Popular Posts

Tuesday, September 8, 2020

پیراگراف نمبر8 تشریح سبق مرزا محمد سعید


 سبق: مرزا محمد سعید

پیراگراف نمبر8
اقتباس:
اگر اپنی خیر چاہتے ہو تو مرزا صاحب کو۔۔۔۔۔۔۔ نکالے جانے کا پیش خیمہ ہوگیا۔
حوالہ متن:
سبق کا عنوان: مرزا محمد سعید
مصنف کا نام: شاہد احمد دہلوی
صنف: خاکہ نگاری
ماخذ: گنجینۂ گوہر
خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛
خیر ۔۔۔۔۔ بھلائی، اچھائی۔
کان کھڑے ہونا ۔۔۔۔۔ توجہ کرنا۔
حسبِ دستور ۔۔۔۔۔ طریقۂ کار کے مطابق، روایت کے مطابق۔
مسودہ ۔۔۔۔۔۔ ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر۔
پیش خیمہ ۔۔۔۔۔ آغاز، ابتدائی وجہ، سبب۔

سیاق و سباق:
                        تشریح طلب اقتباس درسی سبق " مرزا محمد سعید " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ پطرس بخاری نے جب مرزا صاحب کو ریڈیو پر اپنی تقاریر نشر کرنے پر آمادہ کرلیا تو مرزا صاحب نے ایک دو تقریروں کے بعد معاہدہ منسوخ کر دیا۔ جب پطرس کو معلوم ہوا کہ اس کا سبب ریڈیو سٹیشن پر مقرر تقریروں کا انچارج ہے تو انھوں نے اسے مرزا صاحب کو منا لانے کا حکم دے دیا۔وہ بھاگ کر مرزاصاحب کے پاس آیا اور معافی مانگنے لگا۔ مرزا صاحب نے اس کی معافی قبول کرکے دوبارہ کانٹریکٹ پر دستخط کر دیے۔
تشریح:
                شاہد احمد دہلوی اردو ادب کے نامور مصنف تھے۔ وہ زبان و بیان پر مکمل عبور رکھتے تھے۔وہ موسیقار کے ساتھ ساتھ خاکہ نگار بھی تھے۔ مرزا محمد سعید کا شمار ان کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔ اپنے استاد محترم کی زندگی کا خاکہ انھوں نے درسی سبق " مرزا محمد سعید" میں بیان کیا جو کہ ان کی کتاب  گنجینۂ گوہر سے اخذ کیا گیا ہے۔اس سبق میں وہ مرزا محمد سعید کی شخصیت اور ان کے علمی مرتبے کو نہایت عمدگی سے بیان کرتے ہیں۔
                              تشریح طلب اقتباس میں مصنف مرزاصاحب کے ریڈیو پر تقاریر کے حوالے سے ہونے والے معاہدہ کی منسوخی کے واقعے کے بارے میں بتاتا ہے کہ ریڈیو اسٹیشن پر مقرر تقریروں کے انچارج نے اپنی روایتی ضابطے کی کارروائی کو پورا کرنے کےلیے مرزا صاحب کی اس تقریر میں سے چند ایک جملے نکال دیئے جو وہ اپنے ہاتھ سے لکھ کر لائے تھے۔ مرزا صاحب کو اس کی یہ حرکت کسی طور پر بھی پسند نہ آئی اس لیے انھوں نے تقریر کرنے سے انکار کر دیا اور تقاریر کے حوالے سے  کیا گیا معاہدہ بھی ختم کر دیا۔
                              ریڈیو اسٹیشن پر مقرر تقریروں کے انچارج کا مرزا صاحب کے ہاتھ سے لکھی ہوئی تقریر سے چھیڑ چھاڑ کرکے ایک دو جملے نکالنا اس کےلیے مہنگا پڑ گیا کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں تھا مرزاصاحب  آل انڈیا ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل پطرس بخاری کے استاد ہیں اور وہ کسی طور ان کی ناراضی مول نہیں لے سکتے۔ پطرس بخاری نے تمام صورتِ حال جان کر تقریروں کے انچارج کو حکم دیا کہ اگر اپنی بھلائی چاہتے ہو تو جلد سے جلد مرزا صاحب کو منا لاؤ۔ دوسری صورت میں تم نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھو گے۔چناں چہ تقریروں کے انچارج کا مرزاصاحب کی تقریر میں سے چند جملے نکالنے کا اقدام اس کے نوکری سے نکالے جانے  اور پچھتاوے کا سبب بن چکا تھا۔ سچ کہتے ہیں:
" اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت"۔
                  
              

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...