03065976174 سبق: استنبول aufsurani.blogspot.com
پیراگراف نمبر12
اقتباس:
یہ اس کی بنوائی ہوئی شان دار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجمع تھا اور خوب تھا۔
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: استنبول
مصنف کا نام: حکیم محمدسعید
صنف: سفرنامہ
ماخذ: سعیدسیاح ترکی میں
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
شان دار ۔۔۔۔۔ عالی شان، خوب صورت۔ ممتاز ۔۔۔۔۔ مشہور ومعروف۔
شاہی مسجد ۔۔۔۔۔ بادشاہوں کی بنائی ہوئی مسجد۔ قدیم ۔۔۔۔۔ پرانا۔
جامع مسجد ۔۔۔۔۔ وہ مسجد جہاں جمعہ نماز ہوتی ہو۔ تہوار ۔۔۔۔۔ رسم و رواج۔
مرکز ۔۔۔۔۔ محور۔ حیثیت ۔۔۔۔۔ مقام و مرتبہ۔
حامل ہونا ۔۔۔۔۔ اٹھائے ہوئے ہونا، پاس رکھنا۔ سیلانیوں ۔۔۔۔۔ سیاحوں۔
مجمع ۔۔۔۔۔ ہجوم، بِھیڑ، رش۔ مرحلہ ۔۔۔۔۔ مقام، مسافت۔
تشریح:
حکیم محمدسعید حکمت کے شعبے کے ساتھ ساتھ علم و ادب میں بھی بڑا گہر شغف رکھتے تھے۔ ان کا سماجی اور سیاسی حوالے سے بھی نمایاں مقام تھا۔انھیں حکمت اور علم و ادب کے حوالے سے کئی ممالک میں سفر کرنے کا موقع ملا۔ ان کے تحریر کردہ سفرنامے پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے ہم بھی ان کے ساتھ شریک سفر ہوں۔یہی ان کی تحریر کی نمایاں خوبی ہے۔ انھوں نے اپنا سفرنامہ" سعید سیاح ترکی میں" لکھا۔اس میں انھوں نے ترکی کے عظیم شہر استنبول کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف حکیم محمدسعید ترکی کے شہر استنبول میں موجود جامع مسجد سلطان احمد کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ یہ عثمانی سلطنت کے چودھویں بادشاہ سلطان احمد کی بنوائی ہوئی عظیم الشان مسجد ہے۔یہ استنبول میں موجود مختلف بادشاہوں کے ہاتھوں تعمیر ہونے والی تمام مساجد میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔یہ مشہور و معروف مسجد سلطان احمد کے دینی جذبے کی ترجمان ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے:
" جس نے اللہ کی رضا کےلیے مسجد بنوائی ، اللہ اس کا جنت میں گھر بنائے گا۔" (مسلم)
پرانے ادوار میں یہی واحد مسجد تھی جس میں مسلمان جمعہ نماز پڑھتے تھے۔باقی مساجد جامع مسجد میں شمار ہوتی تھیں اور نہ ہی ان میں جمعہ نماز کا اہتمام ہوتا تھا۔یہ مسجد اپنے چھے بلند و بالا میناروں کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔اس مسجد کی تعمیر سلطان احمد نے ۱۶۱۷ء میں مکمل کرائی تھی۔اسی سال سلطان احمد وفات بھی پاگئے۔
شاہی مساجد میں اعلیٰ مقام رکھنے والی اس مسجد کو مسلمانوں نے اپنے مذہبی رسوم و رواج کا مرکز بنایا ہوا تھا۔اس کے علاوہ یہ مسجد رسمی درباری جلوسوں کےلیے بھی استعمال کی جاتی رہی۔مسلمان اسی مسجد میں جمع ہوکر درباری اور رسمی جلوس نکالا کرتے تھے۔چناں چہ یہ مسجد اپنے اندر بہت بڑی اسلامی تاریخ رکھتی ہے۔مصنف کہتا ہے کہ ہم سب نے یہاں وضو کیا اور نماز ظہر اور نماز عصر ملا کر پڑھی۔اس مسجد میں بھی سیاحوں کا بہت زیادہ ہجوم لگا ہوا تھا۔ بقول شاعر:
سیرِ دنیا کو جاتے ہو تو جاؤ
ہے کوئی شہر، اس شہر جیسا
------------------------------ ------------------------------ ------------------------------ ------------------
محمدامیرعمرفاروق سہرانی 03065976174 aufsurani.blogspot.com
No comments:
Post a Comment