Popular Posts

Thursday, September 19, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت پیراگراف نمبر11

سبق: پنچایت
پیراگراف نمبر11

اقتباس:
جرح ختم ہونے کے بعد الگو نے فیصلہ سنایا..............ہبہ نامہ منسوخ ہو جائے گا۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: پنچایت
مصنف کا نام: منشی پریم چند
صنف: افسانہ

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
 جرح........ زخم،گھاؤ، سچائی معلوم کرنے کےلیے پوچھے گئےسخت سوالات
لہجہ.......طرز گفتگو
سنگین.......سخت
تحکمانہ........ حکم دینے کے انداز میں
معاملہ.......مسئلہ
زیادتی....... قصور،ناجائزی
سراسر....... مکمل،ساری کی ساری
معقول....... مناسب
نفع........فائدہ
بندوبست........ انتظام
ماہوار... .... مہینے بھر کا۔
ہبہ نامہ........وہ دستاویز جس پر کوئی چیز عطا کرنے کا اقرار لکھا جائے۔
منسوخ ........ملتوی، ختم ہونا
سناٹے میں آنا.........دنگ رہ جانا، حیرت زدہ ہونا

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " پنچایت" کے درمیان میں سے لیا گیا ہے۔ اس سبق میں مصنف کہتے ہیں کہ جب جمن کی خالہ نے اپنے مسئلے کے حل کےلیے جمن کے خلاف پنچایت بلائی تو اس کا سرپنچ الگو چودھری کو بنایا گیا جو جمن کا گہرا دوست تھا۔اس نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کےلیے جمن سے حقائق معلوم کرنے کےلیے سوالات کیے اور آخر میں انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے فیصلہ سنایا جس میں جمن کےلیے دو راستے رکھے گئے کہ یا تو وہ خالہ کی وعدے کے مطابق دیکھ بھال کرے یا ہبہ نامہ منسوخ کرائے۔

تشریح:
منشی پریم چند کا شمار اردو کے نامور اور اولین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔اس کے افسانوں میں نیکی تمام تر مشکلات کے باوجود برائی پر غالب نظر آتی ہے۔ " پنچایت " اس کا ایسا ہی افسانہ ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی کے مسائل اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ عدل و انصاف کی ضرورت اور اہمیت بھی واضح کرتا ہے۔
     تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتے ہیں کہ پنچایت کے سرپنچ الگو چودھری نے اپنے دوست جمن سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور حقائق پرکھنے کےلیے تیز و تند سوالات کیے۔ جس سے شیخ جمن پریشان ہوگیا۔تمام تر صورتحال کو سمجھنے کے بعد الگو چودھری نے جمن اور اس کی خالہ کے درمیان تنازعہ کا فیصلہ سنایا۔ فیصلہ سنانے کے دوران  الگو چودھری کا لب و لہجہ اور انداز گفتگو بہت سخت تھا اور ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ فیصلہ نہیں سنا رہا  ہو بلکہ حکم جاری کر رہا ہو۔
       الگوچودھری نے جمن کو مخاطب کرتے ہوئے فیصلہ جاری کیا کہ ہم پنچایت والوں نے سارے معاملے پر مکمل غور و فکر سے کام لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ساری کی ساری غلطی تمھاری ہے۔ تم نے خالہ جان سے ناجائزی کی ہے۔تمھیں کھیتوں سے اچھا خاصا منافع حاصل ہوتا ہے اس لیے تمھارے اوپر لازم ہے کہ تم خالہ جان کے ماہانہ اخراجات کا انتظام کرو۔ اس کے علاؤہ تمھارے پاس کوئی دوسری راہ نہیں۔اگر تم ہمارے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اور خالہ کے ماہوار اخراجات پورے کرنے سے انکار کرتے ہو تو وہ اقرار نامہ جس کے تحت خالہ جان کی  ملکیت تمھارے نام ہوگئی تھی منسوخ کر دیا جائے گا اور خالہ کی ملکیت اسے واپس  دلا دی جائے گی۔
         جمن یہ فیصلہ سن کر ہکابکا رہ گیا۔ وہ مایوسی کے عالم میں ٹوٹے دل کے ساتھ کہنے لگا کہ آج کل زمانے میں یہی دوستی ہے کہ جو آپ پر بھروسا کرے اس کی مخالفت پر اتر آؤ اور اس کی گردن پر بھری پھیر کراسے تباہ و برباد کر دو۔
 بقول شاعر
 دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں
دوستوں کی مہربانی چاہیے

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...