03065976174 سبق: استنبول aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر3
اقتباس:
ہم سب مندوبین ان کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مندوبین کےلیے راستہ دے دیں
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: استنبول
مصنف کا نام: حکیم محمدسعید
صنف: سفرنامہ
ماخذ: سعید سیاح ترکی میں
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
مندوبین ۔۔۔۔۔ نمائندے، ترجمان۔ اول صف ۔۔۔۔۔ پہلی صف۔
انتظام ۔۔۔۔۔ اہتمام۔ ہزارہا ۔۔۔۔۔ ہزاروں کی تعداد میں، کثیر تعداد میں۔
کھچاکھچ ۔۔۔۔۔ مکمل پور پر، پوری طرح۔ راستہ ۔۔۔۔۔ راہ۔
تشریح:
حکیم محمدسعید حکمت کے شعبے کے ساتھ ساتھ علم و ادب میں بھی بڑا گہر شغف رکھتے تھے۔ ان کا سماجی اور سیاسی حوالے سے بھی نمایاں مقام تھا۔انھیں حکمت اور علم و ادب کے حوالے سے کئی ممالک میں سفر کرنے کا موقع ملا۔ ان کے تحریر کردہ سفرنامے پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے ہم بھی ان کے ساتھ شریک سفر ہوں۔یہی ان کی تحریر کی نمایاں خوبی ہے۔ انھوں نے اپنا ایک سفرنامہ" سعید سیاح ترکی میں" لکھا۔اس میں انھوں نے ترکی کے عظیم شہر استنبول کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو اجاگر کیا۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف لکھتے ہیں کہ مرکز طب اسلامی کے زیراہتمام استنبول میں تیسری طبِ اسلامی کانفرنس ہو رہی تھی جس میں مسلم دنیا سے نمائندگان شرکت کےلیے استنبول آئے ہوئے تھے۔مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ہم سب نمائندگان ترکی کے وزیراعظم جناب ترگت اوزال کے ہمراہ جمعہ کی نماز ادا کرنے کی غرض سے سلیمانیہ مسجد میں آئے ہوئے تھے۔تمام مہمانوں اور نمائندگان کو مسجد کے اندر پہلی صف میں جگہ دے دی گئی۔مسجد مکمل پُر تھی اور ہزاروں کی تعداد میں نمازی اس مسجد میں جمعہ کی نماز کےلیے آئے ہوئے تھے۔مسجد میں تل دھرنے کی جگہ باقی نہ رہی تھی۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
" اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کیلئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم جانو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔" (سورة جمعہ)۔
جمعہ کا خطبہ دیا گیا جو آدھا عربی زبان میں اور آدھا ترکی زبان میں تھا۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد کے اندر اعلان کیا گیا کہ مہمانوں کو باہر جانے کےلیے راستہ دے دیں۔سب لوگوں نے ہمارے لیے راستہ چھوڑ دیا: بقول اقبال:
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
------------------------------ ------------------------------ ------------------------------ -------- محمدامیرعمرفاروق سہرانی 03065976174 aufsurani.blogspot.com
No comments:
Post a Comment