Popular Posts

Thursday, September 19, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت پیراگراف نمبر12

سبق: پنچایت
پیراگراف نمبر12

اقتباس:
اس فیصلے نے الگو اور جمن کی دوستی کی جڑیں ہلا دیں................ انتقام کی خواہش چین نہ لینے دیتی تھی۔

حوالہ متن:
 سبق کا عنوان: پنچایت
مصنف کا نام: منشی پریم چند
صنف: افسانہ

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
جڑیں ہلانا........ بنیادیں ختم کرنا
تناور......... توانا، مضبوط
حق........سچ
جھونکا....... لہر
سہنا....... برداشت کرنا
تیر و سپر.......... تیر اور ڈھال
 غداری....... بغاوت

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " پنچایت " کے درمیان میں سے اخذ کیا گیا ہے۔اس میں مصنف شیخ جمن اور اس کی خالہ کے درمیان نان نفقے کے حوالے سے پنچایت کے فیصلے کے بارے میں بتاتے ہیں کہ الگو چودھری نے خالہ کے حق میں فیصلہ سنایا تو جمن فیصلہ سن کر الگوچودھری کا دشمن ہوگیا اور اسے نقصان پہنچانے کی سوچنے لگا۔اس دوران الگو کا بیل مرا تو اس نے جمن پر ہی شک کیا۔

تشریح:
منشی پریم چند اردو کے نامور اور اولین افسانہ نگاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے افسانوں میں نیکی اپنی تمام تر مشکلات کے باوجود برائی پر غالب نظر آتی ہے۔ " پنچایت بھی ان کا ایسا افسانہ ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی کے مسائل بیان کرنے کے ساتھ ساتھ عدل و انصاف کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں بھی آگاہ کرتے ہیں۔
       تشریح طلب اقتباس میں مصنف جمن اور اس کی خالہ کے نان نفقے کے حوالے سے ہونے والی پنچایت کے فیصلے کے بارے میں بتاتا ہے کہ جمن کے دوست الگو چودھری نے جمن اور اس کی خالہ کی تمام تر گفتگو سننے کے بعد انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر خالہ کے حق میں فیصلہ سنایا کہ جمن کےلیے ضروری ہے کہ وہ خالہ کے نان نفقے کو پورا کرے یا  خالہ کی جائیداد واپس کرے۔
              پنچایت کے اس فیصلے نے الگو چودھری اور جمن شیخ کی دوستی کی بنیادیں ہلا دیں۔ اپنے خلاف فیصلہ سن کر جمن الگو چودھری کا مخالف بن گیا۔

" تنازعات اور ان کے فیصلے نہ صرف انسانی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ دوستی کی بنیادیں تک ہلا دیتے ہیں".

اس لیے جمن اور الگو کے درمیان گہری دوستی کا مضبوط درخت بھی سچ اور انصاف کا ایک جھونکا بھی برداشت نہ کرسکا۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے ملتے ضرور تھے لیکن ان کی آپس میں بنتی نہیں تھی۔ جس طرح میدان جنگ میں تیر اور ڈھال ایک دوسرے کی مخالفت میں کام آتے ہیں  اسی طرح وہ بھی ایک دوسرے کے مخالف ہوگئے اور ایک دوسرے سے دشمنوں کی طرح ملتے تھے۔
          جمن سمجھتا تھا کہ الگو نے اس کے خلاف فیصلہ دے کر اس کے ساتھ غداری کی ہے۔ وہ ہرصورت الگو سے اس کا بدلہ لینا چاہتا تھا کیونکہ بدلے کی آگ اسے آرام سے نہیں بیٹھنے دیتی تھی اور وہ الگو کو ہرصورت نقصان پہنچانے کے درپے ہوچکا تھا۔
بقول شاعر
عجب جنون ہے یہ انتقام کا جذبہ
شکست کھاکے وہ پانی میں زہر ڈال آیا۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...