Popular Posts

Tuesday, September 8, 2020

پیراگراف نمبر7 تشریح دہم سبق مرزا محمد سعید

      سبق: مرزا محمد سعید

      پیراگراف نمبر7

        اقتباس:
   پطرس کے سلسلے میں دو ایک دلچسپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاگرد مجھے اصلاح دیں۔
     حوالہ متن:
    سبق کا عنوان: مرزا محمد سعید
    مصنف کا نام: شاہد احمد دہلوی
         صنف:       خاکہ نگاری 
       ماخذ:        گنجینۂ گوہر
     خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛
دل چسپ۔۔۔۔۔۔ دل کو بھانے والے۔
ڈائریکٹر جنرل ۔۔۔۔۔۔۔کسی کمپنی کے انتظامی امور کا عہدے دار۔
راہ و رسم ۔۔۔۔۔۔۔میل جول، تعلقات۔
آمادہ کرنا ۔۔۔۔۔۔ قائل کرنا، تیار کرنا۔
نشرکرنا ۔۔۔۔۔۔۔ پھیلانا، اشاعت کرنا۔
کانٹریکٹ۔۔۔۔۔معاہدہ۔
شدہ شدہ ۔۔۔۔۔ ہوتے ہوتے۔
دریافت کرنا۔۔۔۔۔۔ پوچھنا۔
اصلاح ۔۔۔۔۔۔ درستی۔

سیاق و سباق:
            تشریح طلب اقتباس درسی سبق " مرزا محمد سعید" کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ پطرس بخاری مرزا صاحب کے شاگردوں میں شامل تھے۔ وہ انگریزی کے پروفیسر تھے اور غیر معمولی قابلیت اور ذہانت رکھتے تھے مگر مرزا صاحب کی علمیت کے آگے خود کو ہیچ سمجھتے تھے۔پطرس کے کہنے پر مرزاصاحب نے آل انڈیا ریڈیو سے تقریر نشر کرنے پر آمادگی ظاہر کی مگر تقریروں کے انچارج کی بےجا مداخلت کی بدولت مرزا صاحب نے تقریر کرنے سے انکار کردیا۔ پطرس نے حقیقت معلوم ہونے پر تقریروں کے انچارج کو کہا کہ اگر اپنی خیر چاہتے ہو تو مرزا صاحب کو منا کر لاؤ۔

تشریح:
                    شاہد احمد دہلوی اردو ادب کے نامور مصنف تھے۔ وہ زبان و بیان پر مکمل عبور رکھتے تھے۔وہ موسیقار کے ساتھ ساتھ خاکہ نگار بھی تھے۔ مرزا محمد سعید کا شمار ان کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔ اپنے استاد محترم کی زندگی کا خاکہ انھوں نے درسی سبق " مرزا محمد سعید" میں بیان کیا جو کہ ان کی کتاب  گنجینۂ گوہر سے اخذ کیا گیا ہے۔اس سبق میں وہ مرزا محمد سعید کی شخصیت اور ان کے علمی مرتبے کو نہایت عمدگی سے بیان کرتے ہیں۔
                            تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتاہے کہ پطرس بخاری مرزاصاحب کے شاگرد تھے اور وہ مرزا صاحب کا بےحد احترام کرتے تھے۔اپنے استادِ محترم کے احترام کے حوالے سے پطرس کے دو دلچسپ واقعات بیان کرتے ہوئے مصنف کہتا ہےکہ پطرس بخاری آل انڈیا ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل مقرر ہوگئے اس لیے ریڈیو کے بیشتر انتظامی امور ان کے سپرد کر دیے گئے۔ اس عہدے پر پہنچنے کے باوجود بھی پطرس بخاری نے اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ تعلقات اور روابط میں ذرا بھر بھی کمی نہ آنے دی اور مرزا صاحب تو پھر بھی ان کے استاد تھے، ان سے دُور ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہ ہوتا تھا۔ اس لیے وہ مرزا صاحب کے پاس اکثر حاضری دیتے تھے۔انھوں نے مرزا صاحب کو ریڈیو پر کبھی کبھی تقریر نشر کرنے کےلیے قائل کرنے کی کوشش بھی کی۔ مرزا صاحب کی فطرت تھی کہ وہ اس طرح کے پروگراموں میں شامل نہیں ہوتے تھے جو عوام میں شہرت کا سبب بنیں۔ پطرس بخاری کے بار بار اصرار پر مرزاصاحب نے پروگرام میں شریک ہونے پر آمادگی ظاہر کردی اور ریڈیو پر تقریر کرنے کا معاہدہ کرلیا۔ تقریروں کے انچارج کی بےجا مداخلت کی وجہ سے مرزاصاحب نے چند ایک تقریروں کے بعد ماہدہ ختم کرلیا کیونکہ مرزا صاحب اصول پسند تھے اور اپنے کاموں میں کسی قسم کی مداخلت پسند نہیں کرتے تھے۔
                 پطرس بخاری کو اس معاہدے کے خاتمے کی وجہ کا علم نہ تھا۔بات ہوتے ہوتے ان تک پہنچی تو وہ مرزا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تقریر نہ کرنے کی وجہ پوچھی تو مرزا صاحب نے ریڈیو اسٹیشن پر فائز تقریروں کے انچارج کی مداخلت کے متعلق آگاہ کرکے فرمایا کہ ہم نے تمھاری اصلاح کرکے اور تمھیں سکھاکر اس مقام پر پہنچایا اور آج تمھارے  شاگرد اور زیرنگرانی کام کرنے والے اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ وہ میری اصلاح کر رہے ہیں اور مجھے بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ میں نے کیا کہنا ہے اور کیا نہیں۔ ایسی مداخلت کے ساتھ میں تقریر نشر نہیں کرسکتا۔  بقول شاعر؛
  ؎ جن  کے  کردار  سے آتی ہو صداقت کی مہک
    ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...