Popular Posts

Wednesday, September 18, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت تشریح پیراگراف نمبر6

سبق: پنچایت
پیراگراف نمبر6

اقتباس:
پنچایت کی صدا کس کے حق میں اٹھے گی............ آسمان سے فرشتے تو پنچایت کرنے آئیں گے نہیں۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: پنچایت
مصنف کا نام: منشی پریم چند
صنف: افسانہ

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " پنچایت کے ابتدائی حصے سے لیا گیا ہے۔ اس سبق میں مصنف جہاں شیخ جمن اور الگو چودھری کی دوستی کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں وہیں جمن اور اس کی خالہ کی جائیداد کے حوالے سے تنازع کے متعلق آگاہ کرتے ہیں کہ جب خالہ نے جمن کو پنچایت کی دھمکی دی تو اس نے ہنستے ہوئے کہا کہ کرلو پنچایت، گاؤں میں کون ہے جو میرے خلاف فیصلہ دے گا۔ جمن کے اس بیان کے باوجود خالہ نے پنچایت کےلیے گاؤں کے چکر لگانا شروع کر دیے اور ہر ایک سے ملنے لگی۔

تشریح:
منشی پریم چند کا شمار اردو کے نامور اور اولین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ اس کے افسانوں میں نیکی تمام تر مشکلات کے باوجود برائی پر غالب نظر آتی ہے۔ " پنچایت" ان کا ایسا ہی افسانہ ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی کے مسائل کے ساتھ ساتھ  عدل و انصاف کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
    تشریح طلب اقتباس میں مصنف شیخ جمن اور اس کی بیوی خالہ کی باہمی تلخیاں اجاگر کرتا ہے جو ہبہ نامہ پر رجسٹری کے بعد سامنے آئی تھیں۔ خالہ نے جمن سے اپنے الگ نان نفقے کا مطالبہ کیا جسے جمن نے مکمل طور پر نظرانداز کردیا۔اس پر خالہ نے جمن کو پنچایت کی دھمکی دی تو جمن نے بھی خالہ پر واضح کردیا کہ وہ بھی دن رات کے وبال اور پریشانی سے تنگ آچکا ہے اس لیے پنچایت میں فیصلہ ہو جانا چاہیے۔
      جمن خالہ کے پنچایت بلانے کے فیصلے پر بہت خوش تھا اور اسے پنچایت کے فیصلے کے حوالے سے کوئی خوف اور فکر لاحق نہ تھی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ گردونواح میں کوئی بھی شخص ایسا نہیں جس پر جمن کا کوئی نہ کوئی احسان نہ ہو اور وہ جمن کا احسان مند نہ ہو۔

" احسان مندی اور ممنونیت ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کو اپنے محسن کے آگے جھکائے رکھتی ہے."

اس وجہ سے جمن کو اس بات کا پختہ یقین تھا کہ اس کے احسان تلے دبا کوئی بھی شخص اس کے خلاف فیصلہ دے سکتا ہے اور نہ ہی اس کے مدمقابل کھڑا ہونے کی ہمت اور جرات کرسکتا ہے باقی آسمان سے فرشتے اتر کر اور برادری میں آ کر فیصلہ تو نہیں کریں گے۔
  چناں چہ جمن کو مکمل بھروسا تھا کہ گاؤں کے لوگ اس کی مخالفت کی بجائے اس کا ساتھ دیں گے اور بڑھیا خالہ کی فریاد کوئی نہیں سنے گا۔

بقول شاعر

یہ مطلب کی دنیاہے،یہاں سنتا نہیں فریاد کوئی
ہنستے  ہیں  تب لوگ،جب  ہوتا  ہے  برباد  کوئی

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...