03065976174 سبق: استنبول aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر4
اقتباس:
ذرا سا یہ اعلان ہوتے ہی منبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کی بڑی قوم بنا رہا ہے
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: استنبول
مصنف: حکیم محمدسعید
صنف: سفرنامہ
ماخذ: سعیدسیاح ترکی میں
خط کشیدہ الفاظ کے معانی
رویہ ۔۔۔۔۔ راہ ، راستہ اطمینان ۔۔۔۔۔ تسلی ، آرام وسکون
تنظیم ۔۔۔۔۔ نظم و ضبط شائستہ ۔۔۔۔۔ سلیقہ مند،باتمیز،سلجھا ہوا
منظم ۔۔۔۔۔ نظم و ضبط کےساتھ، ترتیب اور سلیقےکےساتھ
تشریح:
حکیم محمدسعید حکمت کے شعبے کے ساتھ ساتھ علم و ادب سے بڑا گہرا شغف رکھتے تھے۔انھیں حکمت اور علم و ادب کے حوالے سے کئی ممالک کا سفر کرنے کا موقع ملا اور انھوں نے اس حوالے سے اپنے متعدد سفرنامے بھی لکھے۔ان کے سفرنامے پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے ہم بھی ان کے ساتھ شریک سفر ہوں اور یہی ان کی تحریر کی خوبی ہے۔انھوں نے اپنا ایک سفرنامہ "سعید سیاح ترکی میں" لکھا۔ اس میں انھوں نے ترکی کے عظیم شہر استنبول کی تاریخی اہمیت اجاگر کی۔
تشریح طلب اقتباس بھی ان کے تحریر کردہ مضمون" استنبول" سے اخذ کیا گیا ہے۔ حکیم محمدسعید لکھتے جب تین سال پہلے کویت کی مرکز طب اسلامی کے اجلاس میں شرکت کےلیے استنبول گئے تو وہ دن جمعہ کا تھا۔ان کے ہمراہ چار اور دوست بھی تھے جن میں محترمہ خانم ڈسلوا،محترم ڈاکٹر شعیب اختر، ڈاکٹر ظفراقبال اور ڈاکٹر عطاالرحمن شامل تھے۔ان سب کا استقبال وہاں حکیم صاحب کے دوست ڈوگواباچی نے کیا۔ترکی کے وزیراعظم ترگت اوزال نے ان کی میزبانی کی۔ سارا وفد ترکی کے وزیراعظم کے ہمراہ نماز جمعہ کی ادائیگی کےلیے سلیمانیہ مسجد گیا۔ سلیمانیہ مسجد کی تعمیر سلطان سلیمان نے سنان کے ہاتھوں تعمیر کرائی۔یہ مسجد اپنی نفاست اور نقش نگاری میں اپنی مثال آپ ہے۔نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد میں موجود تمام مندوبینوں کو عزت و احترام سے باہر لے جانا مقصود تھا اس لیے مہمانوں کی عزت اور ان کی قدرافزائی کےلیے اعلان کیا گیا کہ مندوبینوں کو مسجد سے باہر جانے کا راستہ دیا جائے۔اعلان سنتے ہی لوگوں نے فوراً اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے راستہ دے دیا۔سب لوگ مسجد سلیمانیہ کے اندر دوطرف کھڑے ہوگئے اور درمیان میں چار فیٹ کا راستہ چھوڑ دیا تاکہ مہمان مندوبینوں کو تکلیف نہ پہنچے اور ان کو باہر آنے میں آسانی ہو۔ اس عمل کے دوران کوئی بھی شخص اپنی جگہ سے نہ ہلا یہاں تک کہ تمام مندوبین مکمل آسانی اور عزت و احترام سے روانہ ہوگئے۔ یہ سب تعظیم،تنظیم ، نظم و ضبط اور ادب کی بات ہے۔ جیسا کہ ایک قول ہے:
" نظم و ضبط صلاحیت کو کامیابی میں بدل دیتا ہے۔"
ادب واحترام کے حوالے سے ترکی کا شمار اب بڑی قوموں میں ہوتا ہے اور کسی قوم کی اخلاقی ترقی کا انحصار بھی ادب و احترام اور ان کے منظم طور طریقوں میں پنہاں ہے کیونکہ اس کے بغیر نہ تو کوئی قوم اپنا اخلاقی حسن برقرار رکھ سکتی ہے اور نہ ہی مہذب معاشرے کی مثال بن سکتی ہے۔ترکی کی قوم مہذب قوم بن چکی ہے کیونکہ انھوں نے نظم و ضبط ،تنظیم اور ادب و احترام کے وہ تمام نمایاں اوصاف اپنے اندر سمو لیے ہیں جو ایک سلجھی ہوئی قوم کا ہمیشہ خاصا ہوتے ہیں جیسا کہ شاعر کہتا ہے:
حُسنِ کردار سے تُو نُورِ مجسم ہو جا
تجھے ابلیس بھی دیکھے تو مسلماں ہو کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمدامیرعمرفاروق سہرانی 03065976174 aufsurani.blogspot.com
No comments:
Post a Comment