۔ اولاد بھی فرماں بردار تھی اس وجہ سے انھیں کسی قسم کی پریشانی لاحق نہ تھی۔ درس و تدریس کے شعبے سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھیں اتنی پنشن مل جاتی تھی کہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی آرام سے گزار سکیں۔وہ ہمیشہ سادہ کھانا کھاتے تھے۔ لباس بھی سادہ تھا اور زندگی گزارنے کا ہر رنگ ڈھنگ بھی بےحد سادگی پر مشتمل تھا اس لیے انھیں کبھی کسی قسم کی حاجت محسوس نہ ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں دل کا سکون اور اطمینان عطا کیا ہوا تھا اس لیے وہ ہمیشہ خوش و خرم اور سادہ رہتے تھے۔ بقول شاعر؛

     جبیں پر سادگی، نیچی نگاہیں، بات میں نرمی

     مخاطب کون کرسکتا ہے تم کو لفظ قاتل سے

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...