Popular Posts

Saturday, September 19, 2020

پیراگراف نمبر2 تشریح سبق نظریہ پاکستان


 سبق: نظریہ پاکستان

پیراگراف نمبر2

اقتباس:

    چناں چہ 1857ء کی جنگ آزادی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔احساس کمتری دور کرنے کی کوشش بھی کی۔

حوالہ متن:

 سبق کا عنوان: نظریہ پاکستان

مصنف کا نام: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان

           صنف: مضمون

خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛

اقتدار ۔۔۔۔۔ بادشاہت، حکمرانی۔

مستحکم ۔۔۔۔۔ مضبوط، طاقت ور۔

قدم جمانا ۔۔۔۔۔ قبضہ کرنا، تسلط قائم کرنا۔

غنیمت ۔۔۔۔۔ کافی،خوش قسمتی۔

احساس کمتری ۔۔۔۔۔ پست اور کم تر ہونے کا احساس، خود کو کم تر سمجھنا۔

مجبوراً ۔۔۔۔۔ مجبور ہوکر، ناچار۔

باہمی سمجھوتا ۔۔۔۔۔ آپس میں مفاہمت کرنا۔

تہذیبی ۔۔۔۔۔ تمدنی، اخلاقی۔

اصلاح ۔۔۔۔۔ درستی۔

سیاق و سباق:

                       تشریح طلب اقتباس سبق " نظریہ پاکستان" کے ابتدائی حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد شاہ ولی اللہ دہلوی، ان کے پوتے شاہ اسمٰعیل اپنے مرشد سید احمد بریلوی کے ساتھ اسلامی اصولوں کو دوبارہ رائج کرنے کی کوشش کرتے رہے۔1885ء میں ہندوؤں نے کانگریس کی بنیاد ڈالی تو سرسید احمد خان نے مسلمانوں کے تحفظ کےلیے جدوجہد شروع کردی۔

    تشریح:   

             ڈاکٹر غلام مصطفی اردو ادب کے نامور مضمون نگار ہیں۔تنقید و تحقیق میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ عام قارئین کےلیے  ان کا طرز تحریر انتہائی سادہ اور عام فہم ہوتا ہے۔ درسی سبق" نظریۂ پاکستان  ان کا ایک ایسا مضمون ہے جس میں وہ بڑے سیدھے سادھے الفاظ میں برصغیر میں مسلمانوں کے ابتدائی حالات اور ان کی پاکستان بننے تک کی جدوجہد کو اجاگر کرتے ہیں۔

                            تشریح طلب اقتباس میں مصنف جنگ آزادی کے بعد سرسید احمد خان کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتا ہےکہ برصغیر پر مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد جب انگریزوں نے اقتدار پر قبضہ جمایا تو مسلمانوں  نے اس تسلط کو قبول نہ کیا اور انگریزوں کے خلاف جدوجہد شروع کر دی۔ حتیٰ کہ مسلمانوں نے ان کے خلاف 1857ء کی جنگ آزادی لڑی تاکہ مسلمان انگریزوں کو اقتدار سے نکال کر دوبارہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکیں مگر اس وقت انگریز اقتدار میں کافی قوت حاصل کر چکا تھا اور اس کے قدم مضبوط ہوگئے تھے اس وجہ سے مسلمانوں کو اس جنگ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

                        ایسی نازک صورتِ حال میں سرسید احمد خان نے حالات کا بڑی باریک بینی سے جائزہ لیا اور نئی حکمتِ عملی اپنانے کا فیصلہ کیا۔ بقول حکیم بطلیموس؛

" بہترین حکمتِ عملی قوتِ بازو سے زیادہ کام کرتی ہے"۔

اس حکمتِ عملی کے تناظر میں سرسید احمد خان اس نتیجے پر پہنچے کہ مسلمان قوت اور جنگ و جدال سے انگریزوں کو اب نہیں دبا سکتے اور اس کےلیے انھیں برداشت اور مفاہمت کا راستہ نکالنا چاہیے۔ چناں چہ سرسید نے حالات کی نزاکت کو مدِنظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کو انگریزوں سے اچھے تعلقات استوار کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ساتھ مسلمانوں کی اخلاقی ، تہذیبی اور تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کےلیے بھی تعلیمی اور رفاہی کام شروع کر دیئے تاکہ مسلمانوں میں پے درپے ناکامیوں سے پائی جانے والی کم تری کا احساس بھی ختم ہو اور وہ علم و عمل کے ذریعے اپنی اصلاح کرکے دیگر اقوام کا مقابلہ کرسکیں۔ کیونکہ بقول اقبال؛

       ؎     کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا 

               مومن ہے تو بےتیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...