Popular Posts

Thursday, September 19, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت تشریح پیراگراف نمبر9

سبق: پنچایت
پیراگراف نمبر9

اقتباس:
پنچو، آج تین سال ہوئے..............کس سے اپنا دکھ درد روؤں۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: پنچایت
مصنف کا نام: منشی پریم چند
صنف: افسانہ

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
جائیداد......ملکیت، مال اسباب
تاحین حیات........ زندگی بھر، عمر بھر
وعدہ.........عہد و پیمان
رو دھو کر........روپیٹ کر، مشکل کے ساتھ
سہنا....... برداشت کرنا
بےکس......... لاچار،مجبور
آہ لینا......... بددعا لینا

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس منشی پریم چند کے لکھے گئے افسانے " پنچایت" سے لیا گیا ہے۔ اس میں مصنف جہاں شیخ جمن اور الگو چودھری کے یارانے کے بارے میں بتاتے ہیں وہیں جمن اور اس کی خالہ کے درمیان جائیداد اور نان نفقے کے حوالے سے ہونے والے تنازعہ کے بارے میں بھی آگاہ کرتے ہیں جس کے حل کےلیے خالہ نے پنچایت بلا لی اور جمن کے دوست الگو چودھری کو پنچایت کا سرپنچ بنا کر اپنے حالات اس کے سامنے بیان کیے۔

تشریح:
 منشی پریم چند کا شمار اردو کے نامور اور اولین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ان کے افسانوں میں نیکی تمام تر مشکلات کے باوجود برائی پر غالب نظر آتی ہے۔ " پنچایت ان کا ایسا ہی افسانہ ہے جس میں وہ گاؤں کی زندگی کے مسائل بیان کرنے کے ساتھ ساتھ عدل و انصاف کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔
      تشریح طلب اقتباس میں مصنف شیخ جمن اور اس کی بوڑھی خالہ کی باہمی تلخیاں اجاگر کرتا ہے جو ہبہ نامہ پر رجسٹری کے بعد سامنے آئی تھیں۔خالہ نے جمن سے اپنے الگ نان نفقے کا مطالبہ کیا جسے جمن نے پورا کرنے سے انکار کردیا۔ اس پر بوڑھی خالہ نے پنچایت بلالی اور اپنا سارا مدعا پنچایت والوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے برادری والو! آپ سب جانتے ہیں کہ آج سے تین سال پہلے میں نے اپنی ملکیت اپنے بھانجے جمن پر اعتماد کرتے ہوئے اس کے نام لکھ دی تھی جس کے بدلے میں جمن نے مجھے تمام عمر روٹی کپڑا دینے کا عہد کیا تھا۔ مگر ہبہ نامہ پر رجسٹری کے بعد اس نے میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے مجھے یکسر نظرانداز کرنا شروع کر دیا۔
             میں نے کچھ عرصہ تو اس کے ساتھ دکھ، تکلیف اور مشکل میں گزارا مگر اب مجھ میں اتنی ہمت اور طاقت نہیں کہ مزید دن رات مصیبت میں گزاروں۔انصاف کےلیے جمن پر مقدمہ کرکے تھانے کچہری کے  چکر لگانا میرے بس کی بات نہیں ہے کہ بڑھاپے میں دھکے نہیں کھائے جاتے اس لیے اب تم لوگوں کے سوا کون ہے جس کے سامنے میں اپنا دکھ درد بیان کروں اور انصاف کی امید رکھوں۔
بقول شاعر

بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی
کسے وکیل کریں،کس سے منصفی چاہیں

مجھے آپ کے پاس آنے کے علاؤہ اور کوئی صورت دکھائی نہیں دیتی اس لیے مجبور ہوکر آپ سب کو زحمت دی ہے۔ آپ میرے ساتھ انصاف کریں۔ آپ جو فیصلہ کردیں گے وہ مجھے منظور ہوگا۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...