Popular Posts

Thursday, September 19, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت تشریح پیراگراف نمبر10

سبق: پنچایت
پیراگراف نمبر10

اقتباس:
الگو کو آئے دن عدالت سے واسطہ رہتا تھا............اچھی دوستی نباہی۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: پنچایت
مصنف کا نام: منشی پریم چند
صنف : افسانہ

خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔
واسطہ........تعلق
قانونی.......قانون کا علم جاننے والا۔
جرح......... حقائق معلوم کرنے کےلیے سوال جواب کرنا۔
ضرب.......ٹھوکر
حیرت........حیرانی
کایا پلٹ ہونا....... تبدیلی آنا، قسمت بدلنا
جڑ کھودنا....... بنیادیں ہلانا
آمادہ......تیار
نباہنا........تعلق جوڑے رکھنا

سیاق و سباق:
 تشریح طلب اقتباس سبق " پنچایت" کے درمیان سے لیا گیا ہے۔اس سبق میں مصنف کہتے ہیں کہ جب جمن کی خالہ نے اپنے مسئلے کے حل کے لیے پنچایت بلائی تو پنچایت کا سرپنچ جمن کے گہرے دوست الگو چودھری کو بنایا گیا۔الگو نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کےلیے جمن سے سوال جواب کیے اور انصاف کے تمام تر اصولوں کو مدنظر رکھ کر جمن کے خلاف فیصلہ سنایا جس پر جمن خفا ہوگیا۔
 تشریح:
منشی پریم چند کا شمار اردو کے نامور اور اولین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ان کے افسانوں میں نیکی تمام تر مشکلات کے باوجود برائی پر غالب رہتی ہے۔" پنچایت" ان کا ایسا ہی افسانہ ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی کے مسائل کے ساتھ ساتھ عدل و انصاف کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔
         تشریح طلب اقتباس میں مصنف خالہ کی طرف سے جمن کے خلاف بلائی گئی پنچایت کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جب پنچایت کا سرپنچ جمن کے دوست الگو چودھری کو بنایا گیا تو اس نے ہرصورت انصاف کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
         الگو چودھری قانونی تقاضوں سے اچھی طرح واقف تھا کیونکہ اسے آئے روز مختلف معاملات کے سلسلے میں عدالت جانا پڑتا تھا اس لیے وہ اچھی طرح سمجھتا تھا کہ عدالتی معاملات کیسے ہوتے ہیں اور انصاف کے تقاضےکیا ہوتے ہیں۔ اس لیے اس نے جمن سے حقائق معلوم کرنے کےلیے سوال جواب شروع کر دیے جن کا سامنا کرنےکےلیے جمن بالکل بھی تیار نہ تھا اور نہ ہی اسے الگو سے اس طرح کی امید تھی بلکہ اسے یقین تھا کہ کوئی اس کی مخالفت مول لے کر انصاف کرنے کی کوشش نہ کرے گا۔مگر معاملہ اس کے برعکس ہوا۔
           الگو چودھری کے پوچھے گئے تمام تر سوالات جمن پر کاری ضرب لگانے لگے اور وہ بالکل حیران تھا کہ الگو پنچایت سے پہلے تو اس کے ساتھ بیٹھا اچھی اچھی اور خوش گوار باتیں کر رہا تھا اور کہیں سے ایسا دکھائی نہ دیتا تھا کہ وہ جلد اس کی مخالفت پر اتر آئے گا۔
       جمن کے بقول  الگو کے رویے میں اچانک تبدیلی آئی اور وہ اس کی بنیادیں تک ہلانے پر تیار ہوگیا تھا اور گہری دوستی کی لاج نہ رکھتے ہوئے مخالفت پر اتر آیا تھا۔ کیا اچھی دوستی کے یہی تقاضے ہوتے ہیں اور دوستی ایسے نباہی جاتی ہے کہ دوست دشمن سے بھی گیا گزرا ثابت ہو۔

بقول شاعر

تیرے قریب آکر بڑی الجھنوں میں ہوں
میں دشمنوں میں ہوں کہ دوستوں میں ہوں۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...