Popular Posts

Wednesday, September 18, 2019

جماعت نہم اردو سبق پنچایت تشریح پیراگراف نمبر5

سبق: پنچایت
پیراگراف نمبر5

اقتباس:
خالہ جان اپنے مرنے کی بات نہیں سن سکتی تھی.............دن رات کا وبال پسند نہیں۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: پنچایت
مصنف کانام: منشی پریم چند
صنف: افسانہ

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
 جامے سے باہر ہونا....... آپے سے باہر ہونا، سخت غصے ہونا

پنچایت......ثالثوں کی مجلس
فاتحانہ.........فتح کے ساتھ، جیت والی
لب...........ہونٹ
وبال.......عذاب، مصیبت،تکلیف
دھمکی.......دھونس دینا، ڈرانا
 سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس سبق " پنچایت کے ابتدائی حصے سے لیا گیا ہے۔ اس سبق میں مصنف جہاں جمن شیخ اور الگو چودھری کی گہری دوستی کے بارے آگاہ کرتا ہے تو وہیں جمن اور اس کی خالہ کے باہمی تنازع سے بھی روشناس کراتا ہے کہ جب جمن نے سبز باغ دکھا کر اپنی خالہ سے جائیداد ہتھیا لی اور اس کی خاطر داری بھی کرنا چھوڑ دی تو خالہ نے اسے پنچایت بلانے کی دھمکی دی تو اس نے اس کی پروا نہ کرتے ہوئے کہا کہ کرلو پنچایت کہ فیصلہ ہو جائے۔ جمن کو پتا تھا کہ گاؤں میں سب اس کے مرہون منت ہیں اور کوئی خالہ کی بات نہ سنے گا مگر خالہ نے پنچایت کےلیے ہر ایک کے پاس جانا شروع کر دیا۔
 تشریح:
منشی پریم چند کا شمار اردو کے نامور اور اولین افسانہ  نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانے اصلاحی ہوتے ہیں جن میں نیکی تمام تر مشکلات کے باوجود برائی پر غالب ہوتی نظر آتی ہے۔ " پنچایت بھی ان کا ایسا افسانہ ہے جس میں وہ دیہاتی زندگی کے مسائل کے بارے میں اور عدل و انصاف کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔
         تشریح طلب اقتباس میں مصنف جمن شیخ ، اس کی بیوی اور خالہ کی باہمی تلخیاں اجاگر کرتا ہے جو ہبہ نامہ پر رجسٹری کے بعد سامنے آئی تھیں۔خالہ نے جب جمن سے اپنے الگ نان نفقے کا مطالبہ  کیا تو جمن نے خفا ہوکر کہا کہ ہمیں تھوڑی پتا تھا کہ تم خواجہ خضر کی حیات لے کر آئی ہو اور مرنے کا نام نہیں لیتی۔
              خالہ جان اپنے مرنے کی بات سن کر خفا ہوگئی اور غصے میں آکر پنچایت کی دھمکی دے دی اور کہا اب برادری ہی فیصلہ کرے گی۔ خالہ جان کی دھمکی کا جمن پر رتی برابر بھی اثر نہ ہوا اس لیے وہ  ہنسنے لگا۔اس کی ہنسی سے واضح دکھائی دے رہا تھا کہ پنچایت میں اس کی جیت ہوگی اور بوڑھی خالہ کی فریاد کوئی نہیں سنے گا۔

بقول شاعر

یہ مطلب کی دنیا ہے، یہاں سنتا نہیں فریاد کوئی
ہنستے ہیں تب لوگ،جب ہوتا ہے برباد کوئی۔

جمن کی پنچایت کے معاملے میں خوشی دیدنی تھی اور وہ ایسے خوش تھا جیسے ہرن کو جال کی طرف جاتے ہوئے دیکھ کر شکاری کے ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ نمودار ہوتی ہے۔
              اسی خوشی اور مسرت کے احساس کے ساتھ جمن نے خالہ پر واضح کردیا کہ تم ضرور برادری کے پاس جاؤ اور پنچایت بلاؤ کہ اب فیصلہ ہو جانا چاہیے کیونکہ میں بھی دن رات کی تمھاری پیدا کردا پریشانی اور مصیبت سے تنگ آگیا ہوں۔ فیصلہ ہو جائے گا تو میری بھی جان چھوٹے گی۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...