Popular Posts

Wednesday, September 18, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت تشریح پیراگراف نمبر4

سبق:پنچایت
پیراگراف نمبر4

اقتباس:
کچھ دنوں تک خالہ جان نے اور دیکھا...........میں الگ پکالوں گی۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: پنچایت
مصنف کا نام: منشی پریم چند
صنف: افسانہ

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
برداشت........ ضبط
شکایت.........گلہ شکوہ
صلح پسند.........امن پسند، مصلحت پسند
مداخلت.........دخل اندازی، رکاوٹ
معاملہ........ مسئلہ
مناسب.......اچھا،بہتر
رو دھو کر........ واویلاکرکے، رو پیٹ کر
نباہ......... گزارا، گزران، بسراوقات

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " پنچایت" کے ابتدائی حصے سے لیا گیا ہے۔اس سبق میں مصنف جمن شیخ اور الگو چودھری کی گہری دوستی کے بارے میں بتاتا ہے اور ساتھ میں شیخ جمن اور اس کی بوڑھی بیوہ خالہ کے بارے میں بھی بتاتا ہے کہ جمن نے خالہ سے وعدے وعید کرکے جائیداد ہتھیا لی اور پھر خالہ سے بے اعتنائی برتنا شروع کردی۔جس سے تنگ آکر خالہ نے انصاف کےلیے پنچایت بلا لی۔

تشریح:
منشی پریم چند کا شمار اردو کے نامور اور اولین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوں میں نیکی ہمیشہ برائی پر غالب رہی ہے۔" پنچایت " بھی ان کا ایسا ہی افسانہ ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی اور عدل وانصاف کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔
         تشریح طلب اقتباس میں مصنف جمن اور اس کی خالہ کے درمیان ان تلخ حالات کو بیان کر رہا ہے جو خالہ کی ملکیت جمن کے نام منتقل ہونے کے بعد پیش آئے کہ جمن نے جائیداد اپنے نام کراتے ہی خالہ کی طرف سے منھ پھیر لیا اور خالہ کی خاطر داری کرنا بھی چھوڑ دی اور اس کی بیوی خالہ کو روٹیوں کے مقابلے میں کم سالن دیتی تھی۔ان تمام تر ناگوار حالات کو خالہ نے کچھ دن تو برداشت کیا مگر پھر اس سے رہا نہ گیا اور اس نے دل برداشتہ ہوکر جمن سے اس کی بے اعتنائی کی شکایت کی۔
       جمن فطری طور پر امن پسند آدمی تھا اور وہ لڑائی جھگڑے سے گریز کرتا تھا اس لیے اس نے اس معاملے کی طرف توجہ نہ دی کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اس کی دخل اندازی سے اس کی بیوی اور خالہ کے درمیان جھگڑا ہوگا۔
               خالہ جی نے مزید کچھ دن اسی طرح شکوے شکایت کرتے گزار لیے مگر جب سب کچھ خالہ کی برداشت سے باہر ہوا تو اس نے جمن پر واضح کر دیا کہ بیٹا اب میرا تمھارے ساتھ گزارا نہیں ہوسکتا۔ تم مجھے الگ رقم دے دیا کرو تاکہ میں اپنا الگ کھانے پینے کا بندوبست کرلیا کروں۔
مگر جمن اپنا مطلب نکالنے کے بعد خالہ کی کوئی بات ماننے کو تیار نہ تھا۔

بقول شاعر

یہ مطلب کی دنیا ہے، یہاں سنتا نہیں فریاد کوئی
ہنستے ہیں تب لوگ، جب ہوتا ہے برباد کوئی

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...