Popular Posts

Saturday, September 19, 2020

پیراگراف نمبر3 تشریح سبق نظریۂ پاکستان


 سبق: نظریۂ پاکستان

پیراگراف نمبر3

اقتباس:

یہاں یہ سمجھ لینا ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجبور اقلیت بن جاتے۔

حوالہ متن: 

سبق کا عنوان: نظریۂ پاکستان

مصنف کا نام: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان

           صنف:          مضمون

خط کشیدہ الفاظ کے معانی؛

قومیت ۔۔۔۔۔ شہریت۔

تشکیل ۔۔۔۔۔ بناوٹ، قائم ہونا۔

وسعت ۔۔۔۔۔ پھیلاؤ۔

استوار کرنا ۔۔۔۔۔ قائم کرنا، بنانا۔

وطنی قومیت ۔۔۔۔۔وطن کی بنیاد پر بننے والی قوم۔

اقلیت ۔۔۔۔۔ تعداد میں کم ہونا۔

مفکرین ۔۔۔۔۔مفکر کی جمع، دانش ور، غوروفکر کرنےوالے۔

جغرافیائی حدود ۔۔۔۔۔ زمینی حد تک۔

بخوبی ۔۔۔۔۔ اچھی طرح۔

تحفظ ۔۔۔۔۔ حفاظت۔

سیاق و سباق:

                    تشریح طلب اقتباس درسی سبق " نظریہ پاکستان" کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ برصغیر میں انگریزوں کے تسلط کے بعد مسلمانوں نے ان سے آزادی حاصل کرنے کےلیے جدوجہد شروع کر دی۔ 1930ء میں علامہ اقبالؒ نے الگ ملک کا تصور پیش کیا اور 1940ء میں قراردادِ پاکستان میں مسلمانوں نے آزاد اور خود مختار حکومت قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ مسلمانوں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ مسلمان مغرب کے رنگ و نسل اور وطنی قومیت کی بنیاد والے تصور کو قبول نہیں کرتے تھے بلکہ ان کی قومیت کی بنیاد کلمہ طیبہ پر تھی۔

   تشریح:

                  ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان اردو ادب کے نامور مضمون نگار ہیں۔تنقید و تحقیق میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ عام قارئین کےلیے  ان کا طرز تحریر انتہائی سادہ اور عام فہم ہوتا ہے۔ درسی سبق" نظریۂ پاکستان  ان کا ایک ایسا مضمون ہے جس میں وہ بڑے سیدھے سادھے الفاظ میں برصغیر میں مسلمانوں کے ابتدائی حالات اور ان کی پاکستان بننے تک کی جدوجہد کو اجاگر کرتے ہیں۔

                           تشریح طلب اقتباس میں مصنف قوموں کے وجود کی بنیادیں اجاگر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہمیں یہ بات اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ دنیا میں کسی بھی قوم کے وجود میں آنے کےلیے دو بنیادیں قائم ہیں۔ایک بنیاد وہ ہے جو مغربی دانش وروں اور مفکرین نے قائم کی ہوئی ہے جوکہ خاندانی، نسلی اور قبائلی بنیادوں کو تھوڑا وسیع کرکے علاقائی حد بندیاں قائم کرکے بنائی گئی اور کہا گیا کہ قوم وطن سے بنتی ہے۔ اگر وطن ہے تو اس کی اپنی قوم بھی ہے جیسے جاپان سے جاپانی قوم اور چین سے چینی قوم۔ اقبالؒ نے اسے یوں بیان کیا؛

؏  ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار

 قوم کے وجود کے حوالے سے مغرب کے غلط نظریے کی وجہ سے دنیا میں دو عالمی جنگیں وقوع پذیر ہوئیں کیونکہ یہ وطن پرستی اور وطنی قومیت کا جذبہ ہی تھا جس کی بنا پر جرمنی، جاپان ، امریکہ اور فرانس وغیرہ کے درمیان دو بڑی جنگیں ہوئیں۔

اسی نظریے کے تحت ہی برصغیر میں انگریزوں نے قدم جمائے ۔ان کی وطنی قومیت کا تصور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام رہا کیونکہ مسلمان اس نظریے کے تحت اقلیت بنا دیئے گئے۔ اس لیے برصغیر کے مسلمانوں نے اس نظریے کو قبول نہ کیا۔اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ان کی قومیت کی بنیاد کا تصور وہ تھا جو حضوراکرمﷺ نےدیا جس کا رنگ و نسل یا علاقے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر قائم ہے کہ مسلمان دنیا کے جس کونے میں بھی ہیں وہ ایک قوم ہیں اور جسد واحد ہیں۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے؛

" مسلمان ایک جسم کی مانند ہے جس کے ایک حصے میں تکلیف ہو تو پورا جسم کرب محسوس کرتا ہے"۔

اور بقول اقبالؒ؛

  ؎   اپنی ملت پہ  قیاس اقومِ مغرب  سے نہ کر

        خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمیﷺ

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...