Popular Posts

Wednesday, September 18, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت تشریح پیراگراف نمبر7

سبق : پنچایت
پیراگراف نمبر7

اقتباس:
اس کے بعد کئی دن تک بوڑھی خالہ لکڑی لیے...............وہ کسی کے سامنے فریاد کرنے نہیں گئے۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان:پنچایت
مصنف کانام: منشی پریم چند
صنف: افسانہ

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
کمان......... تیر چلانے کا مڑا ہوا آلہ۔
تصفیہ....... حل، فیصلہ
طاقت......زور، قوت
رسوخ.....رسائی، پہنچ
منطق.....عقلی دلیل، جواز
کامل..... مکمل،پورا
اعتماد....... بھروسا
فریاد..... شکوہ شکایت

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " پنچایت کے ابتدائی حصے سے لیا گیا ہے۔اس سبق میں مصنف جہاں جمن شیخ اور الگو چودھری کی گہری دوستی کے بارے میں بتاتے ہیں وہیں جمن شیخ اور اس کی بوڑھی بیوہ خالہ کے تنازعہ کے بارے میں بھی آگاہ کرتے ہیں کہ جمن نے سبز باغ دکھا کر خالہ کی ملکیت ہتھیا لی اور خالہ کی دیکھ بھال بھی بند کر دی جس پر خالہ نے پنچایت بلانے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں وہ لکڑی کے سہارے چل کر ہر ایک کے پاس گئی اور آخر میں الگو چودھری کے پاس پہنچی جو جمن کا گہرا دوست تھا۔

تشریح:
منشی پریم چند کا شمار اردو کے نامور اور اولین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ان کے افسانوں میں نیکی تمام تر مشکلات کے باوجود برائی پر غالب رہتی ہے۔ " پنچایت" ان کا ایک ایسا ہی افسانہ ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی اور عدل و انصاف کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
    تشریح طلب اقتباس میں  مصنف شیخ جمن اور اس کی بوڑھی بیوہ خالہ کی باہمی تلخیاں اجاگر کرتا ہے جو ہبہ نامہ پر رجسٹری کے بعد سامنے آئی تھیں۔خالہ نے جب جمن سے اپنے الگ نان نفقے کا مطالبہ کیا تو جمن نے اسے بالکل نظرانداز کردیا جس پر بوڑھی خالہ نے پنچایت بلا کر اپنے مسئلے کا تصفیہ کرانے کی کوشش شروع کر دی اور وہ اس مقصد کےلیے  لاٹھی کے سہارے چلتے ہوئے کئی کئی دن  گاؤں کے ارد گرد چکر لگاتی رہی۔بڑھاپے کی وجہ سے اس کی کمر مکمل جھک گئی تھی اور اس کےلیے جھکی کمر کے ساتھ چلنا دوبھر ہوچکا تھا مگر وہ کیا کرتی کہ اس پر مصیبت آ پڑی تھی جس کا فیصلہ ہونا بےحد ضروری ہوچکا تھا۔
        اس کے برعکس شیخ جمن کو بوڑھی خالہ اور اس کی طرف سے بلائی جانے والی پنچایت کی کوئی فکر نہ تھی کیونکہ اسے یقین تھا کہ وہ اپنی قوت،لوگوں کے ساتھ تعلقات اور اپنی حکمت عملی کو بروئے کار لا کر سب کو اپنا ہم نوا بنا لے گا۔اسے اپنے پختہ دلائل پر بھی مکمل بھروسا تھا۔

"انسان کی قوت،اس کا اثرورسوخ اور منطقی دلائل ایسی چیزیں ہیں جو اسے دوسروں کے آگے جھکنے اور شکست تسلیم نہیں کرنے دیتی".

اس لیے جمن نے بھی اپنی ان قوتوں پر بھروسا  رکھتے ہوئے کسی کے سامنے التجا کرنے کی ضرورت محسوس نہ کی کیونکہ اسے یقین تھا کہ وہ لوگوں کو قائل کرلے گا اور کوئی اس معاملے میں اس کی مخالفت نہیں کرے گا۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...